امریکہ کے اسرائیل پر حملے کے بعد اب امریکی سیکریٹری دفاع اور دیگر حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس میں انہوں نے ایران کو وارننگ جاری کردی ہے۔پینٹاگون حکام نے اتوار کو کہا کہ امریکی صدر امن کے داعی ہیں، ایران کو امریکا کی جانب سے کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔
امریکی سیکریٹری دفاع نے بریفنگ میں کہا کہ ہمارا جواب اس رات سے بھی زیادہ سخت ہوگا، یہ ایک غلطی سے عاری آپریشن تھا۔ دنیا کو امریکی صدر کی بات سننا ہوگی۔ امریکی سیکریٹری دفاع پیٹ ہیگستھ کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے عوام ، پارٹنرز یا اتحادیوں پر کوئی بھی حملہ ہوا تو ہم جواب دینے میں ذرا سی بھی دیر نہیں کریں گے۔
پیٹ ہیگستھ کا کہنا تھا کہ اس طرح کا خفیہ آپریشن صرف ہماری افواج ہی بہتر کرسکتی ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے ایران پر حملے سے متعلق بریفنگ میں کہا گیا کہ گزشتہ روز ایران کی 3 تنصیبات پر حملے کیے، یہ آپریشن ایران کی ایٹمی قوت ختم کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا تھا، یہ ایک بہت خفیہ مشن تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اس مشن سے واشنگٹن میں صرف چند لوگ ہی آگاہ تھے، بمبرز نے امریکا سے مغرب کی اڑان بھری، بمبرز دھوکا دینے کیلئے بحرالکاہل کی طرف گئے۔انہوں نے بتایا کہ ایران کی تنصیبات پر حملے میں 7 بی 2 بمبرز نے حصہ لیا، ہر جہاز میں عملے کے 2 افراد سوار تھے، عملے کے درمیان انتہائی کم کمیونی کیشن تھی۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے پینٹاگون کی بریفنگ کے دوران کہا کہ جہازوں کا ہدف مشرق کی جانب تھا، 18 گھنٹے کی پرواز میں متعدد بار مڈ ائیرفیولنگ ہوئی، ہر بی 2 کے ساتھ ایک معاون جہاز بھی اڑ رہا تھا اور اس تمام آپریشن میں مختلف پلیٹ فارم کا ربط تھا۔
بریفنگ میں پینٹاگون حکام نے بتایا کہ بی 2 بمبار حملے سے پہلے امریکی سب میرین ایکشن میں آئی، سب میرین نے ساڑھے 12 بجے 12 سے زائد ٹوما ہاک میزائل داغے، یہ میزائل زمین پر اہم ایرانی انفراسٹرکچر پر داغے گئے، ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کو ’مڈ نائٹ ہیمر‘ کا نام دیا گیا۔
امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ مڈنائٹ ہیمر میں ایران کو دھوکا دینے کیلئے متعدد اقدامات کیے، بی 2 بمبرز کے آگے فورتھ اور ففتھ جنریشن جہاز اڑائے گئے، یہ جہاز انتہائی بلندی پر تھے اور تیزی سے پرواز کر رہے تھے۔
پینٹاگون کے مطابق اسٹرائیک پیکج کو امریکی اسٹریٹیجک کمانڈ نے سپورٹ کیا، حملے میں امریکی ٹرانسپورٹیشن کمانڈ، سائیبر کمانڈ نے مدد دی، امریکی اسپیس کمانڈ، اسپیس فورس کمانڈ کی بھی مدد حاصل تھی۔
مزید بتایا گیا کہ یو ایس یورپینی کمانڈ نے بھی اس حملے میں مدد دی، جہاز نطنز کے قریب پہنچے تو یو ایس پروٹیکشن پیکج ایکشن میں آیا، اس پیکج میں سرعت کے ساتھ وار کرنے والے ہتھیار شامل تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نطنز تک پہنچنے کیلئے بی 2 طیاروں کو تحفظ دینے کیلئے تھا، حملے میں شامل امریکی جہازوں پر کوئی جوابی وار سامنے نہیں آیا، 2 بی ٹو بمبار نے 2 بج کر 10 منٹ پر 2 جی بی یو 57 بم گرائے۔
پینٹاگون حکام نے بتایا کہ یہ بم فردو ایٹمی پلانٹ پر گرائے گئے، اسکے بعد دیگر بمبار طیاروں نے اپنے اہداف پر بم گرائے۔