حکومتِ پاکستان نے 59 دن میں 1.63 کھرب روپے قرض کلیئر کر دیا

اردو نیوز  |  Sep 01, 2025

پاکستان کی وفاق حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بھاری بھرکم قرضوں کی وقت سے پہلے ادائیگی کرتے ہوئے 2.6 کھرب روپے (9.3 ارب ڈالر) کے اندرونی قرضے واپس کر دیے ہیں۔ 

وزیرِ خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے بتایا کہ حکومت نے صرف 59 دن میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کو واجب الادا 1.63 کھرب روپے کی رقم واپس کی۔

ان میں سے 500 ارب روپے 30 جون کو جبکہ 1.13 کھرب روپے 29 اگست کو کلیئر کیے گئے۔ اس کے علاوہ مالی سال 25-2024 کی پہلی ششماہی میں تجارتی مارکیٹ سے حاصل کردہ ایک کھرب روپے کے قرضے بھی واپس کر دیے گئے ہیں۔

خرم شہزاد نے اسے ’ریکارڈ توڑ سنگ میل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پہلی بار بیک وقت مرکزی بینک اور کمرشل قرض دہندگان کو اتنی بڑی رقوم قبل از وقت ادا کی ہیں۔ ان کے مطابق ’یہ اقدام مالیاتی نظم و ضبط اور ذمہ دارانہ قرضوں کے انتظام کی علامت ہے جس سے ملکی معیشت پر اعتماد بڑھے گا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ قرضوں کی میچورٹی میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے اور گھریلو قرضوں کی اوسط مدت 2.7 سال (مالی سال 24) سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے، جو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی سالانہ بہتری ہے اور یہ آئی ایم ایف کے مقررہ ہدف سے بھی آگے ہے۔ ان کے مطابق شرح سود میں کمی اور بروقت ادائیگیوں کے باعث حکومت پہلے ہی عوام کے ٹیکس کے 800 ارب روپے کی بچت کر چکی ہے۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ کے حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ صرف قرض کی ادائیگی نہیں بلکہ ذمہ دارانہ اور مستقبل کی طرف دیکھنے والا مالیاتی نظم ہے۔ حکومت نے بے قابو قرض لینے کے پرانے چکر کو توڑ کر قرضوں کی واپسی کو مالیاتی حکمتِ عملی کا مرکز بنا دیا ہے۔ اس سے پاکستان کی ساکھ بحال ہو رہی ہے، مالیاتی لچک مضبوط ہو رہی ہے اور ایک زیادہ پائیدار مستقبل کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ قرضوں کی قبل از وقت ادائیگی حکومت کی جانب سے معاشی اصلاحات کے تسلسل اور بیرونی دباؤ کو کم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس سے اندرونِ ملک شرح سود میں کمی اور نجی شعبے کے لیے سرمایہ دستیابی میں بہتری آنے کا امکان ہے۔ تاہم وہ یہ بھی تنبیہ کرتے ہیں کہ حکومت کو ٹیکس وصولیوں میں پائیدار اضافہ اور ترقیاتی اخراجات میں توازن قائم رکھنا ہوگا تاکہ قرضوں کے دوبارہ انبار نہ لگیں۔

مالیاتی امور کے ماہر ڈاکٹر ساجد امین کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام آئی ایم ایف اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے کہ پاکستان اپنی واجبات کو سنجیدگی اور بروقت پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم حکومت کو چاہیے کہ اس اصلاحی عمل کو جاری رکھتے ہوئے محصولات میں اضافہ کرے اور ترقیاتی اخراجات کو قرضوں کے بوجھ کے ساتھ متوازن رکھے تاکہ یہ کامیابی دیرپا ثابت ہو۔‘

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا مجموعی قرضہ اور واجبات جی ڈی پی کے 70 فیصد سے زیادہ پر کھڑا ہے (فوٹو: اے ایف پی)پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ایک نئے پروگرام کے لیے مذاکرات کر رہا ہے اور اس تناظر میں بڑے پیمانے پر قرضوں کی قبل از وقت واپسی کو اعتماد سازی کے ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ ملک اپنی واجبات کو سنجیدگی اور بروقت نمٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا مجموعی قرضہ اور واجبات جی ڈی پی کے 70 فیصد سے زیادہ پر کھڑا ہے، جبکہ اندرونی قرضہ تقریباً 38 کھرب روپے تک جا پہنچا ہے۔ ایسے میں قبل از وقت ادائیگی ایک غیرمعمولی پیش رفت ہے، اگرچہ مالی دباؤ برقرار رہنے کا خدشہ اپنی جگہ موجود ہے۔

اس سے قبل پنجاب حکومت نے گندم خریداری و سبسڈی کی مد میں لیا گیا 675 ارب روپے قرض صفر کردیا تھا جس سے 25 کروڑ روپے یومیہ سود سے عوام کی جان چھوٹ گئی۔ اس اقدام سے صوبہ پنجاب کے خزانے پر 31 سال سے بوجھ بننے والا قرضہ مکمل ادا کردیا گیا۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More