یہ وسیم اکرم ہیں یا ان کا ٹیمو ورژن؟
"یہ دیکھ کر لگتا ہے وسیم اکرم ٹیم میں سلیکشن کے لیے لائن میں کھڑے ہیں"،
"کوئی بتائے یہ کس کا مجسمہ ہے؟ کیونکہ یہ وسیم تو نہیں!"
"سر، آپ خود اسے اَپ ڈیٹ کروا لیں ورنہ لوگ اسے میم سمجھ کر شیئر کرتے رہیں گے"۔
ایسے درجنوں جملے آج سوشل میڈیا پر نظر آئے جب حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم کے باہر نصب سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم کے مجسمے کی تصویر وائرل ہوئی۔
یہ مجسمہ اپریل 2025 میں باضابطہ طور پر نصب کیا گیا تھا، جس میں وسیم اکرم کو ان کے مخصوص ایکشن میں دکھایا گیا ہے، جیسا کہ وہ 1999 کے ورلڈکپ میں گیند کرواتے تھے۔ لیکن جیسے ہی تصویر نے آن لائن گردش شروع کی، تو لوگوں نے سوال اُٹھایا: "یہ فن ہے یا فنکار کی ناکامی؟"
مجسمے میں نہ چہرے کی مشابہت ہے، نہ ہی اکرم کے اُس جلال کی جھلک جو وہ وکٹ پر لاتے تھے۔ اس کے بجائے، ایک بے جان اور غیر متوازن سا مجسمہ سامنے آیا، جس نے مداحوں کو مایوس کر دیا۔
یاد رہے، وسیم اکرم وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں 414 جبکہ ون ڈے میں 502 شکار کیے۔ وہ صرف ایک کرکٹر نہیں بلکہ ایک عہد کا نام ہیں۔ ایسے میں ان کا مجسمہ اگر طنز و مزاح کا نشانہ بنے، تو سوال صرف فنکاری کا نہیں، اداروں کی سنجیدگی کا بھی بن جاتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب کسی قومی ہیرو کے مجسمے نے تنازع کھڑا کیا ہو۔ اس سے پہلے لیجنڈری ہاکی پلیئر سمیع اللہ کے مجسمے سے چور ہاکی اور گیند چرا لے گئے تھے۔ اب وسیم اکرم کے ساتھ یہ فنی ناانصافی دیکھ کر مداح پوچھنے لگے ہیں: "کیا یہ ہمارے ہیروز کو خراج تحسین دینے کا طریقہ ہے یا مذاق؟"