پاکستان میں ایک اہم عسکری سنگِ میل اس وقت عبور ہوا جب جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے درجے پر فائز کر دیا گیا — یہ وہ رینک ہے جو نہ صرف اعلیٰ ترین فوجی مرتبہ سمجھا جاتا ہے بلکہ افواج کی غیر معمولی خدمت، قیادت اور قربانی کا قومی اعتراف بھی ہوتا ہے۔
فیلڈ مارشل کا عہدہ دنیا کی بیشتر افواج میں بری فوج کے اندر سب سے بلند درجہ مانا جاتا ہے۔ یہ جنرل کے بعد آتا ہے اور عمومی طور پر اعزازی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسے افسران جنہوں نے کسی جنگ یا اہم قومی دفاعی مہم میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہو، انہیں یہ اعزاز دیا جاتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں دوسرا فیلڈ مارشل
آج، جنرل عاصم منیر اس رینک تک پہنچنے والے ملک کے دوسرے فرد بن چکے ہیں۔ اس سے پہلے صرف جنرل محمد ایوب خان کو 1959 میں فیلڈ مارشل کا رینک ملا تھا۔ جنرل عاصم منیر کو یہ اعزاز آپریشن "بنیان مرصوص" میں ان کی عسکری حکمت عملی، بے خوف قیادت اور دشمن کو پسپا کرنے میں اہم کردار پر دیا گیا۔
ایک رینک، جو ذمہ داری سے زیادہ پہچان ہے
فیلڈ مارشل کا عہدہ کسی مخصوص کمان کے ساتھ نہیں آتا، بلکہ یہ ایک ایسا اعزازی رینک ہے جو قائدانہ بصیرت، عسکری خدمات اور قومی سلامتی کے لیے بے مثال کارکردگی کو تسلیم کرنے کے لیے دیا جاتا ہے۔ فوج کے فائیو اسٹار رینک کا حامل یہ مقام درجہ بندی میں سب سے اونچا ہوتا ہے۔
یہ اعزاز کسی تمغے یا خطاب سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ اس تصور کی علامت ہے کہ قوم نے اپنی افواج کے ایک سپاہی کی قیادت کو نہ صرف سراہا، بلکہ تاریخ میں ایک مستقل مقام دے دیا۔
جنرل عاصم منیر کا یہ نیا مقام اس حقیقت کی گواہی ہے کہ عسکری خدمات کا اعتراف صرف جنگی میدان میں نہیں، بلکہ ریاستی حکمت عملی اور قومی اتحاد میں بھی ہوتا ہے۔