پاکستان کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے پاکستانی فوج کے میجر سید معیز عباس شاہ کی نماز جنازہ راولپنڈی میں ادا کر دی گئی ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق راولپنڈی میں ان کی نماز جنازہ میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی شرکت کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے اس موقع پر کہا کہ میجر سید معیز نے ’(شدت پسندوں کا) بہادری کے ساتھ مقابلہ کیا‘ اور ’آخرکار لائن آف ڈیوٹی میں بہادری، قربانی اور حب الوطنی کی اعلی ترین مثال قائم کرتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی۔‘
میجر سید معیز کی میت نماز جنازہ کے بعد ان کے آبائی علاقے روانہ کی گئی جہاں ان کے تدفین ہو گی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں خفیہ اطلاعات پر سکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے ’دہشتگردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا اور11 دہشتگرد ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے میں آپریشن کی قیادت کرنے والے میجر معیز عباس شاہ اور لانس نائیک جبران اللّٰہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
میجر سید معیز کون تھے؟
37 سالہ میجر سید معیز عباس شاہ کا تعلق پاکستان کے شہر چکوال سے ہے اور انھوں نے 2011 میں پاکستانی فوج میں کمیشن حاصل کیا۔
حکام کے مطابق ان کا کمیشنڈ یونٹ سیون این ایل آئی تھا۔ تاہم بعدازاں وہ پاکستان کے سپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کا حصہ بن گئے اور اس وقت وہ وزیرستان میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔
میجر سید معیز چھ سال قبل اس وقت انڈیا اور پاکستان میں لوگوں کی نگاہوں میں آئے جب دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے اور پاکستان نے بالاکوٹ پر انڈین حملے کے بعد ’جوابی کارروائی‘ میں انڈیا کا ایک مِگ 21 جنگی جہاز مار گرایا تھا۔
Getty Imagesمیجر سید معیز نے دیگر فوجی اہلکاروں کے ہمراہ انڈین پائلٹ ابھینندن ورتھمان کو گرفتار کیا تھا
27 جنوری 2019 میں ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ وہ دیگر فوجی اہلکاروں کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے ہوڑاں میں طیارے سے نکل کر بچنے والے انڈین پائلٹ ابھینندن ورتھمان کو گرفتار کرنے پہنچے تھے۔
ہوڑاں سے تعلق رکھنے والے ایک شہری محمد رزاق چودھری نے ابھینندن کے جہاز کو تباہ ہوتے اور انھیں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں پیراشوٹ کے ذریعے اُترتے دیکھا تھا۔
انھوں نے اس وقت بی بی سی کو بتایا تھا کہ جب وہ گاؤں کے دیگر لوگوں کے ہمراہ وہاں پہنچے تو وہاں جمع ہونے والا ہجوم انڈین پائلٹ پر ’پتھر برسا رہا تھا اور ابھینندن وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔‘
ان کے مطابق ونگ کمانڈر ابھینندن فرار ہونے کی کوشش کے دوران قریبی نالے تک پہنچے تو ’لوگوں نے انھیں گھیرے میں لے لیا‘ لیکن اس وقت پاکستانی فوج کے اہلکار کیپٹن سید معیز کی قیادت میں وہاں پہنچ گئے۔
ابھینندن کا طیارہ گرنے کے بعد کیا ہوا تھا؟ابھینندن ورتھمان: پاکستان کی تحویل میں انڈین پائلٹ کی موجودگی کے دوران پسِ پردہ کیا ہوتا رہا؟ابھینندن کا طیارہ گرانے والے افسر کے لیے ستارہ جرات’ابھینندن پاکستان میں کوئی میزائل فائر نہ کر سکے تھے‘
محمد رزاق چودھری کے مطابق ہجوم میں شامل بعض افراد نے انڈین پائلٹ ابھینندن کو ’مکے اور تھپڑ بھی مارے تھے۔‘
