’انڈیا آؤٹ‘ مہم سے ریڈ کارپٹ ویلکم تک: چین سے قربت رکھنے والے مالدیپ کو مودی کیوں نہیں کھونا چاہتے؟

بی بی سی اردو  |  Jul 26, 2025

@MEAنریندر مودی مالدیپ کے 60ویں یوم آزادی پر مہمان خصوصی کے طور پر گئے ہیں

مالدیپ 1200 جزائر کا ایک مجموعہ ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے مالدیپ کو دنیا کا سب سے زیادہ بکھرا ہوا ملک کہا جاتا ہے۔

ایک جزیرے سے دوسرے جزیرے تک جانے کے لیے فیری یعنی بڑی کشتیوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ مالدیپ کی آبادی صرف 5.21 لاکھ ہے۔

مالدیپ 1965 میں برطانیہ سے سیاسی طور پر مکمل طور پر آزاد ہوا۔ آزادی کے تین سال بعد مالدیپ ایک آئینی اسلامی جمہوریہ بن گیا۔

آزادی کے بعد سے اسلام نے مالدیپ کی سیاست اور لوگوں کی زندگیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسلام 2008 میں مالدیپ میں ریاستی مذہب بھی بن گیا۔ مالدیپ دنیا کا سب سے چھوٹا اسلامی ملک ہے۔

مالدیپ 26 جولائی کو اپنا 60 واں یوم آزادی منا رہا ہے اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا ہے۔ پی ایم مودی کا مالدیپ کا یہ تیسرا دورہ ہے۔

نریندر مودی 2023 میں محمد معیزو کے صدر بننے کے بعد مالدیپ کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہیں۔ مالدیپ میں معیزو کے اقتدار میں آنے میں انڈیا مخالف مہم نے بھی کردار ادا کیا۔

مالدیپ کی پچھلی حکومت ’انڈیا فرسٹ‘ کی پالیسی پر عمل پیرا تھی لیکن معیزو نے اس پالیسی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ معیزو نے چین کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ جب انڈیا نے مالدیپ کو جس کی معیشت 7.5 ارب ڈالر ہے ڈیفالٹ سے بچایا تو معیزو نے انڈیا سے متعلق اپنا رویہ بدل دیا۔

صدر بننے کے بعد معیزو نے سب سے پہلے ترکی، متحدہ عرب امارات اور چین کا دورہ کیا۔ اس کے بعد معیزو نے انڈیا کے ساتھ بھی تلخی دور کرنے کے لیے پہل کی۔

یہاں تک کہ جب مالدیپ کی حکومت کی طرف سے انڈیا کے حوالے سے انتہائی جارحانہ بیانات آ رہے تھے، تب بھی انڈیا کے سرکاری بیانات میں تحمل نظر آتا تھا۔

ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انڈیا نے ایک چھوٹے سے ملک جس کی معیشت کا حجم صرف ساڑھے سات ارب ڈالر ہے، اس سے متعلق اس قدر تحمل کا مظاہرہ کیوں کیا؟

Getty Imagesمالدیپ 1200 جزائر کا ایک گروپ ہے، اسے دنیا کا سب سے زیادہ بکھرا ہوا ملک بھی کہا جاتا ہےمالدیپ کا جغرافیائی علاقہ

مالدیپ کا جغرافیہ اسے خاص بناتا ہے۔ مالدیپ بحرِ ہند کے اہم سمندری راستوں کے قریب واقع ہے۔

بین الاقوامی تجارت بحر ہند میں ان راستوں سے ہوتی ہے۔ اس راستے سے خلیجی ممالک سے انڈیا کو توانائی فراہم کی جاتی ہے۔ ایسے میں مالدیپ کے ساتھ انڈیا کے بگڑتے تعلقات کسی بھی طرح اچھے نہیں سمجھے جا رہے ہیں۔

بنگلہ دیش میں سابق انڈین ہائی کمشنر وینا سیکری کا کہنا ہے کہ مالدیپ ایک اہم سمندری راستہ ہے اور عالمی تجارت میں اس کا خاص کردار ہے۔

سیکری کہتے ہیں کہ ’یہ راستہ انڈیا کے اقتصادی اور سٹریٹیجک مفادات کے لیے بہت اہم ہے۔ خاص طور پر خلیجی ممالک سے انڈیا کی توانائی کی درآمدات اسی راستے سے ہوتی ہیں۔

’مالدیپ کے ساتھ اچھے تعلقات انڈیا کی توانائی کو بھی محفوظ بناتے ہیں۔ انڈیا کی سمندری نگرانی میں مالدیپ کا تعاون بھی اہم ہے۔‘

