Reuters
امریکہ نے 2018 میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پہلی بار سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کیا جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں اپنا دوست کہا جبکہ محمد بن سلمان نے امریکہ میں مجموعی طور پر 10 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا۔
اس ملاقات سے قبل امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ ایف 35 جنگی طیارے سعودی عرب کو فروخت کیے جائیں گے۔
ایک صحافی نے ٹرمپ اور ولی عہد سے پوچھا کہ کیا وہ امریکہ-سعودی دفاعی معاہدے پر سمجھوتہ کر چکے ہیں اور کیا انھوں نے ’ابراہیم معاہدے‘ کے بارے میں بات کی ہے۔
2020 کا ابراہم معاہدہ، جو کہ امریکہ کی ثالثی میں کیے گئے تھے، میں متحدہ عرب امارات سمیت کچھ عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔
ولی عہد کا کہنا تھا کہ ’ہم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں‘ لیکن انھوں نے مزید کہا کہ وہ یہ بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دو ریاستی حل کے لیے کوئی واضح راستہ موجود ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ٹرمپ کے ساتھ ان کی ’اچھی گفتگو‘ ہوئی ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس بارے میں ’بہت اچھی بات چیت‘ کی۔ انھوں نے کہا ’ایک ریاست، دو ریاستوں۔۔۔ بہت سی چیزوں پر بات ہوئی۔‘
اس کے بعد ٹرمپ نے سعودی ولی عہد سے پوچھا کہ کیا اس کے بارے میں ان کے ’اچھے تاثرات ہیں؟‘ تو انھیں جواب ملا ’ہاں ضرور۔‘
دفاعی معاہدے پر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ’کافی حد تک‘ ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں۔
Getty Imagesٹرمپ اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات میں کیا ہوا؟
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان 2018 کے دوران صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے لاعلم تھے۔
یہ امریکی انٹیلیجنس رپورٹ کی نفی ہے جس میں معلوم ہوا تھا کہ سعودی ولی عہد نے قتل کی منظوری دی تھی۔ محمد بن سلمان نے کہا کہ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں حاشقجی کا قتل ’بڑی غلطی‘ تھا۔
اس سے قبل رپورٹر کے سوال پر ٹرمپ نے تبصرہ کیا تھا کہ خاشقجی ’بہت متنازع تھے۔ کئی لوگ انھیں پسند نہیں کرتے تھے۔ چاہے آپ انھیں پسند کریں یا نہ کریں، چیزیں ہو جاتی ہیں۔‘
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’انھیں (محمد بن سلمان کو) اس بارے میں کچھ نہیں پتا تھا۔۔۔ آپ کو ایسا سوال پوچھ کر ہمارے مہمان کو شرمندہ نہیں کرنا چاہیے۔‘
اس کے بعد محمد بن سلمان نے ٹرمپ سے کہا کہ وہ اس سوال کا جواب دینا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ نائن الیون حملوں کے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی ظاہر کرتے ہیں لیکن ’ہمیں حقیقت پر یقین کرنا ہوگا جو سی آئی اے کی دستاویزات کے مطابق یہ ہے کہ اسامہ بن لادن نے اس واقعے کے لیے سعودی لوگوں کو استعمال کیا تاکہ اس تعلق کو تباہ کیا جائے۔‘
خاشقجی سے متعلق سوال پر محمد بن سلمان نے کہا کہ ’یہ بڑی غلطی تھی اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔‘
دریں اثنا محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو 10 کھرب تک بڑھایا جائے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا ملک اتنی استطاعت رکھتا ہے تو انھوں نے کہا کہ ’ہم امریکہ یا ٹرمپ کی خوشامد کے لیے جعلی مواقع پیدا نہیں کر رہے۔‘
سعودی ولی عہد نے کہا کہ ان کا ملک ابراہیم معاہدوں کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ 2020 میں امریکی ثالثی کی بدولت بعض عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کی جانب واضح راستہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
جب ایک رپورٹر نے ایپسٹین فائلز کے بارے میں سوال کیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میرا جیفری ایپسٹین سے کوئی تعلق نہیں۔ میں نے انھیں کئی برس قبل اپنے کلب سے نکال دیا تھا۔‘ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ کانگریس ایپسٹین فائلز ریلیز کرے۔
تیل، طاقت اور 45 کروڑ ڈالر کی تصویر: سعودی ولی عہد ’ایم بی ایس‘ کی گمنامی سے عروج کی کہانیجب سعودی عرب میں ایک بادشاہ سے اقتدار چھین کرشہزادے کے سپرد کیا گیاانڈیا اور امریکہ کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک: کیا اسلام آباد کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے؟شہزادوں کو قید اور ’والد کو رشتہ داروں سے دور‘ کرنے والے 40 سالہ محمد بن سلمان نے سعودی سلطنت پر اپنی گرفت کیسے مضبوط کی؟ایف 35 طیاروں کی فروخت
ٹرمپ کا ملاقات سے قبل کہنا تھا کہ سعودی عرب امریکہ کا ایک عظیم اتحادی رہا ہے اور اسے ایف 35 جنگی طیارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کے درمیان مئی کے دوران ریاض میں بھی ملاقات ہوئی تھی جہاں امریکہ نے ’تاریخ کے سب سے بڑے دفاعی سامان کے معاہدے‘ کے تحت سعودی عرب کو 142 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان 600 ارب ڈالر کے معاہدے کا حصہ تھا جسے اب ولی عہد نے 10 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
بعض امریکی دفاعی اہلکاروں نے ایف 35 طیاروں کی ممکنہ فروخت پر خدشات ظاہر کیے ہیں۔ اسے دنیا کے سب سے جدید جنگی طیاروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے مخالفین نے خدشہ ظاہر کیا کہ یوں سعودی عرب کو حساس سٹیلتھ ٹیکنالوجی تک رسائی مل جائے گی۔ انھوں نے چین اور سعودی عرب کے درمیان سکیورٹی شراکت داری کا حوالہ دیا۔
اسرائیل میں بھی بعض حکام نے تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے اسرائیلی فوجی صلاحیت متاثر ہو گی۔ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے اور یہ خطے میں واحد ملک ہے جس کے پاس ایف 35 طیارے ہیں۔
امریکی دفاعی سامان کی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے مطابق ایک ایف 35 اے طیارے کی قیمت آٹھ کروڑ 25 لاکھ ڈالر ہے۔
شہزادوں کو قید اور ’والد کو رشتہ داروں سے دور‘ کرنے والے 40 سالہ محمد بن سلمان نے سعودی سلطنت پر اپنی گرفت کیسے مضبوط کی؟شہزادہ محمد بن سلمان پر جمال خاشقجی کے قتل کا امریکی الزام، سعودی عرب کی تردیدانڈیا اور امریکہ کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک: کیا اسلام آباد کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے؟امریکہ نے قطر کو اپنی سرزمین پر فضائیہ کا مرکز بنانے کی اجازت کیوں دی ہے؟جب سعودی عرب میں ایک بادشاہ سے اقتدار چھین کرشہزادے کے سپرد کیا گیاتیل، طاقت اور 45 کروڑ ڈالر کی تصویر: سعودی ولی عہد ’ایم بی ایس‘ کی گمنامی سے عروج کی کہانی