سہیل وڑائچ ہر خاتون کے باتھ روم جاتے ہیں۔۔ واش روم سوئپر کہنے پر صارفین نے فضا علی کے لتے لے لئے ! صحافی نے کیا جواب دیا؟

ہماری ویب  |  Jun 11, 2025

"بدقسمتی سے خاتون اداکارہ نے سہیل وڑائچ صاحب کی تضحیک کرنے کے چکر میں ٹوائلٹ صاف کرنے والوں کی توہین کر دی، انہیں معذرت کرنی چاہیے اگر ظرف ہو تو۔"

“عورت ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ جو چاہے بول دیں۔ فضا علی کو معافی مانگنی چاہیے“

"سہیل وڑائچ پاکستان کی صحافت کا ایک قابلِ فخر اثاثہ ہیں... ان کی تضحیک کسی صورت قابلِ قبول یا قابلِ جواز نہیں۔"

"سہیل وڑائچ صاحب کا کام ہی ان کا مقام ہے، فضا علی کے تاثرات ایک خالی دماغ کی عکاسی کے سوا کچھ نہیں۔"

"کمال ہے، یہ سب کچھ 'عید شو' کے نام پر دکھایا گیا جو فیملیز دیکھتی ہیں، شرم کا مقام ہے۔"

"فضا علی کی نظر میں ٹوائلٹ صاف کرنا توہین ہے، مطلب محنت کرنا برا ہے؟ کیسے چھوٹے ذہن رہتے ہیں اس ملک میں!"

"سہیل وڑائچ صوفی مزاج انسان ہیں، مسکرا کر خاموش ہو گئے لیکن باقی سب کو احتجاجاً اٹھ جانا چاہیے تھا۔"

عید کے خوشگوار موقع پر جب دنیا نیوز کے تفریحی شو میں نامور شخصیات شریک ہوئیں، تو ایک سوال نے خوشگوار ماحول کو اچانک تلخی میں بدل دیا۔ شو کے دوران جب سہیل وڑائچ سے پوچھا گیا کہ اگر فضا علی اداکارہ نہ ہوتیں تو کیا ہوتیں، تو انہوں نے شاعرانہ انداز میں جواب دیا کہ "یہ پھولوں کے ساتھ کانٹا ہوتیں، کیونکہ یہ نوکیلی باتیں کرتی ہیں۔" لیکن جب یہی سوال فضا علی سے سہیل وڑائچ کے بارے میں کیا گیا، تو اُنہوں نے شائستگی کی حدود سے تجاوز کر دیا۔

انہوں نے پہلے تو "معذرت" کے پردے میں بات شروع کی، پھر طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر سہیل وڑائچ صحافی نہ ہوتے تو کسی غیر ملک میں ریسٹورنٹ یا واش روم کے سوئپر ہوتے، کیونکہ ان کے بقول وہ انٹرویو کے دوران خواتین کے واش رومز میں جاتے ہیں اور "کیا معلوم وہ صاف کر کے آئے ہوں"۔

یہ جملہ شو میں موجود حاضرین کے لیے چونکا دینے والا تھا، مگر ناظرین کے لیے اشتعال انگیز۔ جہاں ایک طرف اسے "حقیقت پر مبنی طنز" سمجھنے والوں کی قلیل تعداد ہے، وہیں اکثریت نے اس کو بے ادبی، تضحیک اور طبقاتی تعصب قرار دیا ہے۔ صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین، یوٹیوبرز اور عام ناظرین نے یک زبان ہو کر فضا علی کے بیان کی مذمت کی ہے۔

تنقید کا محور صرف سہیل وڑائچ کی تضحیک نہیں بلکہ اُن محنت کشوں کی توہین بھی بنی جو بیت الخلا صاف کرتے ہیں۔ اجمل جامی نے نشاندہی کی کہ فضا علی نے ایک پورے طبقے کو نیچا دکھایا۔ سفینہ خان نے یاد دلایا کہ سہیل وڑائچ پاکستان کی صحافت کا وہ ستون ہیں جن کی غیرجانبداری اور تجزیاتی گہرائی برسوں سے مسلمہ ہے۔ فیصل عباسی نے فضا علی کے بیان کو "ایک خالی ذہن کی نمائندگی" قرار دیا، جب کہ پرویز سندھیلہ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ شو کے میزبان اور پروڈیوسرز نے اس تبصرے کو آن ایئر جانے کیوں دیا۔

دوسری جانب سہیل وڑائچ کا ردعمل بھی ان کے مزاج کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے سادگی سے کہا، "میری حیثیت بیت الخلا صاف کرنے والوں سے بھی کمتر ہے، میں تو گلیوں کی خاک ہوں۔" ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کی گندگی صاف کرنا دراصل ایک اعلیٰ خدمت ہے، جو کسی طور تضحیک کا باعث نہیں۔

یہ واقعہ صرف ایک شو میں ہونے والی نوک جھونک نہیں، بلکہ یہ گفتگو اس حساس حد کو عبور کر گئی جہاں تفریح ختم اور توہین شروع ہو جاتی ہے۔ فضا علی کا انداز اگرچہ طنزیہ تھا، مگر اس سے نہ صرف ایک بزرگ صحافی بلکہ ایک پوری محنت کش برادری کی دل آزاری ہوئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More