سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فضل مقیم خا ن نے حال ہی میں منظور شدہ فنانس ایکٹ 2025 کے ذریعے نافذ کیے گئے کاروبار دشمن اقدامات کے خلاف 19 جولائی 2025 کو ہونے والی ملک گیر پرامن ہڑتال کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو صدر سرحد چیمبر فضل مقیم خان نے سینئر نا ئب صدر عبد الجلیل جان، تاجران خیبر پختونخوا کے چیئرمین شوکت علی خان، سرحد چیمبر کے سابق صدور زاہداللہ شنواری، حاجی محمد افضل، فواد اسحاق ودیگر تاجروں اور صنعتکاروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل فنانس ایکٹ میں شامل خطرناک شقوں، با لخصو ص انکم ٹیکس آرڈیننس میں شامل کی گئی دفعات 37 اے اور 37 بی کو سخت اور تباہ کن قرار دیا۔
چیمبر صدر فضل مقیم خان نے کہا ہے کہ فنانس ایکٹ میں ایک اور تشویشناک شق سیکشن 21(S) شا مل ہے جس کے تحت دو لاکھ روپے یا اس سے زائد کی کسی بھی نقد ادائیگی کو ٹیکس کی چھوٹ میں شمار نہیں کیا جائے گا چاہے وہ نقد رقم براہِ راست سپلائر کے اکاؤنٹ میں ہی کیوں نہ جمع کروائی گئی ہو۔ اس سے سپلائر کو پچاس فیصد خرچے کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا جو سراسر غیر منصفانہ ہے۔
سرحد چیمبر کے صدر فضل مقیم خان نے تمام سیلز ٹیکس رجسٹرڈ اداروں پر ایـبلٹی اور ڈیجیٹل انوائسنگ سسٹمز کے لازمی نفاذ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایف بی آر پر تنقید کی کہ وہ ایک ایسے ملک میں پیچیدہ ڈیجیٹل نظام نافذ کرنا چاہتا ہے جہاں کمپیوٹر اور عمومی تعلیم کی شرح بہت کم ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ٹیکس دہندگان کو ایف بی آر کے کام خود کرنے پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے؟ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات ٹیکس دہندگان اور ایف بی آر کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کر دیں گے۔ ان کے مطابق تاجروں کو بیورو کریٹک رکاوٹوں کے بجائے پیداوار اور آمدنی بڑھانے پر توجہ دینے کے لیے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے فنانس بل کی منظوری سے قبل مشاورتی عمل کو نظر انداز کرنے پر بھی شدید تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف بزنس کمیونٹی بلکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی مخالفت کے باوجود فنانس بل کو جلد بازی میں منظور کرلیا گیا اور پہلے سے طے شدہ تجاویز کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔
فضل مقیم خان نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر سیکشنز 37 اے اور 37 بی کے تحت گرفتاری کے اختیارات، سیکشن 21(ایس) کے تحت 200,000 روپے سے زائد نقد لین دین پر عائد جرمانہ، ایس آر او 709 کے تحت ڈیجیٹل انوائسنگ کی لازمی شرط اور سیکشن 40(C) کے تحت ایـبلٹی (Ebilty) کی لازمی شق واپس لیں۔ انہوں نے برآمد کنندگان کو نارمل ٹیکس رجیم سے فائنل ٹیکس رجیم پر منتقل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک بھر کی بزنس کمیونٹی فوری اور مؤثر اصلاحات کی متفقہ طور پر مطالبہ کر رہی ہے اگر حکومت نے اصلاحاتی اقدامات نہ کیے تو احتجاج کی یہ تحریک شدت اختیار کرسکتی ہے جس کے ملکی معیشت اور ریاست کے کاروباری طبقے سے تعلقات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
سرحد چیمبر کے صدرفضل مقیم خان نے و اضح کیا اگر ان ظالمانہ اور نقصان دہ شقوں کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو ہڑتال طویل ہوسکتی ہے اور کاروباری حضرات کو مجبوری کے تحت مزید سخت اقدامات جیسے کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے جیسے فیصلے کرنے پڑسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیمبر کے ممبران کی اکثریت ایسے جذبات کا اظہار کر رہی ہے کیونکہ حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے ان کا موجودہ معاشی ماحول پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