’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘، بجلی کے بل میں شفافیت یا صارفین کے لیے صرف سہولت؟

اردو نیوز  |  Aug 19, 2025

پاکستان کی وفاقی حکومت نے حال ہی میں بجلی کے صارفین کے لیے ’پاور سمارٹ‘ موبائل ایپ متعارف کروائی ہے جسے ’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

پاکستان بھر میں بجلی فراہم کرنے والی مختلف کمپنیاں (ڈسکوز) اس ایپ پر کام شروع کر چکی ہیں۔

صارفین کی ایک بڑی تعداد اس ایپ کے بارے میں آگاہ نہیں ہے لیکن ڈسکوز نے اپنی طرف سے صارفین کو اس جانب متوجہ کرنے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔

یہ ایپ بجلی کے صارفین کو اپنے میٹر کی ریڈنگ لینے اور پھر اس کو بل کے ساتھ موازنہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔

صارفین ہر ماہ اپنے میٹر کی ریڈنگ لے کر اسے ایپ پر درج کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی میٹر کی تصویر بھی اپ لوڈ کر سکتے ہیں تاکہ اس کی تصدیق ممکن ہو سکے۔

ایپ میں نہ صرف موجودہ ریڈنگ بلکہ پچھلے بلز اور استعمال کی ہسٹری بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

وہ صارفین جو حکومتی سبسڈی کے اہل ہیں مثلاً 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے، وہ بالخصوص بروقت ریڈنگ جمع کروا کر اپنی سہولت برقرار رکھ سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں اس ایپ میں شکایات کے اندراج اور دیگر خدمات جیسا کہ کنکشن یا میٹر ریڈنگ کی درستگی کے فیچرز بھی شامل ہیں۔

وزارت توانائی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا اس حوالے سے یہ موقف ہے کہ صارفین 100 فیصد درست اور بروقت میٹر ریڈنگز کے لیے اس ایپ کا استعمال کریں جو اس حوالے سے ان کے لیے بہت مددگار ثابت ہو گی۔

اردو نیوز نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ایک صارف ہمایوں احسن (فرضی نام) جو کہ گزشتہ کچھ دنوں سے یہ ایپ استعمال کر رہے ہیں، ان سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ وہ اسے استعمال کرنے کے بعد مجموعی طور پر بجلی کی کتنی بچت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

ہمایوں احسن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وہ چونکہ بجلی سے متعلق معاملات پر نظر رکھتے ہیں، اس لیے انہیں اس ایپ کے بارے میں شروع میں ہی علم ہو گیا تھا کہ حکومت اس پر کام کر رہی ہے۔ پھر جب یہ گوگل پلے سٹور اور ایپل سٹور پر جاری ہوئی تو انہوں نے اسے ڈاؤن لوڈ کر لیا۔‘

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس ایپ نے انہیں اس حد تک ضرور سہولت فراہم کی ہے کہ پہلے جو ریڈنگ انہیں میٹر پر جا کر دیکھنا پڑتی تھی، وہ اب یہ ریڈنگ گھر بیٹھے ایپ پر ہی دیکھ سکتے ہیں۔‘

وہ میٹر کی تازہ ریڈنگ لے کر اس کی تصویر بھی اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔ آپ کے پاس ایک مرتبہ جب ریڈنگ آجائے تو آپ کی ایپ میں ریکارڈ بنتا رہتا ہے کہ کس مہینے میں کتنے یونٹس خرچ ہوئے اور کس مہینے میں کم۔

انہوں نے کہا کہ ’انہیں چوں کہ اس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ وقت نہیں ہوا۔ اس لیے وہ صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ پہلے کی نسبت اب انہیں یقین ہے کہ ان کے استعمال شدہ یونٹس بالکل درست ہیں اور ان میں کوئی گڑبڑ نہیں ہو رہی۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’بجلی کی بچت کے حوالے سے یہ ایپ ان کے لیے فی الحال زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوئی۔‘

ڈاکٹر شعیب احمد سمجھتے ہیں کہ کسی بھی شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال اور جدت قابلِ ستائش ہے (فائل فوٹو: فری پکس)ایپ کو استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے؟

