BBCامریکی حملے کے بعد فردو میں زیرِ زمین یورینیئم افزودگی کی تنصیب کی نئی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں
امریکہ کے ایران کی جوہری تنصیبات پر غیرمعمولی حملوں کے بعد جہاں پوری دنیا کو تہران کی ممکنہ جوابی کارروائی کا انتظار وہیں ماہرین یہ جاننے کی کوششوں میں بھی مصروف ہیں کہ امریکی حملوں کے باعث ایران کی جوہری صلاحیت کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔
ایک جانب ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے دعوے ہیں جو گذشتہ روز سے اب تک کئی مرتبہ ان جوہری تنصیبات کی ’مکمل تباہی‘ کی بات کر چکے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب وہ سیٹلائٹ تصاویر جس کے بعد ماہرین کی جانب سے مختلف تجزیے کیے جا رہے ہیں۔
پیر کی صبح ٹرمپ کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا نیٹورک ٹروتھ سوشل پر جاری ایک پیغام میں ایک بار پھر دعویٰ کیا گیا کہ امریکہ نے تمام ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے انھیں بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اس کو بیان کرنے کے لیے ’درست اصطلاح مکمل تباہی ہے۔‘
ایک سیٹلائٹ تصویر، جو انھوں نے شیئر نہیں کی، کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس میں سفید رنگ کی چٹانوں سے گھری ایک عمارت دیکھی جا سکتی ہے جو آگ کے شعلوں سے محفوظ ہے۔ ’لیکن سب سے زیادہ نقصان زمین کی سطح سے کہیں نیچے ہوا ہے۔‘
تاہم زمین کی سطح کے نیچے کتنا نقصان ہوا ہے، اس بارے میں فی الحال اندازے ہی لگائے جا سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ ’ہم نے گذشتہ روز ایک شاندار فوجی کامیابی حاصل کی، 'بم' ان کے ہاتھوں سے چھین لیا (اور اگر وہ کر سکتے تو وہ اسے استعمال ضرور کرتے)‘۔
تاہم اس حملے کے بعد سامنے آنے والی سیٹلائٹ تصاویر سے زیادہ جن تصاویر کو اہمیت دی جا رہی ہے وہ دراصل اس حملے سے چند روز پہلے لی گئی تھیں جن میں فردو جوہری تنصیب کے گرد غیر معمولی نقل و حرکت دیکھی جا سکتی تھی۔
جوہری توانائی اور یورینیئم افزودگی کے عالمی نگران ادارے آئی اے ای اے نے امریکی حملے کے بعد جاری بیان میں کہا کہ ایران میں جوہری تنصیبات کے گرد ’تابکاری کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘
ادارے کا مزید کہنا تھا کہ ’آئی اے ای اے کی جانب سے اس بارے میں مزید تجزیہ تب کیا جائے گا جب مزید معلومات دستیاب ہوتی ہیں۔‘
ادارے کے سربراہ رفال گروسی کے مطابق اصفہان اور نطنز میں تنصیبات کو اسرائیلی حملوں کے باعث پہلے ہی نقصان پہنچا ہے اور اصفہان میں حملوں کے باعث اسے ’بڑے پیمانے پر اضافی نقصان‘ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ’واضح‘ ہے کہ فردو میں جوہری تنصیب کو ان حملوں کے باعث ’براہ راست نقصان‘ پہنچا ہے لیکن ’یورینیئم افزودگی کے ہالز میں نقصان کس نوعیت کا ہوا ہے اس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔‘
BBCیہ تصاویر 19 اور 20 جون کو بنائی گئی تھیں اور ان میں ’ٹرکوں اور گاڑیوں کی غیرمعمولی نقل و حرکت‘ دیکھی گئیفردو حملے سے قبل ’غیر معمولی نقل و حرکت‘ کی سیٹلائٹ تصاویر
تاحال ہم نے ان تنصیبات کی ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ تصاویر نہیں دیکھی ہیں جن سے امریکہ کی جانب سے کیے گئے حملوں کے باعث ہونے والی ممکنہ تباہی کا اندازہ لگایا جا سکے۔
تاہم سیٹلائٹ فرم میکسار کی جانب سے فردو یورینیئم افزودگی پلانٹ کی گذشتہ چند روز کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔
میکسار کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر 19 اور 20 جون کو بنائی گئی تھیں اور ان میں اس تنصیب کے قریب 'ٹرکوں اور گاڑیوں کی غیرمعمولی نقل و حرکت' دیکھی جا سکتی تھی۔
پہلی تصویر میں 16 کارگو ٹرک ایک روڈ پر کھڑے دکھائی دیتے ہیں جو ایک سرنگ کے دہانے کے قریب ہیں اور اس کے بعد کی تصویر ٹرکس اور بلڈوزرز کو اس تنصیب کے پاس دیکھا جا سکتا ہے۔
قریب ہی مزید گھڑے کھودنے کے آثار بھی دکھائی دیتے ہیں اور زمین پر مزید تعمیرات کے آثار بھی جن میں سرنگوں کے دہانے پر بھی آثار دکھائی دیتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران حملوں کی تیاری کرتے ہوئے کمپلیکس کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔
