Getty Images
’اگر کوئی مجھ سے میرے شوہر کے بارے میں پوچھتا تو میں اسے بتاتی کہ وہ پیسہ کمانے دبئی گیا ہے۔ حقیقت میں میں نے اسے قتل کر کے اس کی لاش کو کچن میں دفن کر دیا تھا۔ اس کے بعد دو ماہ تک اسی کچن میں کھانا پکا کر اپنے بچوں کو کھلاتی رہی۔ پھر میں اپنے عاشق کے ساتھ کہیں اور رہنے چلی گئی۔‘
احمد آباد کرائم برانچ کے دفتر میں جب روبی نامی خاتون نے پولیس کے سامنے یہ اعتراف کیا تو پولیس بھی حیران رہ گئی جبکہ انڈین میڈیا نے اس قتل کے معاملے کو ہندی فلم ’دریشیم‘ جیسے قتل کے معاملے کے طور پر رپورٹ کیا ہے۔
روبی پر الزام ہے کہ اس نے اپنے مبینہ عاشق کی مدد سے اپنے شوہر کو قتل کیا اور پھر قتل کو چھپانے کے لیے اس کی لاش کو کچن میں دفن کر دیا۔
قتل کا کوئی ثبوت نہ ملنے کے لیے گڑھے میں نمک بھی ڈالا گیا۔ اس کے بعد اوپر ٹائلیں بچھا کر باورچی خانے کو اس کی پہلی جیسی حالت میں بحال کر دیا گیا۔
ایک سال تک اس قتل کا کسی کو علم نہ تھا۔ لیکن آخر کار پولیس کو اس کی اطلاع مل گئی اور قتل کا معمہ حل کر لیا گيا۔ اس جگہ سے پولیس کو محمد اسرائیل اکبر علی انصاری عرف سمیر بہاری نامی شخص کی باقیات ملی ہیں۔
اس کے بعد روبی، اس کے مبینہ بوائے فرینڈ اور اس کے دو ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ معاملہ کیا ہے؟
پولیس کے مطابق سمیر بہاری اور روبی اصل میں بہار کے رہنے والے ہیں۔ وہ تقریباً آٹھ سال پہلے احمد آباد آئے تھے۔ گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کر کے وہ وہاں سے احمدآباد چلے آئے تھے۔
سمیر کا تعلق بہار کے سیوان ضلع کے رام پور گاؤں سے تھا۔ سمیر اور روبی احمد آباد کے علاقے سرکھیج میں رہتے تھے۔ سمیر چُنائی اور پینٹنگ کا کام کرتا تھا۔
احمد آباد کے ڈپٹی کمشنر آف کرائم برانچ (ڈی سی پی) اجیت راجیان نے کہا: ’کورونا وبا کے بحران کے دوران، عمران واگھیلا نامی ایک شخص ان دونوں کے ساتھ رہنے کے لیے آیا، روبی اور عمران ملے اور ان میں تعلقات پیدا ہو گئے۔‘
’جب سمیر بہاری کو اپنی بیوی کے افیئر کا علم ہوا تو دونوں میں لڑائی شروع ہوگئی۔ روبی کے مطابق سمیر اسے بہت مارتا تھا۔ اس کی وجہ سے وہ اس سے تنگ آچکی تھی۔ پھر اس نے سمیر کو قتل کرنے کی سازش رچی۔‘
پولیس کے مطابق عمران اور اس کے دو کزنز قتل کی سازش میں شامل ہوئے۔
ایک سال پہلے سمیر رات کو اپنے گھر میں سو رہا تھا۔ اس وقت چار افراد نے سمیر کو قتل کر دیا۔ پھر انھوں نے سمیر کے گھر کے کچن میں ایک گڑھا کھودا، اس میں اس کی لاش کو دفن کیا، اس پر نمک ڈالا، پھر اسے ٹائلوں سے دوبارہ ڈھانپ دیا۔
جب پولیس نے ایگزیکٹو مجسٹریٹ اور ایف ایس ایل ماہرین کی موجودگی میں گڑھا کھودا تو انھیں سمیر کے بالوں، ہڈیوں اور پٹھوں کی باقیات ملی۔ پولیس نے ان باقیات کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا۔
ڈپٹی کمشنر راجیان نے کہا کہ جب ہم نے روبینہ کے دوست عمران سے اس بارے میں پوچھا تو اس نے شروع میں کچھ نہیں بتایا تاہم طویل پوچھ گچھ کے بعد اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔
عمران نے پولیس کو بتایا کہ جب سے اس کی دوسری بیوی کو روبی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں معلوم ہوا ہے، تب سے وہ روبی کے ساتھ اکثر جھگڑا کرتی تھی۔ نتیجتاً وہ الگ الگ رہنے لگے۔
Getty Imagesگجرات پولیس کو ایک مخبر کے ذریعے سمیر کی گمشدگی کا پتہ چلاادھ جلی لاش پر زنانہ کپڑے اور پائل: جب پولیس کو معلوم ہوا کہ ’مقتولہ‘ سمجھی جانے والی خاتون ہی مبینہ قاتل ہےگجرات سے آئے چار سیاح جن کی لاشیں سکردو میں دریا کنارے سے ملیں: ’ریسکیو اہلکار رسیوں کی مدد سے نیچے گئے‘گجرات کا تاجر جو بندوقیں اور کجھوریں بیچ کر مسقط میں ’تجارت کا بادشاہ‘ بنادریا میں گاڑی پھینکنے سے تھانے کے چکر لگانے تک: پولیس اپنے ہی دوست کے مبینہ قاتل تک کیسے پہنچی؟پولیس کو قتل کی اطلاع کیسے ملی؟
ایک سال تک سمیر کے قتل کے بارے میں کسی کو علم نہیں تھا۔ یہاں تک کہ اس کے گھر والوں نے بھی کوئی پوچھ گچھ نہیں کی۔
