کینیڈا: کپل شرما کے کیفے پر تیسری بار حملہ، لارنس بشنوئی گینگ نے ذمہ داری قبول کر لی

اردو نیوز  |  Oct 17, 2025

انڈیا سے تعلق رکھنے والے مشہور کامیڈین کپل شرما کے کینیڈا میں واقع ریسٹورنٹ ’کیپس کیفے‘ پر تیسری بار فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

انڈین میڈیا کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کر لی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک شخص کو گاڑی کے اندر سے کیفے پر متعدد فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بشنوئی گینگ  نے کہا کہ ’ہم، کلدیپ سدھو اور گولڈی ڈھلوں، کیپس کیفے پر ہونے والی فائرن کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ ہماری عام عوام سے کوئی دشمنی نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جن لوگوں سے ہمارا جھگڑا ہے، وہ ہم سے دور رہیں، جو غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں اور دوسروں کا پیسہ نہیں دیتے، وہ بھی تیار رہیں۔‘

اس سے قبل رواں برس 10 جولائی اور سات اگست کو بھی کپل شرما کے اس کیفے پر فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں جن کی ذمہ داری لارنس بشنوئی نے قبول کی تھی۔

اطلاعات کے مطابق حملے کی ایک وجہ کپل شرما کی بالی وڈ اداکار سلمان خان سے قربت بتائی جا رہی ہے۔

دوسری جانب گزشتہ ماہ کینیڈا کی حکومت نے لارنس بشنوئی گینگ کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا۔

Once again incident of Firing Happened at KAP'S CAFE. This is the third time firing took place at the Kapil Sharma cafe in Canada. pic.twitter.com/KoOYYBFNof

— Akashdeep Thind (@thind_akashdeep) October 16, 2025

کینیڈین وزارتِ داخلہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ’کینیڈا میں تشدد اور دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں، خاص طور پر وہ کارروائیاں جو مخصوص کمیونیٹیز کو خوف اور عدمِ تحفظ میں مبتلا کرنے کے لیے کی جائیں۔ اسی بنا پر لارنس بشنوئی گینگ کو کینیڈین کریمنل کوڈ کے تحت دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔‘

کپل شرما یا ان کی ٹیم کی جانب سے تازہ فائرنگ کے واقعے پر تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم مقامی پولیس نے جائے وقوعہ کو سیل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ علاقے میں سکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More