’میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یہ کہنا ہے کہ میرے پسندیدہ پاکستان کے فیلڈ مارشل، جو یہاں موجود نہیں ہیں، لیکن وزیراعظم شہباز شریف یہاں ہیں۔۔۔‘
یہ جملہ کہنے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے مڑ کر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف دیکھا (جو سٹیج پر ٹرمپ کے بالکل پیچھے کھڑے تھے) اور کہا ’آپ اُن کو (عاصم منیر) میری طرف سے سلام پہنچائیں گے۔‘
یہ بات کرنے کے بعد اگلے ہی لمحے صدر ٹرمپ نے اپنا خطاب روکتے ہوئے شہباز شریف کو پوڈیم (مائیک) پر آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ’کیا آپ وہ بات کہنا چاہیں گے جو آپ نے مجھ سے اُس دن کہی تھی؟ اور کیا آپ بتانا چاہیں گے کہ انھوں نے کیا کہا تھا؟ میرا خیال ہے وہ بہت خوبصورت بات تھی۔‘
اس کے بعد شہباز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش پر غزہ امن سربراہی اجلاس سے متعلق ہونے والی اس تقریب سے خطاب کیا۔
شہباز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش پر غزہ امن معاہدے سے لے کر پاکستان انڈیا جنگ رکوانے میں صدر ٹرمپ کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’جناب صدر میں آپ کی مثالی قیادت کو سلام پیش کرتا ہوں، میرا یقین ہے کہ آپ وہ شخص ہیں جس کی دنیا کو اِس وقت سب سے زیادہ ضرورت تھی۔‘
شہباز شریف نے صدر ٹرمپ کی مزید کتنی تعریف کی، یہ ہم آپ کو آگے چل کر بتائیں گے۔ پہلے یہ دیکھ لیتے ہیں کہ مصر میں ہونے والی یہ تقریب کیا تھی؟
پیر کے دن مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُن تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے غزہ امن معاہدے کو ممکن بنانے میں کردار ادا کیا۔
’شرم الشیخ‘ میں علاقائی اور بین الاقوامی رہنماؤں کے ہمراہ اس سربراہی اجلاس میں امریکہ کے علاوہ مصر، قطر اور ترکی نے امریکی صدر کے غزہ امن منصوبے کے معاہدے پر دستخط کیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ’مشرق وسطیٰ کے لیے ایک عظیم دن‘ قرار دیا۔
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ کا اپنا خطاب روک کر شہباز شریف کو مائیک پکڑانا عالمی سٹیج پر ایک ’غیر معمولی واقعہ‘ ہے۔
بیشتر افراد کا ماننا ہے کہ شرم الشیخ میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف ’شو سٹیلر‘ رہے ہیں یعنی سب سے زیادہ توجہ کا محور ٹھہرے ہیں۔
شہباز شریف: ’خدا آپ کو سلامت رکھے۔۔۔ آپ وہ شخص ہیں جس کی دنیا کو اِس وقت سب سے زیادہ ضرورت تھی‘
شہباز شریف نے صدر ٹرمپ اور کمرے میں موجود سربراہانِ مملکت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ کہوں گا کہ آج کا دن جدید تاریخ کے عظیم ترین دنوں میں سے ایک ہے کیونکہ آج انتھک کوششوں کے بعد امن حاصل کیا گیا ہے۔‘
’اور اس کی قیادت صدر ٹرمپ نے کی جو واقعی ایک امن پسند شخص ہیں اور جنھوں نے گذشتہ مہینوں کے دوران دن رات محنت کی تاکہ اس دنیا کو امن اور خوشحالی کا گہوارہ بنایا جا سکے۔‘
انھوں نے ایک بار پھر پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نےصدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا۔۔۔ ان کی غیر معمولی خدمات کے باعث جن کی بدولت پہلے انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ رک گئی اور پھر فائر بندی ممکن ہوئی۔‘
’اور آج ایک بار پھر میں اس عظیم صدر کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنا چاہوں گا کیونکہ میں دل سے سمجھتا ہوں کہ وہ امن کے لیے سب سے مخلص اور بہترین امیدوار ہیں۔ وہ نہ صرف جنوبی اور مشرقی ایشیا میں امن لائے بلکہ لاکھوں جانیں بچائیں اور آج غزہ میں امن حاصل کیا جو مشرقِ وسطیٰ میں بھی لاکھوں زندگیاں بچانے کے مترادف ہے۔‘
شہباز شریف نے مزید کہا ’جناب صدر میں آپ کی مثالی قیادت کو سلام پیش کرتا ہوں، آپ کی بصیرت افروز رہنمائی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ آپ وہ شخص ہیں جس کی دنیا کو اس وقت سب سے زیادہ ضرورت تھی۔‘
