’ریڑھ کی ہڈی‘ سے ’اڑتے تابوت‘ کے لقب تک: مگ-21 لڑاکا طیاروں کی ریٹائرمنٹ اور انڈین فضائیہ کو جنگی جہازوں کی غیر معمولی کمی کا سامنا

بی بی سی اردو  |  Jul 25, 2025

Getty Images

انڈیا کی فضائیہ نے اپنے سب سے پرانے جنگی جہاز مگ-21 کو ریٹائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا جا رہا ہے جب فضائیہ میں نئے جنگی جہازوں کی کمی ہے۔

انڈین فضائیہ میں اگرچہ زیادہ تر مگ 21 لڑاکا طیاروں کو پہلے ہی کم کیا جا چکا تھا لیکن اب بھی دو سکواڈرن اس میں شامل ہیں جنھیں 19 ستمبر کو چنڈی گڑھ میں ایک باضابطہ تقریب میں ریٹائر کیا جائے گا۔

پاکستان نے 2019 میں انڈین فضائی حملوں کے جواب میں ایک انڈین لڑاکا طیارہ مِگ 21 ہی مار گرایا تھا اور ایک انڈین پائلٹ ابھینندن کو حراست میں لے لیا تھا جسے بعد ازاں ’کشیدگی کم کرنے کے لیے‘ انڈیا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

مگ 21 انڈین فضائیہ میں پہلی بار 1963 میں شامل کیے گئے تھے۔ اس وقت سے مختلف مرحلوں میں انڈیا نے الگ الگ طرح کے 700 سے زیادہ مگ 21 جنگی جہاز خریدے۔

ان جہازوں کو 2022 میں ریٹائر کرنے کا منصوبہ تھا لیکن ملک میں تیار کیے گئے تیجس جہاز کی وقت پر ڈیلیوری نہ ہونے کے سبب اسے فضائیہ سے ہٹانے کے منصوبے کو التوا میں رکھا گیا۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مگ-21 میں کئی کمیاں تھیں۔ اس کے باوجود اس نے انڈین فضائیہ میں شامل ہونے کے بعد ہر جنگ اور لڑائی میں حصہ لیا اور ان میں اہم کردار ادا کیا۔

Getty Images

مگ -21 جنگی جہاز تربیتی اور معمول کی پروازں کے درمیانکئی بار گر کر تباہ ہونے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ جس کے سبب اسے ’فلائنگ کافن‘ یا ’اڑتے تابوت‘ کا بھی نام دیا گیا تھا۔

تجزیہ کار راہل بیدی نے بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ 62 برس میں پرواز کے دوران 200 سے زیادہ مگ 21 حادثے میں تباہ ہوئے اور ان میں کم ازکم 170 پائلٹ ہلاک ہوئے۔

مگ-21جہازوں کی آپریشنل زندگی بہت پہلے ختم ہو چکی تھی لیکن نئے جہازوں کی شمولیت میں تاخیر سے ان جہازوں کو انڈین اور روسی ٹیکنالوجی سے وقتآ فوقتآ ’اپ گریڈ‘ کیا جاتا رہا۔

یاد رہے کہ ایک سکواڈرن میں 18-20 جہاز شامل ہوتے ہیں۔ انڈین فضائیہ کے لیے 42 سکواڈرن منظور کیے گئے ہیں۔

لیکن ستمبر میں مگ-21 کے دو سکواڈرن ہٹانے کے بعد انڈین فضائیہ کی موجودہ طاقت 29 سکواڈرن رہ جائے گی یعنی تقریـباً 250 جہازوں کی کمی رہے گی جو موجودہ حالات میں انڈین فضائیہ کے لیے ایک مشکل صورتحال ہے۔

انڈیا کے بعض حلقوں میں اس بات پر تشویش پائی جاتی ہے کیوں کہ انڈیا کی فضائی طاقت سمٹ کر تقریباً پاکستان کی فضائی طاقت کے برابر پہنچ چکی ہے۔

Getty Imagesگذشتہ 62 برس میں پرواز کے دوران 200 سے زیادہ مگ 21 حادثے میں تباہ ہوئے اور ان میں کم ازکم 170 پائلٹ ہلاک ہوئے

انڈین دفا‏عی تخمینوں کے مطابق پاکستان کی فضائیہ کے پاس اس وقت 25 سکواڈرن ہیں۔ دو مہینے بعد انڈیا کے پاس 522 جنگی جہاز، پاکستان کے پاس 450 اور چین کے پاس 1200 جنگی جہاز ہوں گے۔

انڈین فضائیہ کے سربراہ اے پی سنگھ نے چند دن پہلے کہا تھا کہ انڈیا کو ہر برس 40 نئے جنگی جہاز خریدنے کی ضرورت ہے جو اس مرحلے پر ممکن نظر نہیں آ رہا ہے۔

