اردن کے تعاون سے مشتاق احمد خان کی محفوظ واپسی کے لیے کوششیں جاری، وزارت خارجہ

اردو نیوز  |  Oct 06, 2025

پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صمود فلوٹیلا قافلے میں شامل سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی محفوظ واپسی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پیر کو وزارت خارجہ کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ضمن میں عمان میں پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے انتھک کوششیں جاری ہیں، جس میں اردن حکومت کا تعاون بھی شامل ہے۔

بیان کے مطابق ’اردن حکومت کی جانب سے ملنے والی مدد کی بدولت اگلے چند روز میں یہ عمل کامیابی کے ساتھ مکمل ہو جائے گا۔ ہم اردن کی برادر حکومت کے اس مثالی فراخدل تعاون پر تہہ دل سے شکرگزار ہیں۔‘

خیال رہے مشتاق احمد خان بھی صمود فلوٹیلا کا حصہ ہیں، جو کشتیوں کا ایک قافلہ تھا جس میں 400 کے قریب سماجی کارکن اور سیاست دان موجود تھے اور وہ امدادی سامان لے کر غزہ جا رہے تھے۔

تاہم بدھ کے روز اسرائیلی حکام نے ان کشتیوں کو روکتے ہوئے کارکنوں کو حراست میں لیا تھا ان میں سویڈن سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی نمایاں کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔

ان افراد میں سے بعض کو کل رہا کیا گیا تھا جبکہ گریٹا تھنبرگ سمیت 70 افراد آج رہا کیے جا رہے ہیں۔

مشتاق احمد خان جماعت اسلامی سے وابستہ رہے ہیں اور اسی کے پلیٹ فارم سے سینیٹر بھی منتخب ہوئے، وہ اپنے پارلیمانی دور میں بارہا فلسطین، کشمیر اور افغانستان کے انسانی بحرانوں پر مؤثر آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ تعلیم اور نوجوانوں کی تربیت سے بھی ان کی خصوصی دلچسپی رہی ہے۔

حراست میں لیے گئے افراد میں سویڈن کی مشہور سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں (فوٹو: روئٹرز)ان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی سے ہے اور وہ ایک فعال سیاست دان کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ فلسطینی عوام سے یکجہتی کے اظہار کے لیے انہوں نے 2025 میں ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں پاکستان کی نمائندگی کا فیصلہ کیا اور پاکستانی وفد کی قیادت کی۔

وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فلوٹیلا کی سرگرمیوں سے مسلسل آگاہ کرتے رہے، اور پاکستان میں وہ اور ان کی اہلیہ مل کر ’سیو غزہ تحریک‘ کے نام سے ایک مہم بھی چلاتے رہے ہیں۔

صمود فلوٹیلا میں مشتاق احمد خان کے علاوہ پاکستان کی جانب سے سید عزیز نظامی اور پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More