کراچی کی فضا میں اڑتے پرندے شہریوں کی سانسوں کو نقصان دینے لگے۔ شہر کے ایک بڑے نجی اسپتال میں ہر ہفتے ایسے 15 سے 20 مریض سامنے آ رہے ہیں جن کے پھیپھڑے کبوتروں کی وجہ سے متاثر ہو رہے ہیں۔
ماہر امراض تنفس ڈاکٹر محمد عرفان کا کہنا ہے کہ "برڈ فینسرز لنگز" نامی یہ بیماری کبوتروں کے پروں، فضلے اور چھوٹے ذرات کے سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ ذرات نہ صرف سانس کی نالی کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ پھیپھڑوں میں سوزش بھی پیدا کرتے ہیں۔ کھڑکیوں کے راستے یا ایئرکنڈیشنرز کے ذریعے یہ ذرات گھروں میں آکر خاموشی سے اثر کرتے ہیں، اور اس کا شکار زیادہ تر خواتین بن رہی ہیں۔
ڈاکٹر عرفان کا کہنا ہے کہ بعض مریضوں کو اس قدر تکلیف دہ صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ انہیں آکسیجن، اسٹیرائڈز یا حتیٰ کہ پھیپھڑوں کی پیوندکاری تک کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ جن افراد کو سانس کی الرجی یا کمزوری محسوس ہو، وہ فوری طور پر کبوتروں اور دیگر پرندوں سے دوری اختیار کریں۔
ادھر سول اسپتال کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ سانس کی شکایات کے متعدد مریض روزانہ آتے ہیں، لیکن ان بیماریوں کی کوئی مخصوص کیٹیگری درج نہیں کی جاتی۔ ان کے مطابق خواتین میں بغیر کسی ظاہری بیماری کے سانس لینے میں دشواری کا رجحان ابھی واضح نہیں ہوا۔
اس بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہیً۔ کھڑکیوں کو محفوظ رکھنا اور کبوتروں کی افزائش سے بچنا شاید وہ سادہ حل ہیں جو سانسوں کو بچا سکتے ہیں۔ جبکہ گھر میں موجود کبوتروں کو دانہ ڈالتے ہوئے احتیاط سے کام لیں۔