مصنوعی ذہانت یا آرٹیفشل انٹیلجنس (اے آئی) نے انسانوں کی برابری کر لی اور چینی سائنسدانوں نے اس کی حیرت انگیز صلاحیتوں سے پردے اٹھا دیے ہیں۔
دنیا میں تیز رفتار ترقی کی جدید شکل مصنوعی ذہانت یا آرٹیفشل انٹیلیجنس (اے آئی) ہے۔ اے آئی اب تمام انسانی شعبوں میں داخل ہوتی جا رہی ہے اور ان خدشات کو تقویت مل رہی ہے کہ جہاں یہ ایجاد انسانوں کے لیے معاون ومددگار ہے، وہیں مستقبل میں انسانی معاشرے کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے چینی سائنسدانوں کی نئی تحقیق نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ چینی محققین کے مطابق جدید اے آئی ٹولز انسانوں کی طرح سوچنے لگے ہیں۔ اس سے انسانی مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور ساؤتھ چائنا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی ٹیم نے لارج لینگویج ماڈلر تحقیق کی۔ اس تحقیق کے نتائج نے دنیا بھر کو متحیر کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ’’اوپن اے آئی‘‘ اور ’’گوگل‘‘ کے تیار اے آئی ٹولز معلومات کو مخصوص ترتیب میں منظم کرتے ہیں، حالانکہ انہیں اس کی تربیت نہیں دی گئی۔
چینی محققین کے مطالعے کے مطابق بڑے زبان کے اے آئی ماڈلز یا ایل ایل ایم قدرتی اشیا کو سمجھنے اور ترتیب دینے کے لیے بے ساختہ ایک نظام تشکیل دے سکتے ہیں۔ LLMs دنیا کے بارے میں انسان جیسی سمجھ کو ظاہر کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ملٹی موڈل بڑے لینگوئج ماڈلز (MLLMs) متنی معلومات کے ساتھ بصری اور آڈیو ڈیٹا کو شامل کرکے معیاری LLMs کی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہیں۔ یہ اضافہ ان ماڈلز کو اپنے ماحول کے بارے میں مزید جامع تفہیم تیار کرنے کی اجازت دیتا ہے، جس طرح انسان ایک ساتھ متعدد حسی ان پٹ پر کارروائی کرتے ہیں۔
چینی محققین کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ MLLMs اپنی آبجیکٹ کی نمائندگی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اس ملٹی موڈل ڈیٹا کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اے آئی ماڈلز کے ہر گزرتے دن کے ساتھ ارتقا کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ تاہم اس کی ترقی کے ساتھ اب اے آئی سے متعلق منفی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ ایسے میں ماہرین میں مستقبل میں ان ٹیکنالوجیز کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیے جانے سے متعلق تشویش پائی جاتی ہے۔