مانچسٹر میں جاری انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ کے دوران سابق انگلش کپتان جو روٹ 150 رنز سکور کر کے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر بن گئے ہیں۔
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق اس سے قبل وہ اکتوبر میں ایلسٹر کک کو پیچھے چھوڑ کر پہلے ہی انگلینڈ کے سب سے کامیاب بیٹر بن چکے ہیں، اور اب انہوں نے راہول ڈریوڈ، ژاک کیلس اور رکی پونٹنگ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی فہرست میں اب صرف سچن تندولکر ہی جو روٹ سے آگے ہیں۔ سچن تندولکر کے 15 ہزار نو سو 21 رنز ہیں۔
جو روٹ نے تیسرے روز اپنی اننگز کا آغاز 11 رنز سے کیا اور 30 رنز پر پہنچ کر راہول ڈریوڈ کو پیچھے چھوڑا، اور اگلی ہی گیند پر انہوں نے ایک رن لے کر ژاک کیلس سے آگے نکل گئے۔ اور پھر 120 رنز پر پہنچ کر ایک اور سنگل کے ساتھ انہوں نے رکی پونٹنگ کی جگہ لے لی۔
جو روٹ کی اس تاریخی کامیابی کے موقع پر اولڈ ٹریفورڈ کرکٹ سٹیڈیم میں تماشائیوں کا جم غفیر تھا اور اس ریکارڈ ساز کامیابی پر مجمعے نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائی جبکہ انڈیا کے کپتان شبمن گل نے بھی ان کی کارکردگی کو سراہا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب روٹ 13 ہزار 380 رنز بنا کر تاریخ کے دوسرے سب سے زیادہ رنز سکور کرنے والے ٹیسٹ کرکٹر بنے تو ان سے پہلے یہ اعزاز رکھنے والے رکی پونٹنگ بھی سٹیڈیم میں موجود تھے اور کمنٹری کر رہے تھے۔
انہوں نے جو روٹ کو اس کامیابی پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’جو روٹ کو مبارک ہو، کیا ہی شاندار کارکردگی ہے، وہ اب دوسرے نمبر پر ہیں اور 120 رنز پر ناٹ آؤٹ ہیں۔‘
The moment.
And he's not done yet... pic.twitter.com/retSKGgBsV
— England Cricket (@englandcricket) July 25, 2025
پونٹنگ کا کہنا تھا کہ ’اولڈ ٹریفورڈ کا یہ باشعور مجمع کھڑا ہو کر تالیاں بجا رہا ہے، اب بس ایک اور ریکارڈ باقی ہے۔ وہ سچن سے تقریباً ڈھائی ہزار رنز پیچھے ہیں، لیکن پچھلے چار پانچ برسوں میں ان کی کارکردگی دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ یہ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔‘
’انہوں نے 157 ٹیسٹ میچوں میں زبردست کارکردگی دکھائی ہے۔ وہ ہمیشہ مستقل مزاج بیٹر رہے ہیں۔ آپ کو یاد نہیں پڑتا کہ انہوں نے کبھی طویل عرصے تک خراب فارم میں وقت گزارا ہو۔ پچھلے چند برسوں میں جب بھی وہ 50 رنز تک پہنچے تو انہوں نے سینچری ضرور بنائی اور وہ بھی بڑی سینچریاں، جو ایک عظیم کھلاڑی کی پہچان ہے۔‘
جو روٹ اولڈ ٹریفورڈ سٹیڈم میں ایک ہزار سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے ہیں۔
ان کی اس اننگز کی بدولت انگلینڈ نے انڈیا کے خلاف چوتھے ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں مضبوط برتری حاصل کر لی ہے جبکہ پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں انگلینڈ کو انڈیا پر 1-2 سے برتری حاصل ہے۔