جمعے کو بنائی گئی ایک تصویر میں نیا تعمیر کردہ دفاعی تعمیرات بھی دیکھی جا سکتی ہیں جو سائٹ سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔
BBCتصاویر میں چھ نئے گڑھے دیکھے جا سکتے ہیںامریکی حملے کے بعد گڑھے، سرمئی دھول اور ملبے کے آثار
امریکی حملے کے بعد فردو میں زیرِ زمین یورینیئم افزودگی کی تنصیب کی نئی سیٹلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں۔
بائیس جون کو بنائی گئی ان ہائی ریزولوشن تصاویر میں چھ نئے گڑھے دیکھے جا سکتے ہیں جو ممکنہ طور پر امریکی بموں کا داخلی پوائنٹ ہوں گے۔ اس کے علاوہ سرمئی دھول اور پہاڑ کے ساتھ ملبے کی نشاندہی کی جا سکتی ہے۔
میکنزی انٹیلیجنس سروسز میں سینیئر امیجری اینالسٹ سٹو رے نے بی بی سی ویریفائی کو بتایا کہ 'آپ کو داخلی راستے پر بڑے دھماکے کے آثار نہیں دکھائی دیں گے کیونکہ یہ داخلی پوائنٹ پر پھٹنے کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا بلکہ تنصیب میں گہرائی میں جا کر پھٹتا ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ بظاہر دو مختلف داخلی پوائنٹس پر تین مرتبہ بم گرائے گئے اور زمین پر موجود سرمئی دھول کنکریٹ کا ملبہ دکھائی دیتی ہے جو دھماکے کے باعث بکھرا ہوا ہے۔
رے کا مزید کہنا ہے کہ سرنگ کا داخلی راستہ بظاہر بند کیا گیا ہے۔ کیونکہ ان کے قریب بظاہر کوئی ظاہری گڑھا موجود نہیں ہے، رے سمجھتے ہیں کہ یہ شاید ایران کی جانب سے کسی بھی فضائی بمباری سے بچنے کے لیے کیا گیا ہو۔
تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ان حملوں سے جوہری تنصیب کو کتنا نقصان ہوا ہے۔
BBCایران میں حملے کے بعد کیا کہا گیا؟
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، قم صوبے کے کرائسس مینجمنٹ کے ترجمان مرتضی حیدری نے کہا کہ 'فردو نیوکلیئر سائٹ کے علاقے کے ایک حصے پر فضائی حملہ کیا گیا۔'
دوسری جانب اصفہان کے سکیورٹی ڈپٹی گورنر اکبر صالحی نے حال ہی میں کہا ہے کہ 'نطنز اور اصفہان میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، ہم نے اصفہان اور نطنز کے جوہری مقامات کے قریب حملے دیکھے۔'
ایران کے سرکاری ٹی وی پر ایک میزبان نے حملے کے فوراً بعد کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ فردو جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کے حوالے سے 'چکمہ' دے رہے ہیں اور ان کے جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ فردو کے داخلی اور خارجی راستے پر صرف دو سرنگوں کو ہی نقصان پہنچا ہے۔
ایرانی خبررساں اداروں نے یہ بھی کہا کہ دھماکے ’اتنے بھی زوردار نہیں تھے۔‘
ایران میں ہلال احمر نے کہا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے دوران 11 افراد معمولی زخمی ہوئے اور ان میں سے سات کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
فوجی اڈوں پر حملے، پراکسیز کی کارروائی یا آبنائے ہرمز کی بندش: تہران امریکی حملوں کا جواب کیسے دے سکتا ہے؟کیا ایران چند ماہ میں ایٹمی طاقت بننے والا تھا؟کیا ایران چند ماہ میں ایٹمی طاقت بننے والا تھا؟سب سے طاقتور بنکر شکن بم جو امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے استعمال کیےGetty Imagesپینٹاگون کی بریفنگ میں ’بیان بازی زیادہ، شواہد کم‘
امریکہ کے وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایران پر امریکی حملے کے بعد اتوار کو پینٹاگون میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کرنا تھا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ڈین کین کے ہمراہ بریفنگ کے دوران وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کا کہنا تھا کہ اس حملے نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کن نقصان پہنچایا ہے لیکن اس میں ایرانی فوجی یا شہری متاثر نہیں ہوئے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرِ دفاع نے کہا کہ 'امریکی حملے میں ایرانی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لیا جا رہا ہے لیکن ابتدائی اندازے یہی ہیں کہ ’ہمارا ہدف پر درست نشانہ لگانے والا گولہ بارود وہیں گرے جہاں ہم ان سے نشانہ لگانا چاہتے تھے اور اس سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ اس نے فردو کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے جو اس کا مرکزی ہدف تھا۔
