خیبر پختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد پلوں کی بحالی سست روی کاشکار ہے جس کے باعث عوام کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ یہی پل دیگر علاقوں سے رابطہ کا اہم ذریعہ ہیں۔
اس حوالے سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں متاثرہ 56 پلوں میں صرف 9 کو ہی مکمل طور پر ٹریفک کے لیے کھولا جا سکا ہے جبکہ باقی اب بھی جزوی یا مکمل طور پر بند ہیں۔
محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کا کہنا ہے کہ 47 پل ایسے ہیں جنہیں مکمل بحال نہ کرنے کی وجہ سے مقامی آبادی کٹ کر رہ گئی ہے، صرف 36 پلوں پر عارضی طور پر ٹریفک بحال کی گئی ہے۔
دیر بالا اور دیر کوہستان میں 11 پل متاثر ہوئے ہیں، مگر وہاں ایک پل بھی مکمل بحالی کے مرحلے تک نہیں پہنچ سکا، سوات میں 8 پلوں کو نقصان پہنچا جن میں سے صرف 2 کو آمد و رفت کے لیے کھولا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے بالائی ضلع چترال کے 2 بڑے پل ابھی تک ٹریفک کے قابل نہیں ہیں، کوہستان میں 4 پل، ہری پور میں 3، کرم میں 2 اور مانسہرہ میں بھی 2 پل مرمت کے منتظر ہیں، جن پر کام اور پلوں کی بحالی سست روی کا شکار دکھائی دے رہی ہے۔
محکمہ تعمیرات کے مطابق متاثرہ اضلاع میں 4 ہزار 804 میٹر لمبائی کے پل موجود تھے جن میں تقریباً 4 ہزار 478 میٹر حصے کو نقصان پہنچا، ان پلوں کی ہنگامی مرمت پر 557 ملین روپے جبکہ مکمل بحالی کے لیے مجموعی طور پر 1 ارب 768 ملین روپے درکار ہوں گے۔