تھنک ٹینک او آر ایف کے سینیئر فیلو منوج جوشی کہتے ہیں کہ ’جہاں مالدیپ واقع ہے، وہاں اہم سمندری راستے ہیں۔ یہ لین خلیجِ فارس سے مشرقی ایشیا تک جاتی ہے۔ انڈیا بھی اس لین کو تجارت کے لیے استعمال کرتا ہے۔‘

Getty Imagesنریندر مودی وزیر اعظم بننے کے بعد تیسری بار مالدیپ گئے ہیںانڈیا سے جغرافیائی قربت

مالدیپ انڈیا کے بہت قریب ہے۔ مالدیپ انڈیا کے لکشدیپ سے تقریباً 700 کلومیٹر اور انڈیا کی سرزمین سے 1200 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

منوج جوشی کا کہنا ہے کہ ’اگر چین مالدیپ میں بحری اڈہ بناتا ہے تو یہ انڈیا کے لیے سکیورٹی چیلنج بن جائے گا، اگر چین مالدیپ میں مضبوط ہو جاتا ہے تو اس کے لیے جنگ جیسی صورتحال میں انڈیا تک پہنچنا بہت آسان ہو جائے گا۔

’مالدیپ میں چین کے بہت سے منصوبے ہیں، چین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مالدیپ میں بحری اڈہ بنانا چاہتا ہے۔ ایسی صورت حال میں انڈیا کے لیے محتاط رہنا ضروری ہے۔‘

منوج جوشی کا کہنا ہے کہ ’مالدیپ اب بھی انڈیا کے لیے ایک چیلنج ہے، اگرچہ مالدیپ نے نریندر مودی کو مدعو کیا ہے، لیکن صدر معیزو نے اقتصادی مجبوری کی وجہ سے ایسا کیا ہے۔ مالدیپ کی رائے عامہ اب بھی انڈیا کے خلاف ہے اور معیزو نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جیت حاصل کی ہے۔ معیزو نے مجبوری کے تحت انڈیا سے تعلقات بہتر کیے، اس لیے نہیں کہ وہ ایسا کرنا چاہتے تھے۔‘

سوا پانچ لاکھ آبادی والا چھوٹا سا ملک مالدیپ انڈیا کو چیلنج کیوں کر رہا ہے؟ ’انڈین فوجی 15 مارچ تک جزیرے سے نکل جائیں‘ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار مالدیپ کا انڈیا کے ساتھ قرض معاہدہ: ’انڈیا آؤٹ‘ کہنے والے معیزو کی مودی سے ملاقاتمالدیپ کے صدارتی انتخابات کو انڈیا اور چین کا معرکہ کیوں کہا جا رہا ہے؟انڈین بجٹ میں افغانستان اور مالدیپ کی امداد میں اضافہ: ’دیگر ممالک کو امداد دے کر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم بھی ایک معاشی طاقت ہیں‘Getty Imagesمالدیپ انڈیا کے لکشدیپ سے تقریباً 700 کلومیٹر دور ہے بڑھتی ہوئی چینی موجودگی

مالدیپ نے چین کے ساتھ فری ٹریڈ کا معاہدہ کیا ہے۔ مالدیپ بھی چین کے مہتواکانکشی منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کی کھل کر حمایت کر رہا ہے اور اس میں شامل بھی ہے۔

مالدیپ کو بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی کو روکنے کے لیے بھی اہم سمجھا جاتا ہے۔

انڈیا نے مالدیپ کے کئی اہم منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ ان میں سے گریٹر میل کنیکٹیویٹی پروجیکٹ کو چین کے مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

گذشتہ سال مارچ میں مالدیپ نے کہا تھا کہ چین دفاعی محاذ پر اس کی مدد کرے گا۔ تب مالدیپ کی وزارت دفاع نے ایکس پر لکھا تھا کہ ’ہم نے چین کے ساتھ جس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، وہ دفاعی مدد بھی فراہم کرے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے۔‘

چین مالدیپ میں 20 کروڑ ڈالر کا چین-مالدیپ دوستی پل تعمیر کر رہا ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مالدیپ میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی انڈیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

گذشتہ سال جنوری میں معیزو نے چین کا دورہ کیا تھا اور دونوں ممالک نے 20 معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔

انڈیا کے قومی سلامتی کے سالانہ جائزے 2018 کے مطابق، 27 دسمبر 2016 کو مالدیپ نے مالے ہوائی اڈے سے ملحقہ ایک جزیرہ چین کو 50 سال کے لیے چار ارب ڈالر میں لیز پر دیا۔

