پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ایک عدالت نے صارفین کو آن لائن ایپس پر جوا کھیلنے کی ترغیب دینے کے الزام میں گرفتار پاکستانی یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی کو مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے حوالے کر دیا ہے۔
سعد الرحمان کا شمار پاکستان کے مقبول یوٹیوبرز میں ہوتا ہے اور انھیں دو روز قبل لاہور ایئرپورٹ سے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ بیرون ملک روانہ ہونے کے لیے امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچے تھے۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ڈکی (سعد الرحمان) اپنا نام پی این آئی ایل میں موجود ہونے کے باوجود ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے اور جب وہ امیگریشن کے لیے پہنچے تو انھیں گرفتار کیا گیا۔‘
سرفراز چوہدری کے مطابق سوشل میڈیا پر نوجوانوں کو آن لائن ایپس پر جوا کھیلنے کی ترغیب دینے اور ان ایپس کی تشہیر کرنے میں ملوث دیگر یوٹیوبرز کو بھی نوٹس جاری کیے تھے جس کے بعد اُن کا نام پی این آئی ایل لسٹ میں ڈالا گیا۔
گرفتاری کے بعد عدالت نے ابتدائی طور پر اُن کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جس کی تکمیل پر انھیں منگل کو جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کی جانب سے ملزم کے 28 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
سعد الرحمان (ڈکی بھائی) کون ہیں اور ان پر کیا الزامات ہیں؟
سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کا شمار پاکستان کے ان یو ٹیوبرز میں ہوتا ہے جن کے فالوورز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر اپنی مزاحیہ ویڈیوز اور فیملی وی لاگز کے لیے جانے جاتے ہیں۔
ان کی جانب سے پوسٹ کیا جانے والا مواد ماضی میں بھی متنازعہ رہا ہے۔ رواں برس کے آغاز میں بھی انھیں اس وقت قانونی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی موٹروے پر لاپرواہی سے ڈرائیونگ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ نے انھیں اس مقدمے میں حفاظتی ضمانت دے دی تھی۔
تاہم اس مرتبہ سعد الرحمان کو جس معاملے کا سامنا ہے وہ اپنے پلیٹ فارمز پر غیرقانونی جوئے کی ایپس کی تشہیر کا ہے۔
سعدالرحمان پر الزام ہے کہ وہ ان چند پاکستانی یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئینسرز میں شامل ہیں جنھوں نے اپنی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اور مالی فائدے حاصل کرنے کی غرض سے عام پاکستانی شہریوں کو جوئے کی ایپس میں سرمایہ کاری کرنے پر اُکسایا جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
بی بی سی نے سعدالرحمان کے وکیل سے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم اُن کی جانب سے الزامات پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اس ضمن میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں خاص طور پر ’بائنومو‘ نامی ایپ کا ذکر کیا گیا اور بتایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر بیٹنگ کے لیے استعمال ہونے والی یہ ایپ پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں، تاہم 19 اگست کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان بھر میں جوئے اور فاریکس ٹریڈنگ کی 46 ایپس کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے جس میں ’بائنومو‘ کا نام بھی شامل ہے۔
تاحال ’بائنومو‘ یا غیرقانونی قرار دی گئی دیگر ایپس کی انتظامیہ کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کی جانب سے درج کردہ ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ایجنسی کی جانب سے 13 جون 2025 کو قابل اعتماد ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کی بنیاد پر ایک انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا۔ مقدمے کی مطابق اطلاعات یہ تھیں کہ چند سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور یو ٹیوبرز اپنی فالووئنگ اور شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اور اپنے مالی فائدے کی غرض سے صارفین کو جوئے کی ایپس میں سرمایہ کاری کے لیے اُکسا رہے ہیں۔
