اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھی خاتون کی موجودگی پر اٹھنے والے سوالات پر وزارتِ خارجہ نے باضابطہ وضاحت جاری کر دی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مذکورہ خاتون کا نام پاکستان کے وفد کی فہرست میں شامل نہیں تھا اور نہ ہی وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لیے جاری کردہ سرکاری لیٹر آف کریڈنس کا حصہ تھیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر دفاع کے پیچھے ان کی نشست نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی منظوری کے بغیر دی گئی تھی۔
وزارتِ خارجہ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ خاتون کا وزیر دفاع کے عقب میں بیٹھنا غیر مجاز تھا اور ان کی موجودگی پر وضاحت ناگزیر تھی۔
اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی سوشل میڈیا پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ یو این ایس سی اجلاس میں تقریر انہوں نے وزیرِاعظم کی مصروفیت کے باعث کی تھی تاہم اس بات کا فیصلہ کہ ان کے پیچھے کون بیٹھے گا، وزارتِ خارجہ کی صوابدید ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ خاتون کون ہیں وفد کا حصہ کیوں تھیں اور میرے پیچھے کیوں بیٹھی تھیں؟ ان سوالات کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ان کے فلسطین کے ساتھ جذباتی وابستگی برسوں پر محیط ہے اور وہ اسرائیل و صہیونیت کے سخت ناقد ہیں، اس معاملے کو ان کے مؤقف سے جوڑنا درست نہیں۔
خیال رہے کہ اجلاس کے دوران شمع جونیجو نامی خاتون وزیر دفاع کے بالکل پیچھے بیٹھی نظر آئیں جس پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید سامنے آئی۔ ناقدین نے ان کے ماضی کے متنازع بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے سوالات اٹھائے کہ وہ سرکاری وفد کا حصہ کیسے بنیں۔