کوہلی کی ریٹائرمنٹ: آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں خاموش کرنے والے انڈین لیجنڈ کی خوب سے خوب تر ہونے کی کہانی

بی بی سی اردو  |  May 12, 2025

Getty Images

’مجھے آسٹریلیا کے خلاف کھیلنا اس لیے پسند ہے کیونکہ ان کے لیے پرسکون رہنا بہت مشکل ہے اور مجھے گراؤنڈ میں تکرار پسند ہے اس سے میرے کھیل میں بہتری آتی ہے اور شاید وہ ابھی تک یہ سبق نہیں سیکھ پائے۔‘

یہ آسٹریلیا کے خلاف سنہ 2014 ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے تیسرے روز کے آخر میں ہونے والی پریس کانفرنس میں وراٹ کوہلی کے الفاظ تھے۔

کوہلی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ’وہ مجھے ایک بگڑا ہوا بچہ پکار رہے تھے اور میں انھیں کہہ رہا تھا کہ ہاں شاید میں ایسا ہی ہوں، مجھے پتا ہے کہ تم لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہو لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘

یہ کوہلی کا بطور کپتان پہلا ٹیسٹ میچ تھا اور وہ آسٹریلیا کے پہلی اننگز میں 517 رنز کے جواب میں 115 رنز کی اننگز کھیل چکے تھے تاہم اس روز کی شہ سرخیاں دراصل وراٹ کوہلی اور مچل جانسن کے تکرار کے بارے میں تھیں۔

کوہلی جب کریز پر آئے تو انھوں نے مچل جانسن کی گیند پر ایک سٹریٹ ڈرائیو کھیلی، جو جانسن نے فیلڈ کرنے کے بعد واپس وکٹوں کی جانب پھینکی لیکن یہ وراٹ کو لگ گئی۔

Getty Images

مچل جانسن نے بعد میں کہا کہ انھوں نے رن آؤٹ کرنے کی نیت سے ایسا کیا اور کوہلی کو گیند مارنا ان کا مقصد ہرگز نہیں تھا تاہم کوہلی کو یہ بات بالکل پسند نہیں آئی اور پورے میچ کے دوران ان کا اور جانسن کا تکرار چلتا رہا۔

’مجھے بہت برا لگا جب اس نے مجھے بال ماری اور میں نے اسے بتا دیا کہ ایسے نہیں چلے گا، اگلی مرتبہ وکٹوں کو مارنے کی کوشش کرنا، میرے جسم کو نہیں۔‘

'میں گراؤنڈ میں کسی کی غیر ضروری باتیں سننے نہیں جاتا، میں کرکٹ کھیلنے جاتا ہوں اور مجھے خود پر پورا اعتماد ہوتا ہے۔ اگر کوئی میری عزت نہ کرے تو میں کسی کی بغیر کسی وجہ کے عزت نہیں کر سکتا۔'

انڈیا کے کسی بھی کپتان نے آسٹریلیا میں جا کر مخصوص آسٹریلوی ’سلیجنگ‘ کا جواب اتنے پرزور انداز میں نہیں دیا تھا اور شاید بطور کرکٹر یہی وراٹ کوہلی کی پہچان بھی ہے: غیر ملکی دوروں پر جا کر وہ کرنا جو ان سے پہلے کسی انڈین کھلاڑی نے نہیں کیا اور بطور کپتان ان کا اوورسیز ریکارڈ اس بات کی گواہی بھی دیتا ہے۔

وراٹ کوہلی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ کوہلی نے 123 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں جن میں 210 اننگز میں 46.85 کی اوسط سے 9230 رنز بنائے ہیں۔ ان کا سب سے زیادہ سکور 254 رنز (ناٹ آؤٹ) ہے۔

انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 30 سنچریاں اور 31 نصف سنچریاں سکور کی ہیں۔ وراٹ کوہلی کی جانب سے ریٹائرمنٹ کا اعلان انگلینڈ کے خلاف پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز سے ایک مہینہ قبل آیا ہے۔

Getty Imagesآسٹریلیا کو آسٹریلیا میں خاموش کرنے والے کپتان

عام طور پر جتنی بھی ٹیمیں آسٹریلیا جاتی ہیں ان کی شکست کا ایک مخصوص انداز ہوتا ہے یعنی آسٹریلوی بلے باز ایک بڑا ٹوٹل بناتے ہیں اور پھر ان کے بولر شارٹ پچ بولنگ کے ذریعے بلے بازوں کو پریشان کرتے ہیں۔

جو بیٹسمین کچھ دیر ٹک جائے اسے 'سلیج' کیا جاتا ہے یعنی مختلف باتوں کے ذریعے اسے ورغلانے کی کوشش کی جاتی ہے اور پھر بھاری مارجن سے فتح حاصل کرنے کے بعد سیریز کے باقی میچوں میں وہ ٹیم سنبھل نہیں پاتی۔

