90 ارب ڈالر کی ضمانت، بدلا ہوا لہجہ اور ٹرمپ کی تعریفیں: وائٹ ہاؤس میں امریکی اور یوکرین کے صدر کی ملاقات میں کیا ہوا

بی بی سی اردو  |  Aug 19, 2025

EPA

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سوموار کے دن وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے یوکرین جنگ کے خاتمے پر مذاکرات کے لیے ملے تو متعدد یورپی رہنما بھی واشنگٹن میں موجود تھے۔

چند ہی دن قبل الاسکا میں ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا۔

ٹرمپ اور زیلینسکی کی ملاقات کے بعد بھی کسی پائیدار امن معاہدے کی جانب کسی ٹھوس قدم یا یوکرین کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے واضح یقین دہانی سامنے نہیں آ سکی۔

تو اس ملاقات سے اب تک کیا سامنے آیا؟

کیا پوتن اور زیلینسکی کی ملاقات ہو سکتی ہے؟

امریکہ میں ہونے والے اجلاس کے بعد ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ انھوں نے پوتن کو فون کیا اور روسی اور یوکرینی رہنماؤں کے درمیان بات چیت کے لیے کوشش کی۔

ٹرمپ کے مطابق ایک دو طرفہ ملاقات کے بعد، جس کے مقام کا تعین ہونا باقی ہے، ایک سہ فریقی اجلاس ہو گا جس میں ٹرمپ خود بھی شامل ہوں گے۔

پوتن کے ایک مشیر نے بعد میں کہا کہ ’ٹرمپ اور صدر پوتن نے سوموار کو فون پر تقریبا 40 منٹ بات چیت کی۔‘

اس سے قبل جب یورپی رہنما وائٹ ہاؤس میں موجود تھے تو ایک مائیک پر ٹرمپ اور فرانسیسی صدر میخواں کے درمیان ہونے والی بات چیت سنی گئی۔

ٹرمپ کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’میرا خیال ہے کہ وہ ڈیل کرنا چاہتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ وہ میرے لیے ڈیل کرنا چاہتا ہے۔ آپ یہ بات سمجھ سکتے ہیں؟ اگرچہ یہ بہت عجیب لگتی ہے۔‘ بظاہر ٹرمپ پوتن کی بات کر رہے تھے۔

ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ دو دشمنوں کو آمنے سامنے بات چیت کے لیے بٹھانا کتنا آسان ہو گا کیوں کہ فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے پوتن اور زیلینسکی کی ملاقات نہیں ہوئی۔

کئی ماہ سے زیلینسکی اس کوشش میں ہیں کہ پوتن سے ملاقات کر سکیں اگرچہ کہ شاید یہ ان کی ایک چال ہے تاکہ وہ یہ ثابت کر سکیں کہ روس امن میں دلچسپی ہی نہیں رکھتا کیوں کہ زیلینسکی کا خیال ہے کہ روس ان کی پوتن سے ملاقات پر رضامند نہیں ہو گا۔

ماسکو نے متعدد بار روس اور یوکرین کے سربراہان کی ملاقات کے تصور کو رد کیا ہے۔ سوموار کے دن کریملن کے مشیر یوری یشاکوو نے کہا کہ مذاکرات میں ’روس اور یوکرین کی نمائندگی کرنے والوں کا لیول بڑھانے کے معاملے کو دیکھا جا سکتا ہے۔‘

Reutersجنگ بندی اور یورپی کوششیں

بظاہر ٹرمپ نے جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات سے قبل جنگ بندی کی ضرورت کو رد کیا ہے۔ ماضی میں یہ یوکرین کا مطالبہ رہا ہے کیوں کہ اس کے خیال میں روس سے بات چیت کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے تاکہ ایک دیرپا حل کی جانب بڑھا جا سکے۔

ساتھ ہی ساتھ عارضی جنگ بندی ایک مکمل امن معاہدے سے زیادہ آسان ہے کیوں کہ مذاکرات میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں اور اس دوران روس کے یوکرین پر حملے جاری رہیں گے۔

تاہم ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نہیں جانتا کہ یہ ضروری ہے۔‘

ایسے میں یورپی رہنماؤں نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا اور جنگ بندی کی حمایت کی۔ جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ ’میں تصور نہیں کر سکتا کہ اگلی ملاقات جنگ بندی کے بغیر ہو سکے گی۔ تو ہمیں روس پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔‘

جب زیلینسکی سے بات کرنے کو کہا گیا تو انھوں نے ماضی کی طرح جنگ بندی کی بات نہیں کی۔

زیلنسکی پر وائٹ ہاؤس میں سوٹ نہ پہننے پر تنقید: کیا ٹرمپ سے بحث کی ایک وجہ یہ تھی؟الاسکا میں ٹرمپ اور پوتن کی بے نتیجہ ملاقات: ’ٹرمپ کی ’ڈیل میکر‘ کی شہرت کے لیے دھچکہ‘دلی سے دوری اور اسلام آباد سے قربت: ’پاکستان کو سمجھنا ہو گا کہ اس کا واسطہ ایک غیر روایتی امریکی صدر سے پڑا ہے‘امریکی صدر کی دھمکی، انڈیا کا ’تلخ‘ جواب اور مودی کی مشکل: ’ٹرمپ مسلسل توہین کر رہے ہیں، وزیراعظم زیادہ دیر خاموش نہیں رہیں گے‘سکیورٹی کی ضمانت