’دنیا ہمیشہ آپ کو یاد رکھے گی، ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے سب کچھ کیا، بہت زیادہ کوشش کی تاکہ سات، اور آج آٹھ، جنگوں کو روکا جا سکے۔‘
’طے شدہ امن منصوبے میں ترامیم‘ یا ملک کی اندرونی سیاست اور دباؤ: پاکستان نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے سے دوری کیوں اختیار کی؟پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘غزہ میں حماس اور مسلح قبیلے ’دغمش‘ کے درمیان جھڑپوں میں 27 ہلاکتیں: ’دغمش‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں اور یہ کتنا طاقتور قبیلہ ہے؟پاکستان کے امریکہ کے ساتھ معدنیات کے شعبے میں تعاون اور افغان سرحد پر جھڑپوں کے بارے میں چین نے کیا کہا؟
پاکستان کے وزیراعظم نے مزید کہا ’بس اتنا کہنا کافی ہے کہ اگر یہ صاحب (صدر ٹرمپ) اور ان کی بہترین ٹیم مداخلت نہ کرتے تو انڈیا اور پاکستان جو دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، کے درمیان جنگ چار دنوں میں اس حد تک بڑھ سکتی تھی کہ کوئی بھی زندہ نہ رہتا جو بتا سکتا کہ کیا ہوا۔‘
’اور اسی طرح مشرقِ وسطیٰ کے اس حصے میں بھی۔ جناب صدر میرا یقین ہے کہ آپ کی قیمتی کاوشوں کو تاریخ سنہری حروف میں یاد رکھے گی۔‘
شہباز شریف نے کہا ’میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا سوائے اس کے کہ خدا آپ کو سلامت رکھے، خدا آپ کو طویل عمر دے تاکہ آپ یوں ہی انسانیت کی خدمت کرتے رہیں۔‘
ٹرمپ: ’واؤ، میں نے یہ توقع نہیں کی تھی، چلیں اب گھر چلتے ہیں‘
بظاہر شہباز شریف کے منھ سے اتنی تعریف سن کر امریکی صدر جیسے پھولے نہیں سمائے۔ انھوں نے کہا ’واؤ ، میں نے یہ توقع نہیں کی تھی۔‘ انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا ’چلیں اب گھر چلتے ہیں۔ میرے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں رہا۔۔ سب کو الوداع۔‘
امریکی صدر نے شہباز شریف کی جانب سے اپنی تعریف سُن کر کہا ’یہ واقعی بہت خوبصورت تھا اور بہت خوبصورتی سے پیش کیا گیا۔ واؤ، بہت شکریہ۔‘
اس کے بعد انھوں نے انڈیا اور وزیراعظم مودی کا بھی ذکر کیا اور کہا ’انڈیا ایک عظیم ملک ہے جہاں میرا ایک بہت اچھا دوست ملک کی قیادت کر رہا ہے اور اُس نے شاندار کام کیا ہے۔‘
’مجھے لگتا ہے کہ پاکستان اور انڈیا اب بہت اچھے تعلقات کے ساتھ رہیں گے۔‘
یہ کہتے ہوئے انھوں نے مسکراتے ہوئے مڑ کر شہباز شریف کو دیکھا اور پوچھا ’ایسا ہی ہے نا؟‘ جس پر شہباز شریف بھی مسکرا دیے۔
ان تقاریر کے کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بہت سے پاکستانی اور انڈین صارفین ان پر اپنا ردعمل بھی دے رہے ہیں۔
رزاق نامی صارف نے لکھا ’وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے شرم الشیخ مصر کی ساری کانفرنس اپنے نام کروا لی۔‘
’پوری کانفرنس جس میں برطانیہ، اٹلی، کنیڈا اور فرانس سمیت سارے مسلم ممالک کے سربراہان موجود تھے وہاں امریکہ کے صدر ٹرمپ نے صرف ایک بندے سے تقریر کروائی اور وہ ہمارے وزیراعظم شہباز شریف تھے۔‘
پروفیسر اشوک سوئن نے ایکس پر وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کا کلپ شئیر کرتے ہوئے لکھا ’شہباز شریف مودی کے لیے ٹرمپ کی نظر میں بہتر مقام حاصل کرنا بہت مشکل بنا رہے ہیں۔‘
اسد نامی صارف نے ایکس پر لکھا: ٹرمپ صرف دو تین دفعہ شہباز شریف سے ملے ہیں مگر اب وہ سوچتے ہوں گے کہ کاش اس بندے کو میں اپنی’الیکشن کمپیئن‘ کے لیے بلاتا تو مجھے ’ایلون مسک‘ پر بھی انحصار نہ کرنا پڑتا۔‘
کچھ افراد پاکستان کے وزیراعظم کی جانب سے امریکی صدر کی اتنی تعریف پر خوش نظر نہیں آ رہے۔
اسی حوالے سے ایک صارف نے لکھاکہ غالب نے کہا تھا:
’سیکھے ہیں مہ رخوں کے لیے ہم مصوّری
تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہیے۔۔۔
