ایران نے صہیونی حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر کئی میزائل داغے ہیں جس کے بعد جنوبی اسرائیل میں ایک میزائل نے پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، کئی اسرائیلی شہروں میں دھماکے سنے گئے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل الیکٹرک کارپوریشن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک اسٹریٹجک انفرااسٹرکچر کے قریب میزائل گرا ہے۔
جس کے نتیجے میں کئی قصبات میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
حملے کے دوران تقریباً 35 منٹ تک سائرن بجتے رہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی عوام نے ایران کے خلاف جنگ شروع ہونے کے بعد آج سب سے طویل وقت پناہ گاہوں میں گزارا ہے۔
اسرائیلی فوج ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب میزائل داغے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نہاریا، گشر حزیو، حیلا، میعونا اور میعیلیا سمیت کئی شہروں میں سائرن بجنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے اوپر ایک میزائل کو بلند فضا میں اڑتے دیکھا گیا، جس کے بعد فاصلے پر متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کم از کم 4 مقامات پر میزائل گرنے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
جن میں ایک اشدود اور ایک مغربی مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع ہے۔
تاہم ان مقامات کی نوعیت یا وہاں کیا نشانہ بنایا گیا، اس بارے میں واضح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
کیونکہ اسرائیل میں فوجی سنسر شپ کے تحت ویڈیوز یا معلومات شیئر کرنے پر سخت پابندیاں عائد ہیں اور خلاف ورزی پر قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
اس وجہ سے اس بات کی تصدیق کرنا مشکل ہے کہ کون سی تنصیبات یا علاقے متاثر ہوئے ہیں اور نقصان کی نوعیت کیا ہے۔
13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد سے، اطلاعات کے مطابق ایران نے اب تک تقریباً 450 بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے ہیں۔
10 روز سے جاری ایرانی میزائل حملوں سے اسرائیل میں شدید نقصانات
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق گزشتہ 10 دنوں کے دوران ایران کے تابڑ توڑ میزائل حملوں سے اسرائیل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
زیادہ تر نقصان مرکزی اسرائیل میں ہوا ہے، لیکن حیفا جیسا اہم اسٹریٹجک شہر بھی مسلسل حملوں کی زد میں رہا ہے۔
کل ایک واقعے میں ایک میزائل اپنے ہدف سے ٹکرایا لیکن سائرن نہیں بجے، اسرائیلی فوج نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ یہ میزائل ایرانی تھا، اور کوئی دفاعی میزائل غلطی سے فائر نہیں ہوا تھا۔
اس مسلسل اور شدید صورتحال کے باعث 30 ہزار سے زائد اسرائیلی شہریوں نے معاوضے کے لیے درخواستیں دی ہیں، جب کہ کئی سو افراد کو متبادل رہائش اختیار کرنا پڑی ہے۔
مقامی حکام ان فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 40 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کر رہے ہیں۔