بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے دبئی اسٹیڈیم میں پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دینے کے بعد پریس کانفرنس میں اپنی جیت کو پہلگام اور بھارتی فوج کے نام کرتے ہوئے کہا کہ "کچھ چیزیں اسپورٹس مین شپ سے بڑھ کر ہوتی ہیں۔ ہم نے اپنی جیت بھارتی فوج اور شہدا کو وقف کر دی ہے۔" ان کے اس بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا کیونکہ روایتی طور پر کرکٹ میچ کے بعد دونوں ٹیمیں ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتی ہیں، مگر اس بار بھارتی کھلاڑی اس روایت سے ہٹ گئے۔
ٹاس کے وقت ہی صورتحال غیر معمولی تھی جب پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور سوریا کمار یادو نے ایک دوسرے سے مصافحہ نہیں کیا۔ میچ کے بعد معاملہ مزید سنگین ہو گیا، جب پاکستانی کھلاڑی اور ہیڈ کوچ مائیک ہیسن ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے تھے لیکن بھارتی ٹیم دروازے بند کر کے اندر چلی گئی۔ نہ تو کوئی کھلاڑی باہر آیا اور نہ ہی روایتی ہینڈ شیک ہوا۔
ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے پریس کانفرنس میں کھل کر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "ہم کھیل ختم ہونے پر ہاتھ ملانے کے لیے تیار تھے۔ پاکستان کے کھلاڑی روایتی اسپورٹس مین شپ کو برقرار رکھنا چاہتے تھے، مگر افسوس کہ بھارتی ٹیم نے ایسا نہیں کیا۔ ہم جب ڈریسنگ روم کے قریب پہنچے تو وہ پہلے ہی اندر جا چکے تھے۔ یہ کھیل ختم کرنے کا افسوسناک طریقہ تھا۔"
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب بھارتی میڈیا اور این ڈی ٹی وی کی رپورٹس سامنے آئیں کہ یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ حکمتِ عملی تھی۔ رپورٹس کے مطابق ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے اپنی ٹیم کو سختی سے ہدایت دی تھی کہ پاکستانی کھلاڑیوں سے نہ تو ہاتھ ملایا جائے اور نہ ہی کسی قسم کی بات چیت کی جائے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ فیصلہ کھیل کے آداب کے برعکس اور اسپورٹس مین اسپرٹ کو نقصان پہنچانے والا تھا۔
چند دن قبل ہی بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے لاہور میں پی سی بی چیئرمین محسن نقوی سے ملاقات کے دوران مصافحہ کیا تھا جس پر انہیں بھارتی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اسی دباؤ کے نتیجے میں انہوں نے ایشیا کپ کے میچ میں ٹاس کے وقت بھی ہاتھ ملانے سے گریز کیا اور اپنی ٹیم کو بھی اسی روش پر چلنے کی ہدایت دی گئی۔
پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن کے رویے کے برعکس، بھارتی ٹیم کا یہ طرزِ عمل کھیل کے شائقین کے لیے حیران کن اور مایوس کن تھا۔ محسن نقوی، جو ایشین کرکٹ کونسل کے صدر بھی ہیں، نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ "کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے۔ کھیل میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر افسوس ہوا، امید ہے آئندہ تمام ٹیمیں اپنی فتوحات خوش اخلاقی سے منائیں گی۔"
پاکستانی شائقین اور تجزیہ کاروں نے بھی واضح کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ مثبت رویہ اپنایا اور کرکٹ کے ذریعے دوستانہ ماحول بنانے کی کوشش کی، مگر بھارتی ٹیم نے جان بوجھ کر اس روایت کو توڑ کر کھیل کی اصل روح کو مجروح کیا۔ یوں جیت کا جشن مناتے ہوئے بھارتی کھلاڑیوں کی ہٹ دھرمی نے اس بات پر سوال اٹھا دیا کہ آخر کب تک کھیل کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جاتا رہے گا؟