ماحول دوست ٹورازم، خیبرپختونخوا میں چائے کے باغات کو سیاحتی مقام بنانے کا منصوبہ

اردو نیوز  |  Sep 13, 2025

صوبہ خیبرپختونخوا اپنے قدرتی حسن کے باعث سیاحوں کا مرکز مانا جاتا ہے۔ سوات سے لے کر چترال اور ناران سے لے کر اورکزئی تک تمام پرفضا مقامات دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔

محکمہ سیاحت کی جانب سے اب سیاحوں کے لیے ایسے نئے سپاٹ کی تلاش کی جا رہی ہے جہاں ان کو خوشگوار سفر کے ساتھ ساتھ کچھ نیا سیکھنے کو بھی ملے۔

محکمہ سیاحت نے ایکوٹوارزم کے تحت چائے کی کاشت کرنے والے مقامات کو اگلا ٹورازم پوائنٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے لیے شمالی اضلاع کے مقامات کا تعین بھی ہو گیا ہے۔

اس حوالے سے خیبرپختونخوا کے سیکریٹری سیاحت ڈاکٹر عبدالصمد اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے وفد سے ملاقات ہوئی جس میں بین الاقوامی چائے کنسلٹنٹ بھی شامل تھے۔ غیر ملکی وفد کو بتایا گیا کہ مانسہرہ میں چائے کی پیداوار اور مارکیٹنگ کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایکو ٹوارزم کے سنہرے مواقع موجود ہیں۔

ڈاکٹر عبدالصمد کا کہنا تھا کہ شنکیاری چائے کی باغات میں سیاحت کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کام کیا جائے گا جس کو بعد میں توسیع دی جائے گی۔ 

چائے کی سیاحت منصوبہ کیا ہے؟

ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق مانسہرہ میں سب سے زیادہ چائے کی کاشت کی جاتی ہے جس میں شنکیاری کا علاقہ سرسبز، پرفضا اور موزوں بھی ہے۔ ان علاقوں میں ماحول دوست کیمپنگ ہٹ اور گیسٹ ہاؤسز قائم کیے جائیں گے تاکہ سیاحوں کو قیام کی سہولت میسر ہوسکے۔

 ان کا کہنا ہے کہ ’چائے کے باغات ہونے کی وجہ سے سیاح قدرتی ماحول سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ چائے کی پتیاں توڑنے سے لے کر چائے بننے کے عمل کو بھی دیکھ سکیں گے۔

ڈاکٹر عبدالصمد کے مطابق سیاحوں کے آنے سے اس جگہ روزگار کے مواقع ملیں گے جبکہ چائے کی صنعت کو پوری دنیا میں دکھائے جائے گا جس سے معیشیت کے نئے دروازے کھلیں گے۔

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ چائے کے باغات تفریح گاہ بھی ہوں گے جبکہ سیاحوں کو چائے کی پتیاں توڑنے کے روایتی اور جدید طریقے بھی بتائیں جس سے یقیناً ان کے علم میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نیا منصوبہ سیاحوں کے لیے ماحول دوست ثابت ہوگا جس سے مقامی لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

 

ڈاکٹر عبدالصمد کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نئے سپاٹ بنائے جائیں تاکہ سیاحت کو مزید فروغ ملے (فوٹو: ڈاکٹر عبدالصمد)سیکریٹری سیاحت نے کہا وہ شکنیاری سمیت چائے کی کاشت کے تمام علاقوں کا دورہ کر چکے ہیں۔ ’چائے کی پروڈکشن کرنے والے علاقے قدرتی حسن سے مالامال ہیں وہاں اگر سہولیات فراہم کی جائیں تو دنیا بھر سے سیاح وہاں کا رخ کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ نئے سپاٹ بنائے جائیں تاکہ سیاحت کو مزید فروغ ملے۔

محکمہ سیاحت کے مطابق اعلی معیاری چائے کی تیاری دیکھنے کے ساتھ  چائے کا مزہ لینے کے لیے مختلف اقسام کے ٹی سٹالز بھی لگائے جائیں گے تاکہ سیاحوں کو چائے کا مزہ یاد رہے۔ 

خیبرپختونخوا میں چائے کی کاشت کہاں ہوتی ہے؟

پاکستان میں چائے کی 60 فیصد پیداوار ضلع مانسہرہ میں ہوتی ہے شنکیاری کے مقام پر چائے کا سب سے بڑا باغ واقع ہے اور یہ پاکستان کا پہلا چائے باغ ہے اس جگہ سال 1980 سے چائے کی کاشت شروع ہوئے جو تقریباً 33 ایکٹر پر محیط ہے۔

شنکیاری کے انسٹی ٹیوٹ میں یومیہ 1500 کلوگرام چائے کی تیاری ہوتی ہے (فوٹو: ڈاکٹر عبدالصمد)شنکیاری کے اس چائے کے باغ کو 1986 میں نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کراپز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا حصہ بنادیا گیا تھا جو بعدازاں دس سال بعد 1996 میں الگ انسٹی ٹیوٹ بن گیا۔

محکمہ زراعت کے مطابق اس انسٹی ٹیوٹ کا مقصد چائے کی پیدوار، مختلف اقسام کی تیاری اور ماحول کے لحاظ سے ریسرچ کرنا ہے۔ یہاں چائے کی پتیاں توڑنے سے لے کر چائے کی مکمل پراسیسنگ ہوتی ہے پھر آگے مختلف کمپنیز اور اداروں کو ارسال کی جاتی ہے۔

شنکیاری کے انسٹی ٹیوٹ میں یومیہ 1500 کلوگرام چائے کی تیاری ہوتی ہے، تاہم اس کی پروسیسنگ کی صلاحیت 4 ہزار کلوگرام سے زیادہ ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More