"ایتھلیٹکس کی دنیا میں میرے بہت سے دوست ہیں، جو مجھ سے عزت سے بات کرتے ہیں، میں بھی ان کو عزت دیتا ہوں۔"
یہ وہ الفاظ ہیں جو بھارت کے معروف جیولین تھرور نیرج چوپڑا نے حالیہ بیان میں کہے، مگر ان چند جملوں کے پیچھے ایک خاموش تبدیلی چھپی ہے ایک ایسے رشتے سے انکار جسے مداح برسوں سے دونوں کھلاڑیوں کی دوستی سمجھتے آئے ہیں۔
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب سوشل میڈیا پر نیرج پر سخت تنقید کی گئی۔ وجہ؟ ارشد ندیم کو بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں شرکت کی دعوت دینا—ایک ایسا عمل جسے کچھ بھارتی حلقوں نے سیاسی تناظر میں دیکھ لیا۔ پاک-بھارت تعلقات کی پیچیدہ فضا نے کھیل کے اس خوبصورت لمحے کو بھی تنازع میں بدل دیا۔ نتیجہ؟ ایونٹ منسوخ، اور نیرج نے اب تعلق کی نوعیت کو "دوستی" کے بجائے "احترام" تک محدود کر دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ حالیہ پیرس اولمپکس میں ارشد ندیم نے اپنے شاندار کھیل سے دنیا کو حیران کر دیا۔ اُن کی 92.97 میٹر کی تھرو نے نہ صرف گولڈ میڈل دلایا بلکہ اولمپک ریکارڈ بھی قائم کر دیا۔ اس کے برعکس نیرج چوپڑا، جو گزشتہ اولمپکس کے چیمپیئن تھے، صرف ایک قانونی تھرو کر سکے اور وہ بھی 89.45 میٹر تک محدود رہی۔ نتیجہ: سلور میڈل۔