عموماً پاکستانی اور سری لنکن ٹیموں کے ساتھ تو یہی ہوتا آیا ہے لیکن انڈیا کی ٹیم کے بلے باز عموماً اپنی بہتر تکنیک کے باعث آسٹریلیا میں بڑے سکور کرتے آئے ہیں تاہم کسی بھی کپتان یا بلے باز نے آسٹریلوی ٹیم کو گراؤنڈ اور گراؤنڈ سے باہر ایسے جواب نہیں دیا جیسے وراٹ کوہلی نے دیتے آئے ہیں۔

اپنے ایک انٹرویو میں وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ 'برصغیر کے ایک کھلاڑی، یا ایک انڈین کھلاڑی کی حیثیت سے عام خیال یہ رہا ہے کہ ہمیں اس طرح بات نہیں کرنی چاہیے۔ مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی، اگر ایک ٹیم ذہنی طور پر آپ کو دباؤ میں ڈال رہی ہے تو ہمیں بھی اس کا جواب دینا چاہیے۔'

لیکن یہی وراٹ کوہلی اس ٹیسٹ میچ سے قبل آسٹریلوی بیٹسمین فلپ ہیوجز کی آخری رسومات میں شرکت کرنے بھی گئے تھے اور سنہ 2019 کے ورلڈ کپ میں جب انڈیا اور آسٹریلیا مدِ مقابل تھے تو انھوں نے گراؤنڈ میں موجود مداحوں کو پابندی سے واپس آنے والے سٹیو سمتھ کے خلاف ہلڑ بازی سے منع کیا تھا اور اس پر سمتھ سے معافی بھی مانگی تھی۔

Getty Images

'اگر یہ میرے ساتھ ہوتا تو مجھے بھی برا لگتا اور آپ کبھی بھی کسی کے ساتھ ایسا ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے اس لیے میں نے ان سے معافی مانگی۔'

آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں خاموش کرنے والے وراٹ کوہلی کی کہانی دراصل ایک نوجوان کی اپنے آپ کو بہتر سے بہتر کرنے کی لگن پر مبنی ہے۔

ان کی پہچان صرف ان کی بیٹنگ ہی نہیں بلکہ ان خود اعتمادی بھی ہے جس کی بدولت وہ انڈین کرکٹ کے لیے وہ کچھ کر پائے ہیں جو ان سے پہلے کوئی نہیں کر پایا اور ان کا مزاج ایسا ہے کہ ان سے نفرت کرنے والے بھی ان سے محبت کیے بنا نہیں رہ پاتے۔

Getty Images'میرے لیے ایک کرکٹ میچ کو مکمل نہ کرنا ایک گناہ جیسا ہے'

وراٹ کوہلی کی پیدائش انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں ہوئی اور انھوں نے آغاز میں اپنی ساری کرکٹ دہلی میں ہی کھیلی اور انڈیا کے یوتھ کرکٹ ڈھانچے میں اپنی پہچان بنائی۔

انٹرنیشنل کرکٹ میں مقبولیت سے پہلے ہی وراٹ کوہلی کا نام مختلف وجوہات کی بنا پر خبروں کی ذینت بنتا رہا۔ ایک وجہ تو ایک نوجوان سٹائلش بلے باز کی رنز بنانے کی بھوک تھی اور انھیں تب سے ہی انڈیا کے مستقبل کا ستارہ قرار دیا جا رہا تھا۔

لیکن دوسری وجہ یہ تھی کہ وہ دسمبر 2006 میں دہلی کی طرف سے رانجی ٹرافی کے ایک میچ میں اس وقت بیٹنگ کرنے کے لیے گراؤنڈ میں آئے جب گذشتہ روز ان کے والد کی وفات ہو چکی تھی۔

کوہلی کی ٹیم کو فالو آن کا خطرہ تھا اور انھوں نے اپنی اننگز 40 ناٹ آؤٹ پر دوبارہ شروع کی اور 90 رنز بنا کر آؤٹ ہونے کے فوراً بعد وہ اپنے والد کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے چلے گئے تاہم ان کے اس عمل سے بہت چھوٹی عمر میں ہی ان کی کرکٹ سے محبت، ذہنی پختگی اور ذمہ داری کا احساس عیاں ہو گیا تھا۔

کوہلی کے بقول 'میں نے اپنے کوچ کو کال کی اور کہا کہ میں صبح کھیلنا چاہتا ہوں کیونکہ میرے لیے ایک کرکٹ میچ کو مکمل نہ کرنا ایک گناہ جیسا ہے۔'

'اس لمحے نے مجھے بطور انسان تبدیل کر دیا۔ میری زندگی میں اس کھیل کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔'

کوہلی انڈین ڈومیسٹک سیزن میں رنز سکور کرتے رہے اور پھر سنہ 2008 میں جب انڈیا نے انڈر 19 ورلڈ کپ جیتا تو کوہلی ہی اس ٹیم کی کپتانی کر رہے تھے۔

اس کے بعد سے کوہلی نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ون ڈے، ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں کوہلی کی بیٹنگ اوسط 50 رنز سے اوپر کی ہے۔ وہ اب تک 23 ہزار سے زیادہ انٹرنیشنل رنز بنا چکے ہیں جس میں 70 سنچریاں اور 118 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