اس وقت وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ابھینندن کے چہرے پر خون ہے اور انھیں پاکستانی فوج کے اہلکار ہجوم میں سے نکال رہے ہیں۔
’ایسے افسران کی ہی وجہ سے پاکستانی اپنی فوج پر فخر کرتے ہیں‘
واقعے کو ایک سال مکمل ہونے پر میجر معیز نے پاکستانی چینل جیو نیوز کے میزبان حامد میر کو بتایا تھا کہ جب وہ انڈین پائلٹ کے قریب پہنچے تو وہاں شہریوں نے ابھینندن کو گھیرا ہوا تھا۔
حامد میر کے ساتھ ان کی یہ ویڈیو منگل کی شام سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں میجر سید معیز کہہ رہے ہیں کہ: ’یہ ایک مشکل علاقہ ہے اور اس طرح کے آپریشن ٹائم باؤنڈ ہوتے ہیں۔ اس لیے ہم نے جلد از جلد پائلٹ کو گرفتار کرنا تھا اور ہماری ترجیح یہ تھی کہ ہم انھیں زندہ پکڑیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’کیونکہ آپ پہلے ہی جانتے ہیں کہ انڈین میڈیا کتنا غیر ذمہ دار ہے۔ اگر یہ (پائلٹ) مر جاتا تو وہ یہ دعویٰ کرتے کہ وہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں مر گیا تھا اور یہ (پاکستانی فوجی) اسے یہاں لے آئے ہیں۔‘
انھوں نے انٹرویو کے دوران مزید کہا تھا کہ جب وہ ابھینندن کے قریب پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ ’سویلین شہری ان پر کود پڑے اور انھیں مارنا شروع کر دیا۔‘
میجر سید معیز اس وقت کیپٹن کے عہدے پر فائز تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’جیسے ہی میں ان (انڈین پائلٹ) کے قریب پہنچا انھوں نے میرا رینک دیکھتے ہی بولا کہ کیپٹن میں انڈین ایئرفورس کا ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان ہوں اور میں سرینڈر کرتا ہوں، پلیز مجھے بچا لیں۔‘
’تو اس کے پیشِ نظر اب یہ (ابھینندن کی حفاظت) میری پیشہ ورانہ ذمہ داری تھی کیونکہ انھوں نے سرینڈر کر دیا تھا۔‘
خیال رہے کہ پاکستانی فوج کی تحویل میں ابھینندن کی ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں سوال پوچھے جانے پر ابھینندن اپنا نام اور رینک بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان سے اچھا برتاؤ کیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’پاکستانی فوج نے میرا خیال رکھا ہے۔۔۔ شروع میں ایک کیپٹن نے مجھے ہجوم اور جوانوں سے بچایا۔‘
یاد رہے کہ پاکستان نے ایک روز بعد یعنی یکم مارچ کو ابھینندن کو رہا کر کے واہگہ بارڈر کے راستے واپس انڈیا بھیج دیا تھا۔
میجر سید معیز عباس شاہ نے سوگواران میں بیوہ اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین بھی میجر سید معیز کی ہلاکت پر افسوس اور ان کے ’وطن کی حفاظت کے جذبے‘ پر ان کی تعریفیں کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
حمزہ اظہر نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’ایسے افسران کی ہی وجہ سے پاکستانی اپنی فوج پر فخر کرتے ہیں جو اپنے ملک کے لوگوں کی حفاظت کے لیے اپنے خون کی قربانی دیتی ہے۔‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک اور صارف لکھتے ہیں کہ ’دشمن کے پائلٹ کو پکڑنا ایک بڑا معرکہ تھا اور میجر معیز نے انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں یہ کارنامہ سر انجام دیا تھا۔‘
ونگ کمانڈر ابھینندن کے جہاز کے ملبے کی تصویری جھلکیاںکیا پاکستان نے سعودی دباؤ پر ابھینندن کو چھوڑا تھا؟ابھینندن ورتھمان: پاکستان کی تحویل میں انڈین پائلٹ کی موجودگی کے دوران پسِ پردہ کیا ہوتا رہا؟ابھینندن کی ڈرامائی گرفتاری کی کہانی