ٹرمپ نے زیلینسکی سے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کی صورت میں یوکرین کی سکیورٹی کی ضمانت دینے میں مدد کرے گا۔ تاہم انھوں نے کسی قسم کی مدد کی وضاحت نہیں کی۔

امریکی صدر نے فوجیوں کی پیشکش نہیں کی لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی ضمانت میں یوکرین میں امریکی فوج کی موجودگی شامل ہو سکتی ہے تو انھوں نے اس پر انکار بھی نہیں کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’یورپ دفاع کی پہلی لائن ہے لیکن ہم شامل ہوں گے۔ ہم انھیں اچھا تحفظ فراہم کریں گے۔‘

یہ اب تک ٹرمپ کی جانب سے اس معاملے پر سب سے واضح گفتگو تھی کیوں کہ یوکرین کی سکیورٹی کی ضمانت کو روس سے کسی بھی معاہدے کا اہم جزو مانا جاتا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ الاسکا میں ہونے والی ملاقات میں پوتن نے اس نکتے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا کہ ممکنہ امن معاہدے میں یوکرین کی سکیورٹی کی ضمانت شامل ہو گی۔

سوموار کو زیلینسکی نے یہ دعویٰ کیا کہ اسی ضمانت کے تحت امریکہ اور یوکرین کے درمیان 90 ارب ڈالر کے اسلحے کا معاہدہ بھی شامل ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ اس میں وہ امریکی ہتھیار شامل ہوں گے جو اس وقت یوکرین کے پاس نہیں ہیں، جیسا کہ ایوی ایشن سسٹم، اینٹی میزائل سسٹم اور ’کچھ ایسی چیزیں جو میں ظاہر نہیں کروں گا۔‘

زیلینسکی نے کہا کہ امریکہ یوکرین سے ڈرون خریدے گا جس سے ملک میں ڈرون پیداوار کو مالی مدد ملے گی۔

یوکرین کے صدر نے صحافیوں کو بتایا کہ سکیورٹی کی ضمانت کے بارے میں 10 دن میں اندر تفصیلات طے ہو جائیں گی۔

Reutersزیلینسکی کا سوٹ اور شکریہ

فروری میں ہونے والی ملاقات کی تلخ یادوں کے بعد اس بار زیلینسکی مختلف انداز میں دکھائی دے۔ ملاقات کے پہلے چند منٹ میں انھوں نے چھ بار شکریہ ادا کیا۔

ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ امریکی میزبانوں کو لبھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ فروری میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے زیلینسکی کو جھڑکا تھا کہ وہ امریکی امداد پر احسان مند نہیں ہیں۔

اس بار یوکرین کے صدر ایک سوٹ زیب تن کیے ہوئے تھے۔

فروری میں انھوں نے روایتی فوجی یونیفارم پہن رکھا تھا جس پر ٹرمپ نے فقرہ بھی کسا تھا۔

Getty Imagesملاقات میں زیلینسکی کا لہجہ اور لباس مختلف تھا

زیلینسکی نے ٹرمپ کو اپنی اہلیہ کی جانب سے امریکی خاتون اول کے نام ایک خط بھی تھمایا اور کہا کہ ’یہ آپ کے نام نہیں، آپ کی اہلیہ کے لیے ہے۔‘

یورپی رہنما بھی ٹرمپ پر تعریفیں نچھاور کر رہے تھے۔ نیٹو کے سربراہ مارک روٹ نے کہا کہ ’میں آپ کی قیادت کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘ اطالوی وزیر اعظم جیارجیا میلونی نے کہا کہ اگرچہ ماضی میں روس نے امن کی جانب قدم بڑھانے کا اشارہ نہیں دیا لیکن اس بار ٹرمپ کی وجہ سے تبدیلی نظر آ رہی ہے۔

تاہم اس گرمجوشی کے باوجود یورپ کے رہنماؤں نے یہ عندیہ بھی دینے کی کوشش کی کہ وہ بھی مستقبل میں روسی جارحیت کے امکان سے پریشان ہیں۔

فرانسیسی صدر میخواں نے کہا کہ ’جب ہم سکیورٹی کی ضمانت کی بات کرتے ہیں تو ہم پورے یورپ کی سکیورٹی کی بات بھی کر رہے ہوتے ہیں۔‘

الاسکا میں ٹرمپ اور پوتن کی بے نتیجہ ملاقات: ’ٹرمپ کی ’ڈیل میکر‘ کی شہرت کے لیے دھچکہ‘زیلنسکی پر وائٹ ہاؤس میں سوٹ نہ پہننے پر تنقید: کیا ٹرمپ سے بحث کی ایک وجہ یہ تھی؟’تاریخ کا بہترین سودا‘: 72 لاکھ ڈالر میں روس سے الاسکا کی خریداری جسے امریکہ میں ’احمقانہ‘ قرار دیا گیادلی سے دوری اور اسلام آباد سے قربت: ’پاکستان کو سمجھنا ہو گا کہ اس کا واسطہ ایک غیر روایتی امریکی صدر سے پڑا ہے‘امریکی صدر کی دھمکی، انڈیا کا ’تلخ‘ جواب اور مودی کی مشکل: ’ٹرمپ مسلسل توہین کر رہے ہیں، وزیراعظم زیادہ دیر خاموش نہیں رہیں گے‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More