مقدمے کے مطابق اِن یو ٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئینسرز کے اُکسانے پر بہت سے عام افراد نے اِن پروموٹیڈ ایپلی کیشنز یعنی ایپس پر سرمایہ کاری کی لیکن بعدازاں پیسہ لگانے والے اِن صارفین کے ساتھ دھوکہ ہوا، اُن کی سرمایہ کاری ڈوبی اور وہ اپنی محنت کی کمائی سے محروم ہوئے۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا کہ صارفین کو ان ایپس میں سرمایہ کاری کے لیے اُکسانے والے افراد میں سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی بھی شامل ہیں جنھوں نے اپنے یوٹیوب چینلز کے ذریعے بیٹنگ (جوئے) ایپس بشمول ’بائنومو‘ ’بیٹ 365‘، ’39 گیم‘ وغیرہ کی تشہیر کی۔
اس ایف آئی آر میں سعد الرحمان کے یوٹیوب چینلز پر اِن ایپس سے متعلق مبینہ ویڈیوز کی تفصیل بھی درج ہے۔
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعدالرحمان عرف ڈکی بھائی ’جوئے کی بدنام زمانہ ویب سائٹس اور ایپلی کیشنز، خاص طور پر ’بائینومو‘ کے ذریعے عام لوگوں کو سرمایہ کاری کے لیے اُکساتے تھے اور عوام سے دھوکہ دہی کی بنیاد پر سرمایہ کاری کرواتے تھے۔ عوام سے کروڑوں روپے اکٹھا کرنے کے باوجود بائینومو اور اس طرح کی دیگر ایپلی کیشنز نے دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا اور عوامی سرمایہ کاری کے عوض کوئی منافع نہیں دیا جس کے باعث عوام کو بھاری مالی نقصان پہنچا۔‘
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’بائنومو‘ نامی ایپ ابھی تک پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں۔ ’انکوائری کے عمل کے دوران سعد الرحمان کو طلب کیا گیا لیکن وہ جان بوجھ کر انکوائری کا حصہ نہیں بنے، جس کے بعد اُن کا نام پرویزنل نیشنل آئڈٹیفیکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ڈال دیا گیا۔ 16 اگست کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موجود ایف آئی اے کے امیگریشن حکام نے آگاہ کیا کہ ملزم کو ملک سے باہر جانے کی کوشش کے دوران حراست میں لے گیا گیا۔ یہ اطلاع ملنے پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کی ٹیم موقع پر پہنچی تاکہ ملزم کو گرفتار کیا جا سکے۔‘
’میرا بیٹا آن لائن گیمز سے جوئے کی لت کا شکار بنا‘’وہ میری زندگی کی بدترین رات تھی جب میں نے ایک لاکھ 27 ہزار پاؤنڈ جیتے‘یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف مقدمہ، 295 نامی پرفیوم اور سدھو موسے والا کا بھی ذکر’مسٹر بیسٹ‘: قانونی تنازعات کے باوجود دنیا کے سب سے معروف یوٹیوبر کے سبسکرائبرز بڑھتے کیوں جا رہے ہیں؟
ایف آئی آر میں مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس موقع پر ملزم سے آئی فون برآمد ہوا جس کا موقع پر تجزیہ کیا اور یہ پایا گیا کہ ملزم بائنومو کی تشہر میں ملوث چند افراد کے ساتھ رابطے میں تھے۔ مزید یہ کہ بائنومو کی جانب سے ملزم کو موصول ہونے والی ادائیگیوں اور گمراہ کن ویڈیوز سے متعلق شواہد بھی موبائل فون سے برآمد ہوئے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ اس موقع پر ملزم سے پوچھ گچھ کی گئی مگر ملزم سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی مذکورہ ایپلی کیشن کے ذریعے سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے عوام کو اُکسانے سے متعلق ویڈیوز کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے۔
ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم سعد الرحمان پاکستان میں بائنومو کے کنٹری مینیجر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے اور اس ضمن میں کسی سرکاری ادارے بشمول ایف بی آر یا سٹیٹ بینک آف پاکستان سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
اس سلسلے میں سعد الرحمان کے خلاف ریاست کی مدعیت میں الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 13 (الیکٹرانک جعل سازی)، 14 (الیکٹرانک فراڈ)، 25 (سپیمنگ) اور 26 (جعل سازی) کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 294 بی (تجارت کے ذریعے انعام کی پیشکش) اور 420 (فراڈ، دھوکہ دہی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
Getty Images(فائل فوٹو)’ڈکی کو علم نہیں تھا کہ اُن کیخلاف تحقیقات چل رہی ہیں‘
سعدالرحمان کی گرفتاری کے بعد تاحال ان کی جانب سے یا ان کے اہلخانہ اور وکلا کی جانب سے اس معاملے پر کسی قسم کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ بی بی سی کی جانب سے سعد الرحمان کے وکیل سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
تاہم سعد الرحمان کے قریبی دوست اور یوٹیوبر ندیم مبارک نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بات غلط ہے کہ ڈکی ملک چھوڑ کر فرار ہو رہے تھے۔ وہ دو روزہ تقریب کے لیے ملائشیا جا رہے تھے۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ڈکی بھائی پر بائنومو ایپلیکیشن کے استعمال کے حوالے سے تحقیقات چل رہی تھیں مگر اس کے بارے میں انھیں بتایا ہی نہیں گیا۔ ڈکی کو یہ علم ہی نہیں تھا کہ ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج ہے۔ اگر انھیں پتا ہوتا تو وہ قانون کا سامنا کرتے جیسا کہ انھوں نے ہمیشہ کیا۔‘
ان کا مزید دعویٰ تھا کہ ’بائنومو ایپلیکیشن پاکستان میں ریگولیٹڈ نہیں لیکن اس کا استعمال ہر بندہ کر رہا ہے۔ اس طرح ایک شخص کو نشانہ بنانا اچھا عمل نہیں۔‘
’بائنومو‘ کیا ہے اور پاکستان میں ’جوئے‘ کی کن ایپس پر پابندی ہے؟
خیال رہے کہ بائنومو اُن 46 ایپس میں بھی شامل ہے جنھیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کی جانب سے منگل کو غیرقانونی قرار دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ایجنسی کی جانب سے پابندی کا شکار ایپس کی جو فہرست جاری کی گئی ہے ان میں آن لائن جوئے کے بعد فاریکس ٹریڈنگ کی ان ریگولیٹڈ ایپس بھی شامل ہیں۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے مطابق بلاک کی گئی 46 ایپس میں ایسی ایپس بھی شامل ہیں جن کے ذریعے شہریوں کا ذاتی ڈیٹا اور موبائل نمبر کی تفصیلات وغیرہ فراہم کی جاتی تھیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کو تمام غیرقانونی قرار دی گئی ایپس کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے اور پی ٹی اے ان تمام غیر قانونی ایپس تک رسائی بند کر دے گا۔
بائنومو کی اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ ایک کلائنٹ بیسڈ بین الاقوامی پلیٹ فارم ہے جو جدید ترین ٹریڈنگ ٹیکنالوجی کے میدان میں نئی راہیں استوار کر رہا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق بائنومو نہ صرف جدید اور تیز رفتار ٹریڈنگ تجربہ فراہم کرتا ہے، بلکہ تعلیمی وسائل، تجزیاتی سہولیات اور ماہر سپورٹ کے ذریعے ہر سطح کے ٹریڈرز کو مکمل رہنمائی بھی فراہم کرتا ہے۔
مزید یہ کہا گیا ہے کہ بائنومو دنیا بھر کے صارفین کو بہترین تجارتی مواقع فراہم کرتا ہے جن میں شفافیت، منصفانہ شرائط اور عالمی مالیاتی مارکیٹس تک محفوظ رسائی شامل ہے۔
بائنومو کا دعویٰ ہے کہ اس کی سروسز مکمل طور پر شفاف ہیں اور اس کا جدید نظام آپ کو عالمی مالیاتی منظرنامے کا درست تجزیہ کرنے اور خطرات کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع دیتا ہے۔