’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘ ایپ کا مقصد صارفین کو یہ سہولت دینا ہے کہ وہ ایپ میں اپنے بجلی کے میٹر کی ریڈنگ خود درج کریں تاکہ درست اور شفاف بل جاری ہو۔ صارف سب سے پہلے گوگل پلے سٹور یا ایپل سٹور سے ایپ ڈاؤن لوڈ کرتا ہے۔ اس کے بعد شناختی کارڈ نمبر اور بل پر درج ریفرنس نمبر کے ذریعے لاگ اِن کیا جا سکتا ہے۔

لاگ اِن ہونے کے بعد صارف اپنے میٹر کی ریڈنگ درج کرتا ہے اور ساتھ ہی میٹر کی تصویر اپ لوڈ کرتا ہے تاکہ تصدیق ہو سکے۔

یہ ریڈنگ براہِ راست متعلقہ ڈسکو کے سسٹم میں چلی جاتی ہے اور اسی بنیاد پر بل تیار ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں صارف ایپ کے ذریعے اپنے گزشتہ بل اور ریڈنگز کی ہسٹری بھی دیکھ سکتا ہے۔

اردو نیوز نے اس سمارٹ ایپ کو مزید سمجھنے اور اس سے صارفین کو ہونے والے فوائد کے حوالے سے انرجی پاکستان میں انرجی سیکٹر کے ماہر ڈاکٹر شعیب احمد سے بات کی۔

ڈاکٹر شعیب احمد سمجھتے ہیں کہ کسی بھی شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال اور جدت قابلِ ستائش ہے اور ہمیں اسے سراہنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور بل مانیٹرنگ کے حوالے سے ایپ موجودہ دور کی ضرورت ہے اور اس کے ذریعے آپ اپنی بجلی کے یونٹس پر نظر رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے دنیا کے دوسرے ملکوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کے بیش تر ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کی ایپس موجود ہیں جن کے ذریعے صارفین اپنی زیراستعمال بجلی پر نظر رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے مثال دی کہ جس طرح سولر پینل لگوانے والے صارفین آن لائن ایپلیکیشن کے ذریعے یہ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کتنی بجلی استعمال کر رہے ہیں اور کتنی گرڈ کو واپس دے رہے ہیں۔ اسی طرح یہ ایپ بھی صارفین کے لیے مددگار ثابت ہو گی۔

’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘ ایپ کا مقصد صارفین کو یہ سہولت دینا ہے کہ وہ ایپ میں اپنے بجلی کے میٹر کی ریڈنگ خود درج کریں (فائل فوٹو: اے ایف پی)لیکن انہوں نے یہ واضح کیا کہ ’اس ایپ میں صارفین کو یہ سہولت ضرور حاصل ہوگی کہ پہلے جو میٹر ریڈنگ باہر میٹر پر ہوتی تھی اور واپڈا کا افسر یا لائن مین لے کر جاتا تھا، اب وہ چیز صارفین کی موبائل ایپ میں دستیاب ہو گی۔ اس کے علاوہ کوئی فائدہ جیسے بجلی کی قیمت میں کمی یا بجلی کی کھپت میں کمی و اضافہ نظر نہیں آتا۔‘

ڈاکٹر شعیب کا کہنا تھا کہ ’بجلی کے یونٹس تو صارف کے سامنے ہوں گے لیکن بل بنانے یا ریٹ مقرر کرنے کا طریقہ کار بدستور کمپنیوں کے کنٹرول میں ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس نظام میں مزید شفافیت لائے تاکہ صارفین کے ساتھ انصاف ہو سکے۔‘

انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اس وقت بجلی تقسیم کار کمپنیاں ایک ٹرانسفارمر پر استعمال ہونے والی بجلی کا اوسط نکال کر وہاں کے تمام صارفین کو بل بھیج دیتی ہیں۔ یعنی اگر کوئی بجلی چوری بھی کرتا ہے تو اس کا نقصان حکومت اپنے کھاتے میں نہیں ڈالتی بلکہ دوسرے صارفین سے وصول کر لیتی ہے۔

’علاوہ ازیں بجلی کے نقصانات یا خراب میٹرز کو بھی اکثر نظر انداز کر کے صارفین کو اوسط بل بھیج دیا جاتا ہے۔ اس لیے حکومت اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ فی یونٹ قیمت مقرر کرنے کے طریقہ کار کو مکمل شفاف بنائیں۔ ورنہ چاہے صارفین کو یہ معلوم بھی ہو کہ وہ کتنے یونٹس استعمال کر رہے ہیں، ان کی بجلی کی قیمت پر کوئی خاطر خواہ فرق نہیں پڑے گا۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More