’آپریشن سندور‘ کے نام پر انڈین فلم ساز پاکستان انڈیا کشیدگی کو کیش کروانے کے لیے کوشاں

اردو نیوز  |  Aug 04, 2025

انڈین فلم ساز ان فلموں کے ٹائٹلز کے حقوق حاصل رہے ہیں جن سے پاکستان کے ساتھ چار روزہ تنازعے کے بعد پیدا ہونے والی حب الوطنی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

انڈیا نے پاکستان کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا تھا۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کچھ بالی وڈ فلمسازوں کو اس کشیدگی کو کیش کرنے کا موقع نظر آ رہا ہے۔

اس نام کو 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے میں بیوہ ہونے والی خواتین کا بدلہ لینے کے لیے دہلی کے عزم کی علامت کے طور پر دیکھا گیا۔

فلم سٹوڈیوز نے آپریشن کے حوالے سے فلموں کے کئی نام رجسٹر کروائے ہیں جن میں ’مشن سندور‘، ’سندور: دی ریوینج‘، ’پہلگام ٹیرر‘ اور ’سندور آپریشن‘ شامل ہیں۔

ہدایت کار وویک اگنی ہوتری نے کہا کہ ’یہ ایک کہانی ہے جسے بتانے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ ہالی وڈ ہوتا تو وہ اس موضوع پر 10 فلمیں بناتے۔ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ پردے کے پیچھے کیا ہوا۔‘

اگنی ہوتری نے 1990 کی دہائی میں کشمیر سے ہندوؤں کی بڑے پیمانے پر بے دخلی پر مبنی اپنی 2022 کی ریلیز ‘دی کشمیر فائلز‘ کے ساتھ باکس آفس پر کامیابی حاصل کی۔

حکمران دائیں بازو کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان الزامات کے باوجود کہ اس فلم کا مقصد انڈیا کے اقلیتی مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینا ہے، اس فلم کی توثیق کی۔

جب سے ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی نے 2014 میں اقتدار سنبھالا ہے کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ بالی وڈ ان کی حکومت کے نظریے کو تیزی سے فروغ دے رہا ہے۔

ایک فلم نقاد اور سکرین رائٹر راجہ سین نے کہا کہ فلم سازوں کو اس حکومت سے حوصلہ ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جنگ چھیڑنے کی کوشش کی اور پھر جب مسٹر ٹرمپ نے ہم سے کہا تو ہم خاموش ہو گئے۔ یہ کون سی بہادری ہے؟‘

فلم ’فائٹر‘ پاکستان کے بالاکوٹ پر انڈیا کے 2019 کے فضائی حملے سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)ہنگامہ خیز فلموں کی ہدایت کاری کے لیے مشہور انیل شرما نے پہلگام حملے سے متعلق فلمیں بنانے کے لیے جلدی پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ریوڑ کی ذہنیت ہے۔ یہ موسمی فلم ساز ہیں، ان کی اپنی مجبوریاں ہیں۔ میں کسی واقعے کے ہونے کا انتظار نہیں کرتا کہ اس پر مبنی فلم بناؤں۔ فلم کے موضوع سے جذبات کو ابھارنا چاہیے اور تب ہی سینما بنتا ہے۔‘

شرما کی 2001 میں تاریخی ایکشن فلم ’غدر: ایک پریم کتھا‘ اور 2023 میں اس کا سیکوئل ’غدر 2‘ دونوں ہی ہٹ تھیں جن میں مرکزی کردار میں سنی دیول تھے۔

بالی وڈ میں فلم ساز اکثر حب الوطنی کے جذبے سے منسلک یوم آزادی جیسی قومی تعطیلات کے لیے ریلیز کی کوشش کرتے ہیں۔

بڑے ستارے ہریتک روشن اور دیپیکا پڈوکون کی فلم ’فائٹر‘ گذشتہ سال 25 جنوری کو انڈیا کے یوم جمہوریہ کے موقع پر ریلیز کی گئی تھی۔

فلم فائٹر اگرچہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے، لیکن یہ پاکستان کے بالاکوٹ پر انڈیا کے 2019 کے فضائی حملے سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔ یہ اس سال کی چوتھی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندی فلم بن گئی تھی۔

فلم ’چھاوا‘ پر مسلمان مخالف تعصب کو ہوا دینے کے لیے خاصی تنقید بھی کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)رواں برس مراٹھا سلطنت کے حکمران سمبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی فلم ’چھاوا‘ اب تک کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بن گئی ہے۔

اس پر مسلمان مخالف تعصب کو ہوا دینے کے لیے خاصی تنقید بھی کی گئی۔

راجہ سین نے کہا کہ ’اس وقت سنیما جارحانہ طور پر مسلمان بادشاہوں اور لیڈروں کو رنگ دے رہا ہے۔ اس طرح کی کہانیاں لکھنے والوں کو ذمہ دار ہونے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ فلم ساز ایسے موضوعات کا انتخاب کرنے سے گریزاں ہیں جو ’اسٹیبلشمنٹ کے خلاف‘ ہوں۔

مشہور ہدایت کار راکیش اوم پرکاش مہرا نے کہا کہ سنیما کے ذریعے حب الوطنی امن اور ہم آہنگی کو فروغ مل رہا ہے۔

اوم پرکاش مہرا کی فلم ’رنگ دے بسنتی‘ نے قومی فلم ایوارڈ جیتا اور اسے بہترین غیرملکی زبان کی فلم کے زمرے میں گولڈن گلوب ایوارڈز اور اکیڈمی ایوارڈز کے لیے چنا گیا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More