پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’ہمارے پاس جعفر ایکسپریس سمیت دیگر بے شمار واقعات میں غیرملکی ہاتھ کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔‘
پیر کو چین کے شہر تیانجن میں منعقد ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا مگر ایسا کرنے والوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اب دنیا ان کے بیانیے پر یقین نہیں کرتی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے اور سب کی علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔
انہوں نے سی پیک کو پاکستان اور چین کے درمیان ایک بہترین منصوبہ بھی قرار دیا۔
انہوں نے غزہ کی صورت حال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ عالمی ضمیر پر بوجھ ہے۔ ’پاکستان تنازع فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی اور 1967 سے قبل کے بارڈرز کی بحالی کی حمایت کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام پڑوسیوں اور دوسرے ممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور سب کے ساتھ معمول کے مطابق تعلقات چاہتا ہے جبکہ کسی بھی قسم کے تنازع یا کشیدگی کے بجائے مذاکرات اور سفارت کاری پر بھی یقین رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی سے لڑتے ہوئے نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے بہت قربانیاں دیں اور اس دوران 90 ہزار افراد کی جانیں گئیں، جن میں زندگی کے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف اس لڑائی میں پاکستان کا 152 ارب روپے سے زائد کا نقصان بھی ہوا۔
وزیراعظم نے پڑوسی افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وہاں امن دیکھنے کا خواہاں ہیں۔
خیال رہے چین کی میزبانی میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں 10 رکن ممالک سے 20 سے زائد عالمی رہنما شریک ہیں، جن میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے علاوہ دیگر ممالک کے اعلیٰ رہنما بھی شامل ہیں۔