پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے متعلق بیان کو ’گمراہ کن‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
پیر کو جاری کیے گئے بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان انڈین وزارت خارجہ کے غیرسنجیدہ بیان مسترد کرتا ہے، جو حقائق کو مسخ کرنے اور سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کرنے کی ایک اور کوشش ہے اور انڈیا کے پرانے رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’انڈیا کی جانب سے مبینہ ’ایٹمی بلیک میلنگ‘ کا بیانیہ خودساختہ اور گمراہ کن ہے۔ پاکستان طاقت کے استمعال یا اس کی دھمکی کا سختی سے مخالف ہے۔ انڈیا کے سامنے جب بھی حقائق رکھتے ہیں تو جنگی جنون اور بے بنیاد الزامات کا سہارا لیتا ہے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، جس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم مکمل طور پر سول انتظامیہ کے ماتحت ہے۔‘
’پاکستان ہمیشہ احتیاط اور نظم و ضبط سے کام لیتا ہے اور حساس معاملات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف اس کی کوششوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہماری فوجیں دہشت گردی کے خلاف دیوار بنی ہوئی ہیں، انڈیا کے ریمارکس غیرذمہ دارانہ ہیں اور کوئی ثبوت بھی نہیں رکھتے۔‘
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں انڈیا کے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دوسرے ممالک کے سامنے بے معنی حوالہ جات رکھنے پر تشویش ہے۔ اس سے نہ صرف انڈیا کی سفارتی خوداعتمادی میں کمی ظاہر ہوتی ہے بلکہ یہ دوسرے ممالک کو غیر ضروری طور پر شامل کرنے کی ایک بے سود کوشش بھی ہے۔‘
متن کے مطابق ’انڈیا کے جنگی رویے کے برعکس پاکستان دنیا کے ایک ذمہ دار ملک کے طور پر اپنا کام کرتا رہے گا۔‘
بیان میں انڈیا کو خبردار بھی کیا گیا ہے کہ اگر اس کی جانب سے کسی جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کو مناسب جواب ملے گا اور ایسی صورت حال کی ذمہ دار انڈین قیادت ہو گی۔‘
خیال رہے انڈین وزارت خارجہ نے پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے امریکہ کے دورے کے تناظر میں بیان جاری کیا تھا کہ ’ہماری توجہ پاکستانی فوج کے سربراہ کے ان ریمارکس کی جانب مبذول کرائی گئی ہے جو انہوں نے مبینہ طور پر امریکہ کے دورے کے دوران دیے۔‘
بیان میں پاکستان پر الزام لگایا گیا تھا کہ ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دینا پاکستان کا معمول ہے۔