شہباز شریف نے بھی ٹرمپ کو خوش کرنے کے سارے گر سیکھ لیے ہیں‘ انھوں نے لکھا ’شکر کریں جوش جذبات میں شہباز شریف نے ناروے نوبیل کمیٹی کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان نہیں کر دیا۔‘
شرم الشیخ: ’ڈپلومیسی، مگر ڈبلیو ڈبلیو ای سٹائل میں‘Getty Imagesمیخواں کے علاوہ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے ایک اہلکار سے بھی اپنے روایتی انداز میں مصافحہ کیا اور وہاں موجود رپورٹروں اور کیمرہ پرسنز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ان کے پاس بہت پیسہ ہے۔۔۔ لامحدود پیسہ‘
ہمیشہ کی طرح شرم الشیخ میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشہورِ زمانہ سخت گیر اور طویل مصافحے کو دوبارہ متعارف کروایا۔۔۔ اور اس مرتبہ غالباً ان کا سب سے لمبا اور سخت گیر مصافحہ فرانس کے صدر ایمینوئل میخوان کے ساتھرہا۔
ایسا لگ رہا تھا جیسے ٹرمپ، میخواں کا ہاتھ چھوڑنے کے موڈ میں بالکل نہیں ہیں۔
اس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے ایکس پر لکھا ’ڈپلومیسی، مگر ڈبلیو ڈبلیو ای سٹائل میں۔‘
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا ’ٹرمپ ہینڈشیک کے میدان میں جون جونز ہیں۔ وہ ’گوٹ (گریٹسٹ اف آل ٹائم) ہیں۔۔ ناقابلِ شکست۔ کوئی بھی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‘ انھوں نے پوچھا کہ لوگ کب انھیں چیلنج کرنا چھوڑیں گے اور یہ تسلیم کریں گے کہ وہ سب سے بہترین ہیں؟
اس کے بعد ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات کے ایک اہلکار سے بھی اپنے روایتی انداز میں مصافحہ کیا اور وہاں موجود رپورٹروں اور کیمرہ پرسنز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ان کے پاس بہت پیسہ ہے۔۔۔ لامحدود پیسہ۔‘
’آپ کو خوبصورت کہلانے پر کوئی اعتراض تو نہیں ہے نا؟‘
شرم الشیخ میں اپنے خطاب کے دوران ٹرمپ نے اٹلی کا بھی شکریہ ادا کیا۔
ٹرمپ نے کہا ’ہمارے پاس ایک خاتون ہیں، ایک نوجوان خاتون، جن کے بارے میں میں عام طور پر کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ امریکہ میں ایسا کہنا سیاسی کیریئر کا اختتام سمجھا جاتا ہے۔ وہ ایک خوبصورت نوجوان خاتون ہیں۔ لیکن میں اپنی قسمت آزما لیتا ہوں۔‘
اس کے بعد وہ پیچھے مڑے اور اٹلی کی وزیراعظم جورجیا ملونی (جو شہباز شریف کے ہمراہ ٹرمپ کے پیچھے کھڑی تھیں، ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا: ’آپ کو خوبصورت کہلانے پر کوئی اعتراض تو نہیں ہے نا؟ کیونکہ آپ واقعی خوبصورت ہیں۔ بہت شکریہ کہ آپ یہاں آئیں۔ ہم اس کی قدر کرتے ہیں۔‘
ٹرمپ نے وہاں موجود افراد کو بتایا کہ ’ملونی یہاں آنا چاہتی تھیں‘ اور یہ کہ ’وہ شاندار خاتون ہیں اور اٹلی میں ان کی بہت عزت کی جاتی ہے۔ وہ ایک بہت کامیاب، انتہائی کامیاب سیاستدان ہیں۔‘
اسی کانفرنس سے ترکی کے صدر طیب اردوغان، اٹلی کی وزیراعظم جورجیا ملونی اور فرانس کے صدر ایمینوئلمیخوان کی ملاقات کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہے۔
ویڈیو میں اردوغان، ملونی سے کہتے ہیں کہ ’آپ سگریٹ پینا کم کریں‘۔ جس پر تینوں قہقہ لگاتے ہیں اور ملونی کہتی ہیں ’ہاں بالکل مجھے معلوم ہے‘ اور مسکراتے ہوئے میخوان کہتے ہیں ’یہ ناممکن ہے‘۔
’طے شدہ امن منصوبے میں ترامیم‘ یا ملک کی اندرونی سیاست اور دباؤ: پاکستان نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے سے دوری کیوں اختیار کی؟پاکستان کے امریکہ کے ساتھ معدنیات کے شعبے میں تعاون اور افغان سرحد پر جھڑپوں کے بارے میں چین نے کیا کہا؟غزہ میں حماس اور مسلح قبیلے ’دغمش‘ کے درمیان جھڑپوں میں 27 ہلاکتیں: ’دغمش‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں اور یہ کتنا طاقتور قبیلہ ہے؟پاکستان کی امریکہ سے قربت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ’ڈرائیونگ سیٹ‘ پر: ’ٹرمپ انھیں پسند کرتے ہیں جو وعدے پورے کریں‘’قیمتی‘ معدنیات، ایف 35 طیارے اور جدید ہتھیار: امریکہ کی وہ کمزوری جو تجارتی جنگ میں چین کو سبقت دلا سکتی ہے