امریکہ-انڈیا تجارتی تنازع: چین کے وزیر خارجہ تین روزہ دورے پر انڈیا پہنچ گئے

اردو نیوز  |  Aug 18, 2025

چین کے اعلیٰ ترین سفارتکار پیر کو  ہمسایہ ملک انڈیا پہنچے، جہاں وہ امریکہ کی جانب سے شدید دباؤ اور ٹیرف کے پیش نظر انڈیا کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔

وزیر خارجہ وانگ یی  اپنے انڈین ہم منصب سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کریں گے اور توقع ہے کہ وہ اپنے تین روزہ دورہ نئی دہلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کریں گے۔

انڈین میڈیا کے مطابق وزیر اعظم مودی ممکنہ طور پر اسی ماہ چین کا دورہ بھی کر سکتے ہیں۔

انڈین وزارت خارجہ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’انڈیا-چین خصوصی نمائندوں کی اہم ملاقاتیں اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت اگلے دو دنوں میں طے ہے۔‘

دنیا کی دو سب سے زیادہ آبادی والی قومیں جنوبی ایشیا میں اثر و رسوخ کے لیے سخت مقابلے میں ہیں، اور 2020 میں ان کے درمیان ایک مہلک سرحدی جھڑپ بھی ہو چکی ہے۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کی جنگ سے پیدا ہونے والی عالمی تجارتی اور جغرافیائی سیاسی ہلچل کے درمیان، دونوں ممالک نے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔

وانگ یی کے ایجنڈے میں ہمالیہ کی برفانی اور بلندی پر واقع سرحد پر تجارت کی بحالی کو اہم حیثیت حاصل ہے۔

اس تجارت کی بحالی علامتی طور پر بھی اہم ہو گی، اور یہ براہ راست پروازوں کی بحالی اور سیاحتی ویزوں کے اجرا کے معاہدوں کے بعد کی جا رہی ہے۔

انڈیا، امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ ’کواڈ‘ سکیورٹی اتحاد کا حصہ ہے، جسے چین کے خلاف ایک توازن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

چین اور انڈیا کے درمیان تعلقات میں بہتری ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

ٹرمپ نے انڈیا کو روسی تیل کی خریداری بند کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے، جو یوکرین میں روس کی جنگ کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ روسی تیل کی خریداری بند نہ کرنے کی صورت میں  امریکہ انڈیا پر عائد نئے درآمدی محصولات کو 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دے گا۔

انڈیا کو امید تھی کہ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی ملاقات سے نئی دہلی پر دباؤ کم ہو گا، لیکن پیر کو امریکی تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے یہ امید ختم کر دی۔

" ناوارو نے فنانشل ٹائمز میں شائع اپنے سخت لہجے والے کالم میں لکھا کہ ’اگر انڈیا چاہتا ہے کہ اسے امریکہ کا سٹریٹجک شراکت دار سمجھا جائے، تو اُسے ویسا برتاؤ بھی کرنا ہو گا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’انڈیا روسی تیل کے لیے ایک عالمی کلیئرنگ ہاؤس کے طور پر کام کر رہا ہے، جس میں پابندی شدہ خام تیل کو قیمتی برآمدات میں تبدیل کر کے ماسکو کو درکار ڈالرز مہیا کیے جا رہے ہیں۔‘

انہوں نے انڈیا کی بڑی ریفائننگ کمپنیوں، بشمول مکیش امبانی پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس آمدنی کا فائدہ انڈیا کے سیاسی طور پر منسلک توانائی کے ٹائیکونز کو پہنچتا ہے، اور بالآخر ولادیمیر پوتن کے جنگی خزانے میں جاتا ہے۔‘

ناوارو نے کہا کہ 50 فیصد ٹیرف، جو 27 اگست سے نافذ ہونے والا ہے، ’انڈیا کو اُس کی کمزور جگہ پر ضرب دے گا۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More