پولیس کے مطابق کرائم برانچ کے کانسٹیبل شکیل محمد کو ان کے ایک مخبر نے اطلاع دی کہ فتح واڑی کے علاقے میں احمدی رو ہاؤس میں رہنے والی ایک خاتون کا شوہر ایک سال سے لاپتہ ہے اور اس کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ یہ اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کردی۔
کرائم برانچ کے انسپکٹر ایس جے جڈیجہ نے بی بی سی کو بتایا: ’ہمیں اطلاع ملی کہ سمیر بہاری اور روبی آٹھ سال قبل بہار سے احمد آباد بھاگ کر آئے تھے۔ ہم نے روبی سے سمیر کے بارے میں پوچھا تو روبی نے بتایا کہ اس کا شوہر پیسہ کمانے دبئی گیا ہے۔‘
’پڑوسیوں نے بتایا کہ روبی یہاں رہتی تھی لیکن بعد میں وہ اپنے دوست عمران کے ساتھ دوسری جگہ رہنے چلی گئی۔ اس کے بعد ہمارا شک اور بھی بڑھ گیا۔‘
ڈپٹی کمشنر آف پولیس اجیت راجیان نے بی بی سی کو بتایا: ’آٹھ سال پہلے یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ ایک جوڑا اپنے گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کرے گا، احمد آباد آئے گا، احمد آباد میں گھر بنائے گا، مستری کا کام کرے گا اور پھر اپنے دو بچوں کو چھوڑ کر وہ شخص دبئی چلا جائے گا۔‘
’اس کے ساتھ ساتھ یہ ناقابل تصور تھا کہ عمران کی پہلے سے ہی دو بیویاں تھیں، روبی اس کی تیسری بیوی ہو گی۔‘
روبی نے پولیس کو بتایا کہ قتل کے بعد دو ماہ تک وہ اپنے بچوں کے ساتھ اسی گھر میں رہتی رہی تھی۔ یہاں تک کہ اس نے باورچی خانے میں کھانا پکایا جہاں اس نے اپنے شوہر کو دفن کیا تھا۔
لیکن پڑوسی اس سے پوچھتے رہے کہ اس کا شوہر سمیر بہاری کب واپس آئے گا۔ چنانچہ اس نے ایک مکان کرائے پر لیا اور عمران کے ساتھ اس کی تیسری بیوی کے طور پر رہنے لگی۔
Getty Imagesگجرات پولیس (علامتی تصویر)نوجوان رشتہ داروں سے بھی مدد لی گئی
پولیس کو معلوم ہوا کہ سمیر بہاری کا پورا نام اسرائیل اکبر علی انصاری ہے اور وہ 2016 میں روبی سے شادی کرنے کے لیے گاؤں سے بھاگا تھا۔اس کے بعد سمیر کا گاؤں میں کسی سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔
ایک خاتون جو سمیر کے پڑوس میں ہی رہتی ہیں نے بتایا کہ ’سمیر 2018 میں اس علاقے میں رہنے آیا تھا۔ وہ مستری کا کام کر کے اچھی روزی کما رہا تھا، لیکن جب کورونا بحران کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام رک گیا تو اسے مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘
’اسی دوران عمران اپنی پہلی بیوی کو چھوڑ کر دوسری بیوی کے ساتھ یہاں رہنے چلا آیا۔ وہ بے دریغ پیسہ خرچ کر رہا تھا، اس وقت روبی اور عمران کے درمیان پیار ہو گیا، محلے میں سب کو اس کا علم تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سمیر کے لاپتہ ہونے کے بعد روبی نے اپنے کپڑے جلا دیے اور لوگوں کو بتایا کہ اس کا شوہر اسے چھوڑ کر پیسہ کمانے کے لیے دبئی چلا گیا ہے۔ روبی عمران کی دوسری بیوی سے لڑتی رہتی تھی۔ سمیر کافی عرصے سے لاپتہ تھا۔ لیکن ہمیں اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ سمیر کا قتل ہوا ہے۔‘
فتح واڑی میں عمران کے پڑوسی خالد شیخ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’عمران پینٹ کا کام کرتا تھا۔ وہ ٹھیکہ لیتا تھا۔ وہ اپنے رشتہ داروں کو احمد آباد بلا کر ان سے کام کرواتا تھا اور پیسے دیتا تھا۔ اس کی پہلے سے بیوی تھی اور پھر اس نے دوسری شادی کر لی۔‘
سمیر کے قتل کے مقدمے میں عمران کے ماموں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دریا میں گاڑی پھینکنے سے تھانے کے چکر لگانے تک: پولیس اپنے ہی دوست کے مبینہ قاتل تک کیسے پہنچی؟ایئرانڈیا کے تباہ ہونے والے طیارے کی 21 سالہ ایئرہوسٹس: ’وہ خاندان کی پہلی لڑکی تھی جس نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا‘ٹوائلٹ میں خون کے دھبے اور طالبات کو برہنہ کر کے جانچ، انڈیا میں سکول پرنسپل سمیت دو افراد گرفتارقتل یا انسانی قربانی: ’اُس نے میری آنکھوں کے سامنے میری ساڑھے چار سالہ بیٹی کو قتل کیا مگر میں کچھ نہ کر سکی‘ادھ جلی لاش پر زنانہ کپڑے اور پائل: جب پولیس کو معلوم ہوا کہ ’مقتولہ‘ سمجھی جانے والی خاتون ہی مبینہ قاتل ہےگجرات سے آئے چار سیاح جن کی لاشیں سکردو میں دریا کنارے سے ملیں: ’ریسکیو اہلکار رسیوں کی مدد سے نیچے گئے‘