خیبر پختونخوا: تازہ بارشوں سے 20 افراد ہلاک، امدادی کارروائیاں معطل

اردو نیوز  |  Aug 18, 2025

پاکستان کے شمالی صوبے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں پیر کے روز تازہ طوفانی بارشوں کے باعث کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک اس وقت ایک غیر معمولی شدت کے مون سون سیزن کی لپیٹ میں ہے، جس کے باعث حالیہ دنوں میں 300 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

ملک کے شمالی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں کئی دیہات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور تقریباً 200 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

ضلع صوابی میں ایک مقامی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’صوابی میں بادل پھٹنے (کلاؤڈ برسٹ) کے نتیجے میں کئی مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے، جس میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔‘

ایک دوسرے مقامی اہلکار نے بھی اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قلیل وقت میں ہونے والی شدید بارش کے باعث کئی دیہات مٹ گئے۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے مطابق، جمعرات سے شروع ہونے والی بارشوں کے بعد سے خیبر پختونخوا میں 340 سے زائد افراد جان سے جا چکے ہیں، اور مزید سیلاب کے خدشے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

تازہ بارشوں کے بعد لاپتہ افراد کی تلاش کا کام روک دیا گیا، حالانکہ رضاکار اور ریسکیو اہلکار ممکنہ زندہ بچ جانے والوں اور لاشوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ضلع بونیر کے ایک رضاکار نثار احمد نے بتایا کہ ’آج صبح ہونے والی نئی بارشوں کے باعث امدادی کارروائیاں رک گئی ہیں۔ اب تک 12 دیہات تباہ ہو چکے ہیں اور 219 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کئی لاشیں اب بھی مٹی اور چٹانوں کے نیچے دبی ہوئی ہیں، جنہیں صرف بھاری مشینری کی مدد سے نکالا جا سکتا ہے۔ تاہم جو عارضی راستے ہم نے بنائے تھے، وہ بھی نئی بارشوں سے تباہ ہو چکے ہیں۔‘

’ہمیں ڈر لگتا ہے‘ضلع بونیر کے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ پہاڑوں اور تباہ شدہ ڈھانچوں کے نیچے پناہ لینے پر مجبور ہیں کیونکہ علاقے کی زمین بہت مشکل اور دشوار گزار ہے۔

ضلع بونیر کے ایک رضاکار نثار احمد نے بتایا کہ ’آج صبح ہونے والی نئی بارشوں کے باعث امدادی کارروائیاں رک گئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)35 سالہ غلام حسین نے کہا کہ ’اب تو تھوڑی سی بارش بھی خوف پیدا کر دیتی ہے، کیونکہ جس دن طوفان آیا اُس دن بھی صرف ہلکی بارش ہو رہی تھی، اور پھر لوگ اچانک پانی میں بہہ گئے۔‘

18 سالہ حضرت اللہ نے کہا کہ ’بچے اور خواتین پہاڑوں کی طرف بھاگتے ہوئے چیخ رہے تھے تاکہ جان بچا سکیں۔‘

رضاکار احمد نے خوراک اور صاف پانی کی قلت پر تشویش کا اظہار کیا۔ ’بادل پھٹنے کے نتیجے میں کئی مویشی بھی ہلاک ہو گئے ہیں، اور ان کی سڑتی ہوئی لاشیں بدبو پھیلا رہی ہیں۔ اس وقت ہمیں سب سے زیادہ صاف پینے کے پانی کی ضرورت ہے، میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ فوری فراہم کرے۔‘

مون سون سیزن میں جنوبی ایشیا کی سالانہ بارشوں کا تقریباً تین چوتھائی لاتا ہے، جو زرعی اور غذائی تحفظ کے لیے اہم ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ شدید تباہی بھی لاتا ہے۔

’سب کچھ برباد ہو گیا‘نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے مطابق، اس سال مون سون کی شدت گزشتہ سال کی نسبت 50 سے 60 فیصد زیادہ ہے۔

کومت کے ابتدائی اندازوں کے مطابق سرکاری و نجی املاک کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ تقریباً 445,000 امریکی ڈالر ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)وزیر اعظم آفس کی جانب سے پیر کو جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت کے ابتدائی اندازوں کے مطابق سرکاری و نجی املاک کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ تقریباً 445,000 امریکی ڈالر ہے۔

خیبر پختونخوا کی پی ڈی ایم اے کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ سینکڑوں مکانات، درجنوں سکول، اور کم از کم 23 عمارتیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔

بونیر کے رہائشی شریف خان، جو آٹا بیچنے کا کام کرتے تھے، نے کہا کہ وہ اپنا گھر کھو بیٹھے اور اب اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ اپنے کزن کے گھر منتقل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے افسردگی سے کہا کہ ’اپنا گھر تو اپنا ہی ہوتا ہے۔ میں نے وہ گھر چھ سال میں بنایا تھا... اور اب وہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔‘

’میرے علاقے میں زیادہ تر گھر تباہ ہو چکے ہیں، لگتا ہے کہ اب مجھے یہ علاقہ چھوڑنا ہی پڑے گا۔‘

مون سون کے دوران لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈز معمول کی بات ہیں۔ یہ سیزن عام طور پر جون سے شروع ہو کر ستمبر کے آخر تک جاری رہتا ہے۔

موسمِ گرما کے آغاز سے اب تک پاکستان میں شدید بارشوں کے باعث 650 سے زائد افراد ہلاک اور 920 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، اور یہاں شدید موسمی صورتحال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More