وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانا انتہائی تشویشناک ہے۔انھوں نے آذربائیجان میں ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدر الہام علیؤف کو مبارکباد دی اور کہا کہ خانکندی کے خوبصورت شہر میں پرتپاک استقبال پر مشکور ہوں.
شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ ای سی او رکن ملکوں کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے۔ پگھلتے گلیشیئرز، شدید گرمی، سیلاب اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، ماحولیاتی چیلنجز نے لاکھوں لوگوں کے روزگار کو خطرے میں ڈال دیا ہے،
بدقسمتی سے پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے، 2022 میں پاکستان نے تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر اور املاک کو شدید نقصان پہنچا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلیش فلڈز جیسی صورتحال کے تناظر میں اقدامات وقت کی ضرورت ہیں، گزشتہ ہفتے متاثرہ اضلاع میں قیمتی جانوں کا نقصان ہوا، پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی واضح کی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانا تشویشناک ہے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، عالمی ثالثی عدالت نے فیصلے میں بھارتی اقدامات کو مسترد کردیا ہے۔بھارتی اقدام پاکستان کے عوام کے خلاف جارحیت کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے میں شہید ایرانیوں کی مغفرت اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ انھوں نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے غزہ میں انسانیت کا وجود ہی نہیں، غزہ ہو یا مقبوضہ کشمیر ہم مظلوم عوام کے ساتھ ہیں۔