شمالی امریکہ کے چیف نامہ نگار گیری او ڈونوہ کے مطابق ایران پر امریکی حملوں پر پینٹاگون کی بریفنگ میں بیان بازی زیادہ تھی اور شواہد کم پیش کیے گئے۔
اس بریفنگ میں دفاعی تجزیہ کاروں کے لیے بہت کچھ تھا۔ لیکن ایک بات جو ہمیں بریفنگ کے دوران دو مرتبہ سننے کو ملی وہ یہ تھی کہ ابھی بھی نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اس کی توقع کی جا سکتی تھی لیکن دوسری جانب صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ ایران کی جوہری افزودگی کی تنصیبات کو 'مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے'۔
اگر آپ اب بھی نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں تو آپ اس بات کا کیسے دعویٰ کر سکتے ہیں؟
بریفنگ میں بیان بازی تو بہت کی گئی لیکن شواہد تقریباً نہ ہونے کے برابر پیش کیے گئے۔
بمبار جہاز جس راستے سے گئے اس کی تصاویر ہمارے ساتھ شیئر کی گئیں لیکن جوہری تنصیبات کی تباہی کے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔
لہذا، ابھی کے لیے، ’میری نظر میں یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ اس سب سے کیا حاصل ہوا ہے۔‘
اسی طرح اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ سے جب بی بی سے کی نامہ نگار لورا کوئنسبرگ سوال کیا کہ کیا ایران کی جوہری صلاحیتیں ختم کر دی گئی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ انھیں اس بارے میں تفصیلات معلوم نہیں۔ تاہم ہرزوگ نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں ایرانی جوہری پروگرام کو خاطرخواہ نقصان پہنچا ہے۔
Getty Imagesنقصانات کے حوالے سے جاننا کیوں اہم ہے؟
بی بی سی کے سکیورٹی نامہ نگار فرینک گارڈنر کے مطابق اس وقت شاید سب سے اہم سوالات جن کا جواب ہم میں سے کسی کے پاس بھی نہیں وہ یہ ہے کہ کیا ایران کے پاس اب بھی ایک خاص حد سے زیادہ افزودہ یورینیئم (ایچ ای یو) ہے جو اس نے کسی خفیہ زیر زمین مقام پر چھپا رکھی ہے؟
کیا اس کے پاس ایچ ای یو سے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار معلومات اور ذرائع ہیں کہ وہ اب جوہری بم بنانے کی دوڑ میں شامل ہونے کا فیصلہ لے سکے؟
دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو کیا امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ حملوں نے ایران کے جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست بننے کا خطرے ٹال دیا ہے – یا ان حملوں نے اس کا امکان کو مزید بڑھا دیا ہے؟
وہ کہتے ہیں کہ ایک عسکری ماہر جن سے میری بات ہوئی انھوں نے بتایا کہ اگر ایران ایک خاص حد سے زیادہ افزودہ یورینیئم (ایچ ای یو) کو بچانے میں کامیاب ہو گیا ہے اور اس کے سائنسدانوں کو بنا کسی رکاوٹ کے کام کرنے کا موقع ملا تو وہ شاید ایک سادہ جوہری ہتھیار بنانے میں کامیاب ہو جائیں۔ ایک سادہ، بندوق کی طرز کا فرسٹ جنریشن جوہری ہتھیار جس میں نیوٹرون انیشی ایٹر استعمال ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ امپلوژن بم بنانے سے کہیں آسان ہے۔
طویل عرصے سے یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر ایران نیوکلیئر بم بنانے میں کامیاب ہو جاتا تو سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستیں بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں میں لگ جائیں گی جس سے ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے گی۔
پینٹاگون نے جوہری تنصیبات پر حملے سے پہلے کیسے ’ٹاپ سیکرٹ‘ پروازوں کے ذریعے دنیا کی نظریں ایران سے ہٹا کر ایک جزیرے پر مرکوز کروا دیںفوجی اڈوں پر حملے، پراکسیز کی کارروائی یا آبنائے ہرمز کی بندش: تہران امریکی حملوں کا جواب کیسے دے سکتا ہے؟اسرائیل: مشرقِ وسطیٰ کی واحد ایٹمی طاقت جو ’جوہری ابہام‘ کی پالیسی کے ذریعے دہرا فائدہ حاصل کر رہی ہےکیا ایران چند ماہ میں ایٹمی طاقت بننے والا تھا؟’امن قائم کرنے والے‘ صدر کا ڈرامائی قدم جس نے امریکہ کو اسرائیل ایران تنازع کے بیچ لا کھڑا کیاسب سے طاقتور بنکر شکن بم جو امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے استعمال کیے