افغانستان کے صوبہ کنڑ اور ننگرہار میں رات گئے شدید زلزلے نے تباہی مچا دی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اموات کی تعداد 800 ہوگئی ہے جبکہ دو ہزار 800 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6 تھی جس کا مرکز جلال آباد کے قریب تھا جبکہ گہرائی 8 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے 20 منٹ بعد 4.5 شدت کا ایک اور جھٹکا بھی محسوس کیا گیا جبکہ مجموعی طور پر پانچ آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے۔
افغان میڈیا کے مطابق نورگل، سواکئی، واٹاپور، منوگی اور چپہ درہ اضلاع میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے جہاں متعدد دیہات مکمل طور تباہ ہو گئے اور خدشہ ہے کہ سیکڑوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
ریسکیو کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور وزارتِ دفاع، داخلہ اور صحت کی ٹیمیں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے زخمیوں کو ننگرہار ریجنل اسپتال منتقل کر رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق زلزلے کے جھٹکے کابل، لغمان اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے نورگل ضلع کی مزار وادی بتائی جا رہی ہے، جہاں متعدد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔
ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے چار ہیلی کاپٹر تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ایمبولینسیں بھی موقع پر موجود ہیں جو امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ تاہم، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اہم شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔
مقامی حکام نے فوری امداد اور تعاون کی اپیل کی ہے تاکہ اس قدرتی آفت سے پیدا ہونے والے انسانی بحران پر قابو پایا جاسکے۔
امارتِ اسلامی کے ترجمان مولوی ذبیح اللہ مجاہد نے اس افسوسناک واقعے پر دکھ اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پوری قوت کے ساتھ زلزلہ متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، ریسکیو ٹیمیں ہمسایہ صوبوں سے کنڑ پہنچ چکی ہیں۔
دوسری جانب، وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا ہے اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں اور گاڑیوں کے ذریعے کنڑ، دیگر صوبوں اور کابل کے اسپتالوں تک منتقل کیا جا رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے امدادی اور ریسکیو دستے کنڑ پہنچ چکے ہیں اور متاثرین کی مدد شروع کر دی گئی ہے۔
مزید برآں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سربراہ ملا نورالدین ترابی بھی ابتدائی امدادی سامان کے ساتھ ہیلی کاپٹر کے ذریعے کنڑ پہنچ گئے ہیں۔ امارتِ اسلامی نے ریسکیو آپریشن کے ساتھ ساتھ متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیاں بھی شروع کر دی ہیں، جن میں کھانے پینے کی اشیا، خیمے اور دیگر ضروری سامان کی تقسیم شامل ہے۔
تاہم مقامی ذرائع کے مطابق اب بھی بڑی تعداد میں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور انہیں نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شدید زخمیوں کو کابل سمیت دیگر صوبوں کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
امارتِ اسلامی افغانستان کے ترجمان مولوی ذبیح اللہ مجاہد نے زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 100 ملین افغانی امداد مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام ایک نئی قائم کردہ کمیٹی کی سربراہی میں کیا جا رہا ہے جس کی قیادت دیہی بہبود و ترقی کے وزیر ملا محمد یونس اخوندزادہ کر رہے ہیں۔ اس کمیٹی میں مختلف وزارتوں کے وزراء اور مختلف اداروں کے نمائندے شامل ہیں جو متاثرہ افراد کے لیے امدادی کارروائیوں کو مربوط بنانے کے ذمے دار ہوں گے۔
ترجمان نے زور دیا کہ ابتدائی طور پر مختص کردہ 100 ملین افغانی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہیں، اور صورتحال کے جاری جائزے کی بنیاد پر اس رقم میں اضافے کا بھی امکان ہے۔