دنیا کی صفِ اول کی ٹیکنالوجی کمپنی ’ایپل‘ اس وقت ایک اہم اور نازک موڑ پر ہے، جہاں وہ نہ صرف اندرونی قیادت کے بحران سے دوچار ہے بلکہ ٹیکنالوجی کی تیزی سے بدلتی دنیا میں خود کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی شدید ضرورت بھی محسوس کر رہی ہے۔
ایپل کے موجودہ سی ای او ٹِم کُک، جو نومبر میں 65 برس کے ہو جائیں گے، بدستور قیادت سنبھالے ہوئے ہیں اور کمپنی کی ترقی میں ان کا کردار ناقابلِ تردید ہے۔
ان کے دور میں ایپل کی مارکیٹ ویلیو میں 1500 فیصد کا اضافہ ہوا، اور سبسکرپشن سروسز جیسے نئے ماڈلز کی جانب پیش قدمی بھی انہی کی رہنمائی میں ہوئی۔ تاہم ایگزیکٹو ٹیم کے کئی اہم اراکین کی بڑھتی عمر نے مستقبل کی قیادت سے متعلق سوالات کو جنم دیا ہے۔
ایپل کے سینیئر نائب صدر برائے سروسز ایڈی کیو نے کمپنی کو اندرونی طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے تیزی سے خود کو تبدیل نہ کیا تو وہ بھی نوکیا اور بلیک بیری جیسی مثالوں کا حصہ بن سکتی ہے۔ یہ تنبیہ اس وقت خاص اہمیت اختیار کر گئی جب ایپل کو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں پیچھے رہنے، اور نئی مصنوعات میں جدت کی کمی پر مسلسل تنقید کا سامنا ہے۔
جیف ولیمز کی ریٹائرمنٹ اور ممکنہ جانشین:
ایپل کو ایک اور بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب چیف آپریٹنگ آفیسر جیف ولیمز نے سال کے آخر میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا،وہ ٹِم کُک کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھے جا رہے تھے۔ ان کی جگہ سُبہان خان کی تقرری کی گئی ہے، جو قابل ضرور ہیں مگر ان کے پاس ولیمز جیسا وسیع اثر و رسوخ نہیں۔
دوسری جانب جون ٹیرنس، جو ہارڈویئر ڈیپارٹمنٹ کی قیادت کر رہے ہیں، کو ایک مضبوط طویل مدتی امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وہ کُک سے 15 سال چھوٹے ہیں اور ایپل کے ساتھ 20 برس کا تجربہ رکھتے ہیں، مگر ان کے مالیاتی اور آپریشنل تجربے کی کمی ان کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
تنظیمی ڈھانچے میں نئی ترتیب:
جیف ولیمز کی رخصتی کے بعد ایپل نے تنظیمی سطح پر اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ ’ویژن پرو‘ ٹیم کو تحلیل کر کے اس کے ارکان کو مختلف شعبوں میں ضم کر دیا گیا ہے۔
سری اور روبوٹکس کی ٹیموں کو بھی نئی ترتیب میں ڈھالا گیا ہے۔
کچھ نمایاں تبدیلیاں درج ذیل ہیں۔
ڈیزائن ٹیمز اب آلان ڈے اور مولی اینڈرسن کے تحت ہوں گی، جو براہِ راست ٹِم کُک کو رپورٹ کریں گے۔
ایپل واچ اور ہیلتھ ٹیکنالوجیز اب کریگ فیڈریگی کی نگرانی میں ہوں گی۔
فٹنس پلس سروس کو ایڈی کیو کے سروسز ڈیپارٹمنٹ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
ایپل کیئر کی نگرانی سُبہان خان کو سونپی گئی ہے۔
یہ ساری صورت حال اس سوال کو جنم دیتی ہے کہ ایپل اپنی روایت پر قائم رہے گا یا نئی راہ اختیار کرے گا؟
کچھ مبصرین کے مطابق ایپل کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں فوری اور واضح پیش رفت کرنی ہوگی۔
اس ضمن میں کچھ رپورٹس یہ بھی تجویز کر رہی ہیں کہ ایپل Perplexity یا Mistral جیسی کسی نمایاں اے آئی کمپنی کو خریدنے پر غور کر رہا ہے، تاکہ نہ صرف ٹیکنالوجی کو بہتر بنایا جا سکے بلکہ قیادت میں بھی ’نیا خون‘ شامل کیا جا سکے۔
تاہم ایپل کی سرمایہ کاری سے متعلق محتاط پالیسی، جس کے تحت وہ شاذ و نادر ہی تین ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرتا ہے۔
اس طرح کے اقدامات کو فی الحال کم ہی ممکن بناتی ہے۔
نیا دور یا پرانی شناخت؟
ایپل اس وقت جس موڑ پر کھڑا ہے وہاں قیادت کا تسلسل، جدت کی ضرورت اور تکنیکی دوڑ میں پوزیشن، تینوں پہلو ایک ساتھ اس کی شناخت اور بقاء کو متاثر کر رہے ہیں۔
کیا ایپل پھر سے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا کرے گا یا بتدریج اپنی چمک کھو دے گا؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا، مگر ایک بات یقینی ہے، ایپل اب پرانے راستوں پر نہیں چل سکتا۔