Getty Imagesفائل فوٹو: ان بچوں کے والد بیماری کے سبب چل بسے تھے
انڈیا کی ریاست اترپردیش میں ایک شخص کی موت کے بعد ان کے تین کم سِن بچوں کو پیسے نہ ہونے کے سبب ان کی آخری رسومات ادا کرنے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے والد کی لاش کے ساتھ ادھر ادھر بھٹکتے رہے۔
ضلع مہاراج گنج میں یہ بچے اپنے والد کی لاش لیے پریشانی کی حالت میں گھوم رہے تھے لیکن ان کے آس پاس کے لوگوں اور رشتہ داروں سے بھی انھیں کوئی مدد نہ مل سکی۔
آخر کار ایک وارڈ ممبر کی مدد سے وہ اپنے والد کی آخری رسومات ادا کر پائے۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں واقعے کی اطلاع نہیں ملی جس کی وجہ سے بچوں کی بروقت مدد نہیں کی جاسکی۔
مقامی انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ اب بچوں کی مدد کے لیے ہر ممکن انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
مرنے والے شخص کے 14 سالہ بیٹے نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم گاڑی لے کر اپنے گھر کے دروازے پر کھڑے تھے، بہت سے لوگ آئے لیکن کسی نے آخری رسومات ادا کرنے میں مدد نہیں فراہم کی۔
Getty Images
یہ بچے اپنے والد کی لاش کو قبرستان بھی لے گئے لیکن انھیں یہ کہہ کر تدفین کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا کہ مرنے والا شخص ہندو تھا اس لیے وہاں میت کو دفن نہیں کیا جا سکتا۔
چاروں طرف سے مایوس بچے جب لاش کو ایک گاڑی پر اٹھائے چوراہوں پر گھوم رہے تھے تو مقامی مسلمان شہریوں راشد قریشی اور وارث قریشی نے ان کی مدد کرتے ہوئے بچوں کے والد کی آخری رسومات ادا کیں۔
یہ معاملہ تھا کیا؟
در اصل 40سالہ لاو کمار مہاراج گنج کے علاقے نوتنوان میں اکیلے رہتے تھے۔ ان کی بیوی کچھ عرصہ پہلے مر چکی تھیں۔
ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی اپنی دادی کے ساتھ الگ رہتے تھے، جبکہ لاوکمار کئی دنوں سے بیمار تھے۔
انھیں ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ لیکن علاج کے بعد گھر واپس آنے کے تقریباً 20 دن بعد گذشتہ ہفتے ان کی وفات ہو گئی۔
لاو کمار کی موت کے بعد ان کے بچوں نے آخری رسومات ادا کرنے کے لیے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور قریبی لوگوں سے مدد مانگی۔
ہزاروں لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے والی خاتون: ’میرے گھر والوں سے کہا گیا کہ تمہاری بیٹی کی شادی نہیں ہو گی‘مردہ خانے میں لاشوں کی دیکھ بھال: ’لوگ حیران ہوتے ہیں کہ ایک لڑکی یہ سب کیسے کر رہی ہے‘ہزاروں لاوارث لاشوں کو دفنانے والا ’چاچا‘ شریفدو سال تک ساتھی کی لاش فریزر میں چھپا کر رکھنے والا شخص ضمانت پر رہا
لاو کمار کے بڑے بیٹے نے کہا کہ ’ہمارے پاس پیسے نہیں تھے۔ جب ہم لاش کو منوگھاٹ لے کر گئے تو وہاں سے ہمیں مسلم قبرستان بھیجا گیا، لیکن وہاں بھی ہمیں انکار کر دیا گیا۔ ہم چکوا چوکی کے پاس کھڑے رہے اور گھنٹوں مدد مانگتے رہے، لیکن کوئی نہیں آیا۔‘
آخر کار بچوں نے راہگیروں سے پیسے مانگ کر لکڑیاں جمع کرنے کی کوشش شروع کر دی۔ اس دوران لاش کئی گھنٹوں تک ریڑھی پر پڑی رہی اور اس کی حالت بگڑ گئی۔
اس کے بعد اہل علاقہ نے وارڈ ممبر راشد قریشی کو اطلاع دی۔
راشد نے بی بی سی کو بتایا ’پیر کو سات بجے کے قریب مجھے فون آیا کہ چھپوا تیراہ میں ایک لاش پڑی ہے، بچے رو رہے تھے، لیکن کوئی مدد نہیں کر رہا تھا۔ جب میں موقع پر پہنچا تو دیکھا کہ لاش سوجی ہوئی تھی اور بدبو آ رہی تھی۔ لوگ اس کے قریب جانا بھی نہیں چاہتے تھے۔ لواحقین نے بتایا کہ ان بچوں کو دو دن تک کہیں سے مدد نہیں مل رہی۔‘
قریشی نے فوراً لکڑی کا بندوبست کیا اور رات 12 بجے تک شمشان گھاٹ پر کھڑے رہے اور ہندو رسم و رواج کے مطابق میت کی آخری رسومات ادا کیں۔
انتظامات کے لیے ان کے رشتہ دار وارث قریشی اور خاندان کے دیگر افراد نے بھی مدد کی۔
’انسانیت مذہب سے بالاتر‘
راشد قریشی نے کہا کہ ’انسانیت مذہب سے بالاتر ہے، جب بچے اپنے والد کی میت کے ساتھ کھڑے ہو کر رو رہے ہوں تو خاموش رہنا جرم ہے۔‘
اس واقعے کے بعد نوتنوا کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نوین کمار اپنی پوری ٹیم کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔
انھوں نے کہا کہ بچوں کی فوری مالی مدد کی گئی ہے اور راشن ڈیلر سے راشن کا انتظام کیا گیا ہے۔
نوین کمار نے بی بی سی کو بتایا 'بچے یتیم ہو گئے ہیں۔ انھیں بال سیوا یوجنا میں شامل کر لیا گیا ہے۔ جیسے ہی بینک اکاؤنٹ کھلے گا ہر بچے کو ماہانہ 5000 روپے کی امداد دی جائے گی۔ اب تک وہ سکول بھی نہیں جا رہے تھے، لیکن انتظامیہ نے ان کی تعلیم کے انتظامات کیے ہیں۔'
ایس ڈی ایم نے یہ بھی واضح کیا کہ مرنے والے شخص لاوکمار نگر پنچایت کے باہر کے علاقے میں اکیلا رہتے تھے۔
ایس ڈی ایم نے کہا کہ واقعے کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں تھیں اس لیے مدد فراہم نہیں کی جاسکی۔
مقامی صحافی عظیم مرزا کی اضافی رپورٹنگ
مردہ خانے میں لاشوں کی دیکھ بھال: ’لوگ حیران ہوتے ہیں کہ ایک لڑکی یہ سب کیسے کر رہی ہے‘ہزاروں لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے والی خاتون: ’میرے گھر والوں سے کہا گیا کہ تمہاری بیٹی کی شادی نہیں ہو گی‘’آخری رسومات کے راستے میں بچے کی لاش زندہ نکلی‘دو سال تک ساتھی کی لاش فریزر میں چھپا کر رکھنے والا شخص ضمانت پر رہاہزاروں لاوارث لاشوں کو دفنانے والا ’چاچا‘ شریف