ان کی عمر اس وقت 33 سال ہے اور ان کی فٹنس لاجواب ہے، اس لیے آنے والے دنوں میں وہ مزید کتنے ریکارڈ توڑیں اس کا اندازہ آپ خود ہی لگا سکتے ہیں لیکن وراٹ کوہلی آج سے نو سال پہلے تک اتنے فٹ نہیں تھے جتنے آج ہیں، ہاں وہ اس وقت بھی ایک بہترین بلے باز تھے لیکن ان کا بلا اتنے تسلسل سے رنز نہیں اگلتا تھا۔ تو پھر سنہ 2012 میں کیا تبدیل ہوا؟

کوہلی کے جانشین سمجھے جانے والے کرکٹر جن کا کیریئر ’آئی پی ایل سے ملی شہرت، پیسے‘ کی نذر ہوگیادورہ آسٹریلیا کے دوران روہت اور کوہلی شائقین کرکٹ کے نشانے پر کیوں؟آئی پی ایل میں کوہلی، گمبھیر اور نوین کی ’لڑائی‘ میں پاکستانی شائقین کو شاہد آفریدی کیوں یاد آ رہے ہیں؟وراٹ کی میراث: کوہلی دھکا دیے جانے سے پہلے ہی کود پڑےGetty Imagesوراٹ کوہلی کی خوراک اور ورزش میں تبدیلی کی کہانی

سنہ 2012 میں وراٹ کوہلی کی وہ اننگز تو کوئی پاکستانی نہیں بھول پائے گا جب انھوں نے ایشیا کپ کے ایک میچ میں سعید اجمل اور شاہد آفریدی جیسے بولروں کے خلاف بنگلہ دیش میں 330 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 183 رنز کی ناقابلِ تسخیر اننگز کھیلی تھی۔

اس سے پہلے کوہلی آسٹریلیا میں ٹیسٹ میچوں میں ایک سنچری بھی سکور کر چکے تھے جب سنجے منجریکر سمیت اکثر ناقدین نے انھیں ٹیسٹ ٹیم سے نکالنے کی بات کی تھی اور شاید وہ میچ بھی کرکٹ کا کوئی مداح نہ بھول پائے جب انڈیا کو کامن ویلتھ بینک سیریز کے فائنل تک پہنچنے کے لیے 40 اووروں میں سری لنکا کے خلاف 321 رنز بنانے تھے اور وراٹ کوہلی کی 86 گیندوں پر 133 رنز کی اننگز کی بدولت انڈیا یہ ہدف 37ویں اوور میں ہی پورا کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

ایسے میں کوہلی جب آئی پی ایل کا سیزن کھیلے تو ہر کوئی ان سے بہترین کارکردگی کی امید کر رہا تھا لیکن اس کے برعکس وہ بری طرح ناکام ہوئے۔

کوہلی نے دی کرکٹ منتھلی نامی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'آپ اپنی زندگی میں ایسے مرحلوں سے گزرتے ہیں جب آپ نے یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کیا آپ معمولی انسان ہی رہنا چاہتے ہیں، کیا آپ بطور کھلاڑی کبھی کبھی ہی پرفارم کرنا چاہتے ہیں، کیا آپ ایک ایورج کرکٹر ہی بننا چاہتے ہیں؟ یا آپ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک بننے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں، تسلسل کے ساتھ رنز کرنا چاہتے ہیں اور اپنے کریئر کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔'

وہ کہتے ہیں کہ 'اس آئی پی ایل کے بعد میں نے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھا اور کہا کہ تم اگر ایک انٹرنیشنل کرکٹر ہو تو تم ایسے نہیں دکھ سکتے۔ تمھیں کچھ کرنا ہو گا۔'

اس آئی پی ایل کے بعد وراٹ کوہلی نے آٹھ ماہ میں 11 کلو وزن کم کیا۔ 'میرا وزن اس وقت 84 کلو تھا، جو کم ہو کر 73 کلو ہوا۔ مجھ میں مزید پھرتی آنے لگی، مجھے بیٹنگ کے دوران زیادہ وقت ملنے لگا اور اس کے بعد سے میرا کھیل مکمل طور پر تبدیل ہو گیا۔'

کوہلی کے جانشین سمجھے جانے والے کرکٹر جن کا کیریئر ’آئی پی ایل سے ملی شہرت، پیسے‘ کی نذر ہوگیادورہ آسٹریلیا کے دوران روہت اور کوہلی شائقین کرکٹ کے نشانے پر کیوں؟وراٹ کوہلی: ’پہلی بار ایک ماہ تک بیٹ کو ہاتھ نہیں لگایا، بابر کو کھیلتا دیکھ کر اچھا لگتا ہے‘آئی پی ایل میں کوہلی، گمبھیر اور نوین کی ’لڑائی‘ میں پاکستانی شائقین کو شاہد آفریدی کیوں یاد آ رہے ہیں؟وراٹ کی میراث: کوہلی دھکا دیے جانے سے پہلے ہی کود پڑےسچن تندولکر کی وہ کرشماتی اننگز جس کے بعد شائقین نے انھیں ’کرکٹ کا دیوتا‘ قرار دیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More