"میں جب کہتی ہوں کہ میں فیمنسٹ نہیں ہوں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں برابری پر یقین نہیں رکھتی۔ میں بالکل یقین رکھتی ہوں کہ عورتوں کو برابر کا احترام، برابر کے حقوق اور برابر کے مواقع ملنے چاہئیں۔ میرا مطلب صرف یہ ہے کہ میں آج کے دور کی فیمنسٹ نہیں ہوں، میں ایک اصل فیمنسٹ ہوں۔ ایک ایسی عورت جو سمجھتی ہے کہ خواتین کی اصل طاقت مردوں کی نقل کرنے میں نہیں، بلکہ اپنی فطری نسوانیت کو اپنانے میں ہے۔ میں مانتی ہوں کہ خواتین اتنی مضبوط ہوتی ہیں کہ ان کے ساتھ ملکہ جیسا سلوک ہونا چاہیے۔ ان کا احترام کیا جائے، ان سے محبت کی جائے، اور انہیں ان کی اصل پہچان دی جائے۔"
یہ الفاظ ہیں پاکستان کی مقبول ترین اداکارہ سارہ خان کے، جنہوں نے حال ہی میں انسٹاگرام پر ایک طویل نوٹ کے ذریعے اپنی "میں فیمنسٹ نہیں ہوں" والی متنازعہ ویڈیو پر وضاحت دی۔
چند روز قبل سارہ خان کا ایک ویڈیو بیان وائرل ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا: "میں فیمنسٹ نہیں ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ مردوں کو کام کرنا چاہیے، بلوں کی لائنوں میں وہی لگیں کیونکہ میں بلوں کی لائن میں نہیں لگ سکتی۔ میں پرانے زمانے کی عورت ہوں"۔
اس بیان پر کچھ مشہور شوبز شخصیات سمیت سیاست دان ریحام خان نے بھی تنقید کی، لیکن حیرت انگیز طور پر عوام کی بڑی تعداد نے سارہ کی حمایت کی۔ ان کے بیانیے نے خاص طور پر اُن خواتین کو متاثر کیا جو خود کو روایت اور محبت سے جڑی ہوئی دیکھتی ہیں۔
سارہ نے اپنے انسٹاگرام پیغام میں مزید لکھا: "ہم عورتوں کو مشینوں کی طرح محنت کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا۔ ہم گھروں کو سنوارنے، نسلوں کو سنوارنے، اور وقار سے رہنمائی کرنے کے لیے بنی ہیں۔ حضرت خدیجہ (رضی اللہ عنہا) کو دیکھیں، وہ کامیاب کاروباری خاتون تھیں، مگر عزت، توازن اور نسوانیت کی عظیم مثال بھی تھیں۔ فیمنزم کا مطلب نسوانیت کو چھوڑ دینا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اپنی پسند کا احترام ہونا چاہیے چاہے وہ گھر ہو، ماں ہونا ہو، نرمی ہو یا محبت میں لپٹی ہوئی طاقت۔"
ان کے انسٹاگرام پوسٹ پر لاکھوں صارفین نے تبصرے کیے۔ ایک مداح نے لکھا: "اسی لیے ہم سارہ کا احترام کرتے ہیں، وہ ہماری کوئین ہے۔" بیشتر خواتین نے ان کی حمایت کی اور کہا کہ گھر سنبھالنا کوئی کمتر کام نہیں بلکہ ایک اعلیٰ ذمے داری ہے۔
سارہ خان کے بیان نے پاکستانی معاشرے میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ جہاں کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ خواتین کو روایتی کرداروں تک محدود رکھنا ایک پیچھے کی سوچ ہے، وہیں ایک بڑی تعداد سارہ کی اس بات سے متفق ہے کہ عورت کو خود اپنی ترجیح کا حق ہونا چاہیے۔ چاہے وہ گھر ہو یا دفتر۔