قومی ایئرلائن پی آئی اے میں ایک اور مالی اسکینڈل سامنے آگیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایئرلائن نے برطانیہ میں ایک غیر فعال اسٹیشن پر 35 ملازمین کو پانچ سال تک تعینات رکھا اور اس دوران لندن اسٹیشن پر کوئی پرواز یا عملی سرگرمی نہیں تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروازوں پر پابندی کے باوجود لندن اسٹیشن پر موجود ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاتی رہیں جس سے قومی خزانے کو صرف تنخواہوں کی مد میں 21 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ اس معاملے کی نشاندہی ستمبر 2024 میں انتظامیہ کو دی گئی تھی لیکن کئی بار یاد دہانیوں اور نوٹسز کے باوجود نہ کوئی جواب دیا گیا اور نہ ہی ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کی میٹنگ بلائی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رولز 2013 کے تحت قومی ایئرلائن کے بورڈ پر لازم تھا کہ کمپنی کے مفاد میں فیصلے کرتا لیکن غفلت اور لاپرواہی کے باعث قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی کہ اس معاملے کی فوری طور پر تحقیقات کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے۔
دوسری جانب اس معاملے پر قومی ایئرلائن کے ترجمان سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