بائنوموکا دعویٰ ہے کہ انھیں انٹرنیشنل فنانشل کمیشن (آئی ایف سی) کی سند حاصل ہے اور اس کے کلائنٹس کے مالیاتی خطرات موجودہ عالمی قوانین کے تحت بیمہ شدہ ہیں جس کی بدولت بائنومو دنیا کے محفوظ ترین پلیٹ فارمز میں شمار ہوتا ہے۔
بائنومو نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جدید، تیز رفتار اور آسان ٹریڈنگ پلیٹ فارم ہے جو منافع بخش مواقع، تجزیاتی خدمات، تربیت، موثر سپورٹ اور عالمی مارکیٹ کی تازہ معلومات فراہم کرتا ہے۔
پاکستان میں یہ ایپس کیسے کام کرتی ہیں؟
حال ہی میں پی ٹی اے کے جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائے جانے والے ڈیٹا کے مطابق انھوں نے تقریباً 184 جوئے کی ایپلیکشنز بند کی ہیں۔
یہی نہیں کچھ عرصہ قبل میں پی سی بی اور پی ایس ایل بھی اس وقت تنقید کی زد میں آئے تھے جب ایک بیٹنگ اپیلیکشن کا لوگو بطور سپانسر پی ایس ایل میں نظر آیا، جس کے بعد پی سی بی کی جانب سے انھیں ہٹا دیا گیا۔
بی بی سی کو ان ایپلیکشنز کے بارے میں بتاتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے سرفراز چوہدری کا کہنا تھا کہ اس وقت ایسی ایسی چیزوں پر آن لائن جوا کھیلا جا رہا ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ’کبھی کرکٹ پر، کبھی کسی ملک کی سیاست اور الیکشنزپر اور یہاں تک کہ کتوں اور گھوڑوں کی دوڑ پر بھی جوا کھیلا جا رہا ہے۔‘
اب سوال یہ ہے کہ یہ اپلیکیشنز کام کیسے کرتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آپ کو ایپلیکشن ڈاؤن لوڈ کرنے کا کہا جاتا ہے جب آپ کر لیتے ہیں تو اس میں مختلف قسم کی گیمز ہوتی ہیں جس میں کبھی آپ نے لوڈو کا دانہ بار بار ہلانا ہوتا ہے یا پھر ایک جہاز ہے جسے آپ نے بار بار کلک کرکے اڑاتے رہنا ہے۔ اس طرح آپ کے جتنے کلک ہوں گے آپ اتنے پیسے جیت لیں گے یا پھر ہار جائیں گے۔
سرفراز چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ منی لانڈرنگ کرنے کا بھی ایک طریقہ ہے۔‘
’لوگ سوچتے ہیں کہ ایک ہی دن میں کروڑوں کے مالک بن جائیں‘
پاکستان میں سعد الرحمن کی گرفتاری اور بائنومو ایپ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی کافی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
بیشتر صارفین یہ سوال کر رہے ہیں کہ اگر یہ ایپ غیر قانونی ہے، تو جو حکومت ایکس (ٹوئٹر) کو بلاک کر سکتی ہے، اس نے اس ویب سائٹ تک رسائی کو کیوں بلاک نہیں کیا؟
اس کے جواب میں عامر نامی صارف نے لکھا کہ ’ہماری عوام کو ان جوئے والی ایپس کی لت لگ چکی ہے، اگر آپ ایک بند کروائیں گے، تو وہ دوسری پر منتقل ہو جائیں گے۔ جب کو ٹیکس نے صارفین کو منافع دینا بند کر دیا تو لوگ بائنومو استعمال کرنے لگے۔‘
ایک اور صارف نے سوال کیا کہ ٹی وی چینلز سے لے کر شہروں میں بل بورڈز تک جوئے اور سٹے والی ایپس کی تشہیر کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے؟
عثمان نامی صارف نے لکھا کہ ’حالیہ برسوں میں ایکس بیٹ، کوٹیکس اور بائنومو جیسے پلیٹ فارمز نے تباہی مچا دی۔ عوام کی جیبیں خالی ہو چکیں اور اب جا کر ہمارے ادارے حرکت میں آئے ہیں۔‘
وہ پوچھتے ہیں کہ سوال یہ ہے کہ ’آخر ہماری قوم بار بار کیوں نئے سکیمز کا شکار ہو جاتی ہے اور یہ لوگ کوئی ہنر کیوں نہیں سیکھتے؟‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری قوم کی معاشی سمجھ بوجھ صفر ہے۔ ہم لالچ سے بھرے ہوئے لوگ ہیں، جو یہ سوچتے ہیں کہ ایک ہی دن میں کروڑوں کے مالک بن جائیں۔‘
’میرا بیٹا آن لائن گیمز سے جوئے کی لت کا شکار بنا‘’ویڈیو گیمز کھیلنے کی لت کنٹرول سے باہر ہو چکی تھی۔۔۔ آخرکار میں نے خودکشی کا فیصلہ کیا‘’وہ میری زندگی کی بدترین رات تھی جب میں نے ایک لاکھ 27 ہزار پاؤنڈ جیتے‘’مسٹر بیسٹ‘: قانونی تنازعات کے باوجود دنیا کے سب سے معروف یوٹیوبر کے سبسکرائبرز بڑھتے کیوں جا رہے ہیں؟ہر روز ایک نیا بزنس: پاکستانی یوٹیوبر جو نوجوانوں کو محنت طلب کاروبار کے گُر سکھاتے ہیں