یہ دارالحکومت کے قریب ایک غیر رہائشی جزیرہ ہے اور اسے چین کو لیز پر دیا گیا تھا۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت بحر ہند میں اپنی موجودگی بڑھا رہا ہے اور اس کے لیے مالدیپ میں کئی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

مالدیپ نے جولائی 2016 میں ایک قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت نئے منصوبوں کو نیلامی کے عمل سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا، جسے چین کے احسان کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

منوج جوشی کہتے ہیں، 'چین بحیرہ عرب میں فوجی موجودگی چاہتا ہے تاکہ خلیج فارس سے آنے والا تیل محفوظ طریقے سے آتا رہے۔ دوسری طرف انڈیا چاہتا ہے کہ مالدیپ چین کے لیے آسان منزل نہ بنے۔‘

Getty Imagesمحمد معیزو نے صدارتی انتخاب میں ’انڈیا آؤٹ‘ مہم چلائیصدر معیزو کا انڈیا کے بارے میں موقف

معیزو نے گذشتہ سال مارچ میں کہا تھا کہ ’10 مئی کے بعد مالدیپ میں کسی بھی شکل میں انڈین فوجیوں کی موجودگی نہیں ہو گی۔ انڈین فوجی چاہے وہ وردی میں ہوں یا شہری لباس میں، اب مالدیپ میں نہیں ہوں گے۔ میں یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔‘

معیزو نے گذشتہ سال 13 جنوری کو چین کا دورہ کیا تھا اور اس دورے کے بعد انھوں نے انڈیا کا نام لیے بغیر نشانہ بنایا تھا۔

انڈیا کا نام لیے بغیر معیزو نے کہا تھا کہ ’مالدیپ چھوٹا ملک ہو سکتا ہے لیکن یہ کسی کو ہمیں دھمکی دینے کا لائسنس نہیں دیتا۔‘

اس کے جواب میں انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ دھمکی دینے والا ملک 4.5 ارب ڈالر کی مدد فراہم نہیں کرتا۔

تھنک ٹینک اننتا سینٹر کی سی ای او اندرانی باغچی کا کہنا ہے کہ مالدیپ ہ انڈیا کے لیے اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ وہاں انڈیا مخالف جذبات اب بھی موجود ہیں۔ باغچی کہتے ہیں کہ ’مالدیپ انڈیا سے محبت نہیں کرے گا لیکن اسے یقینی بنانا ہوگا کہ یہ سکیورٹی چیلنج نہ بنے۔‘

مالدیپ چین کے لیے بھی بہت اہم ہے کیونکہ اس کے مشرق اور مغرب کی شپنگ لین سے قربت ہے۔

خلیج سے چین آنے والا تمام تیل اسی لین سے آتا ہے۔ اس کے علاوہ مالدیپ کے قریب ڈیاگو گارشیا میں امریکہ کا ایک اہم بحری اڈہ ہے۔

سنہ 1988 میں راجیو گاندھی نے فوج بھیج کر عبدالقیوم کی حکومت کو بچایا تھا۔ سنہ 2018 میں جب مالدیپ کے لوگوں کو پینے کے پانی کا مسئلہ درپیش تھا تو ایسے میں انڈیا کی جانب سے پانی بھیجا گیا تھا۔

انڈین بجٹ میں افغانستان اور مالدیپ کی امداد میں اضافہ: ’دیگر ممالک کو امداد دے کر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم بھی ایک معاشی طاقت ہیں‘سوا پانچ لاکھ آبادی والا چھوٹا سا ملک مالدیپ انڈیا کو چیلنج کیوں کر رہا ہے؟ ’انڈین فوجی 15 مارچ تک جزیرے سے نکل جائیں‘ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار مالدیپ کا انڈیا کے ساتھ قرض معاہدہ: ’انڈیا آؤٹ‘ کہنے والے معیزو کی مودی سے ملاقاتمالدیپ میں تعینات انڈین فوجیوں کی اتوار سے مرحلہ وار واپسی کا آغاز: کیا یہ مالدیپ میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کا اظہار ہے؟انڈین بجٹ میں افغانستان اور مالدیپ کی امداد میں اضافہ: ’دیگر ممالک کو امداد دے کر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم بھی ایک معاشی طاقت ہیں‘پڑوس میں بدلتی حکومتیں جو انڈیا کی خارجہ پالیسی کے لیے چیلنجز پیدا کر رہی ہیںمودی کی ٹویٹ، جس کے بعد انڈیا اور مالدیپ کے شہری سوشل میڈیا پر آمنے سامنے آ گئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More