یہ توقع کی جا رہی تھی کہ ملک میں تیار کیے گئے تیجس جنگی جہاز کی شمولیت سے پاکستان کے مقابلے انڈیا کی فضائی برتری برقرار رہے گی۔

اس وقت فضائیہ میں تیجس مارک-1 ساخت کے 38 جنگی جہاز شامل ہیں۔ ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو بہتر ساخت کے مارک۔1 اے کے 83 طیارے فضائیہ کو دینے تھے لیکن وہ امریکہ کی جنرل الیکٹرک کمپنی کی جانب سے انجن کی سپلائی نہ ہونے کے سبب وہ ایک بھی جہاز فضائیہ کو نہیں دے سکی ہے۔

مگ 21: انڈین ایئرفورس میں ’ریڑھ کی ہڈی‘ جیسی حیثیت سے ’اڑتے تابوت‘ کے خطاب تکعید کا دن، راولپنڈی کی فضا اور دو پائلٹس کی گرفتاری: جب پاکستانی فضائیہ نے پہلی بار انڈیا کا جاسوس طیارہ مار گرایارفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے ’گرانے جانے‘ کے دعویٰ پر بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانیسیف الاعظم: پاکستانی فضائیہ کے وہ پائلٹ جنھوں نے چھ روزہ جنگ میں اسرائیلی طیاروں کو مار گرایا

ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کو انڈین فضائیہ کے لیے جنرل الیکٹرک کے ایک مزید طاقتور انجن سے مزید 108 تیحس مارک-2 ساخت کے جدید جنگی جہاز بنانے ہیں لیکن ان کا سودا ابھی صرف کاغذوں کی حد تک ہی ہے اور وہ فوری طور پر ڈیلیور ہوتا ہوا محسوس نہیں ہو رہا ہے۔

گذشتہ مہینے انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی اپنے امریکی ہم منصب اور خارجہ سکریٹری وکرم مسری کی امریکی اہلکاروں سے بات چیت کے بعد امریکہ کی طرف سے انجن کی سپلائی میں تیزی لانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

اسی بات چیت میں التوا میں پڑے ہوئے امریکی ساخت کے اپاچی اسالٹ ہیلی کاپٹرز کی ڈلیوری میں بھی تیزی لائی گئی ہے۔ امریکہ نے تین ہیلی کاپٹرز گذشتہ دنوں انڈیا کے حوالے کر دیے ہیں اور مزید تین ہیلی کاپٹرز جلد ڈیلیور کیے جانے کی توقع ہے۔ یہاں یہ توقع کی جا رہی ہے کہ تیجس جہازوں کے لیے انجن کی ڈیلیوری بھی جلد شروع ہو جائے گی۔

انڈیا نے فرانس سے جو 36 رفال جہاز خریدے تھے وہ فضائیہ کے پرانے ہوتے ہوئے جہازوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ فرانس مزید 26 جہاز انڈیا کو دے گا لیکن وہ انڈین بحریہ کے لیے ہیں۔

اپریل 2018 میں انڈیا نے 114 جنگی جہازوں کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا۔ آٹھ کمپنیوں کی طرف سے جواب بھی آیا لیکن یہ بات آگے نہیں بڑھ سکی۔

راہل بیدی کہتے ہیں ہیں کہ ’انڈیا کی وزارت دفاع نے اب ان جہازوں کی جلد خریداری کے لیے ایک ایکشن پلان بنایا ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہو گیا ہے کیونکہ فضائیہ میں تقریباً 110 جیگوار جنگی جہاز شامل ہیں جن کی زندگی ختم ہونے والی ہے۔‘

’اگر ان کی ریٹائرمنٹ سے پہلے نئے جہاز نہیں خریدے گئے تو انڈین فضائیہ کے لیے جہازوں کی کمی کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو جائے گا۔‘

’انڈین فضائیہ دنیا میں واحد ایسی ایئر فورس ہے جہاں جیگوار جہاز اب بھی فعال سروس میں ہیں۔‘

مگ 21: انڈین ایئرفورس میں ’ریڑھ کی ہڈی‘ جیسی حیثیت سے ’اڑتے تابوت‘ کے خطاب تکجنگی طیاروں سے میزائلوں اور ڈرونز تک: پاکستان چینی ہتھیاروں پر کتنا انحصار کرتا ہے اور کیا مستقبل میں اس میں اضافہ ہو سکتا ہے؟پاکستان انڈیا کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو کیوں نہیں روک پایا؟ابھینندن کا طیارہ گرنے کے بعد کیا ہوا تھا؟رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے ’گرانے جانے‘ کے دعویٰ پر بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانیسیف الاعظم: پاکستانی فضائیہ کے وہ پائلٹ جنھوں نے چھ روزہ جنگ میں اسرائیلی طیاروں کو مار گرایا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More