ڈرائیور کو 500 دے کر خود گاڑی چلانے لگا۔۔ سردار لطیف کھوسہ کے نوجوان بیٹے کا انتقال کیسے ہوا تھا؟ واقعہ سناتے ہوئے غمزدہ ہوگئے

ہماری ویب  |  May 21, 2025

’’میرے بیٹے کا چلے جانا میری زندگی کا سب سے بڑا دکھ تھا‘‘

سینئر سیاستدان اور ممتاز وکیل سردار لطیف کھوسہ حال ہی میں وصی شاہ کے پروگرام ’زبردست‘ میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے سب سے تکلیف دہ لمحے کا ذکر کرتے ہوئے جذبات پر قابو پانا مشکل پایا۔

سردار لطیف کھوسہ نے انتہائی دکھ بھرے لہجے میں کہا:

’’میرے لیے سب سے تکلیف دہ لمحہ وہ تھا جب میرا نوجوان بیٹا دنیا سے چلا گیا۔ وہ صرف سولہ برس کا تھا اور ایچیسن کالج میں نویں جماعت کا طالبعلم تھا۔ اس دن ہم نے ہمیشہ کی طرح اسے ڈرائیور کے ساتھ بھیجنے کا کہا، لیکن اس نے ڈرائیور کو 500 روپے دے کر خود گاڑی چلانے کا فیصلہ کیا۔ ایک المناک حادثہ ہوا اور وہ وینٹی لیٹر پر چلا گیا۔ 17 دن تک وینٹی لیٹر پر رہا، لیکن ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ برین ڈیڈ ہوچکا ہے، اور ہم صرف اس کی اذیت کو طول دے رہے ہیں۔ جس دن بھٹو صاحبہ دنیا سے رخصت ہوئیں، میرے بیٹے نے بھی اسی دن جان دے دی۔ اس کے بعد کچھ بھی ویسا نہیں رہا۔ ہم وہ گھر چھوڑ کر چلے گئے۔ گاڑی مکمل تباہ ہو گئی تھی، لیکن ہمیں اس چیز کا دکھ نہیں تھا۔ میرے ہاتھ سے میرا قابل بیٹا چلا گیا تھا۔ اس نقصان کو سہنا بہت مشکل تھا، لیکن زندگی آگے بڑھتی ہے، اور میں بھی چلتا گیا۔‘‘

ان کی گفتگو کے دوران ماحول پر ایک گہرا سکوت طاری ہوگیا، اور ناظرین ان کی باتوں میں چھپے درد کو محسوس کیے بغیر نہ رہ سکے۔

سردار لطیف کھوسہ نے اپنے بیٹے کے بچھڑنے کو ایک ایسا زخم قرار دیا جو کبھی نہیں بھرتا، لیکن انہوں نے زندگی کے دھارے کو تھامے رکھا اور خود کو سنبھالنے کی مثال قائم کی۔ ان کا یہ انکشاف نہ صرف والدین کے دل کو چھو گیا بلکہ اس بات کی بھی یاد دہانی کروائی کہ زندگی میں کچھ صدمے ایسے ہوتے ہیں جو انسان کو اندر سے توڑ دیتے ہیں، مگر وہی صبر اور حوصلہ انسان کو پھر سے جینے کا راستہ دکھاتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More