امریکہ میں فنگس لے جانے پر چینی خاتون کی گرفتاری کا معاملہ: زرعی دہشت گردی کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jun 06, 2025

Getty Images

امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر پرامود کیش پٹیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک چینی خاتون کو امریکہ میں خطرناک فنگس سمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کاش پٹیل نے کہا کہ اس چینی شہری کا نام یونکنگ ژیان ہے۔ انھوں نے کہا کہ یونکنگ یونیورسٹی آف مشی گن میں کام کرتی ہیں اور وہ یہاں تحقیق کے لیے خطرناک فنگس فوساریم گرامینریم' سمگل کر رہی تھیں۔

امریکی وزارت انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فنگس ممکنہ طور پر ’زرعی دہشت گردی کا ہتھیار‘ ہے۔

یہ فنگس فصلوں میں ’ہیڈ بلائٹ‘ نامی بیماری کا باعث بنتی ہے۔ یہ فنگس گندم، جو، مکئی اور چاول میں پائی جاتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فنگس ہر سال دنیا بھر میں اربوں ڈالر مالیت کا معاشی نقصان بھی کرتی ہے۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ژیان کے بوائے فرینڈ جونیونگ لیو کو بھی اس مقدمے میں پکڑا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ لیو نے شروع میں جھوٹ بولا لیکن بعد میں اعتراف کیا کہ اس نے ڈیٹرائٹ میٹروپولیٹن ہوائی اڈے کے ذریعے امریکہ میں فوساریم گرامنیریم سمگل کی تھی تاکہ وہ مشی گن یونیورسٹی میں اس پر تحقیق کر سکے۔

جس کے بعد دونوں چینی شہریوں کے خلاف سازش، امریکہ میں سمگلنگ، جھوٹے بیانات دینے اور ویزا فراڈ سے متعلق الزامات درج کیے گئے ہیں۔

اسی دوران امریکی وزارت انصاف کے مطابق، ان دو ملزمان کے خلاف موصول ہونے والی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ژیان نے چین میں اپنے پیتھوجین پر کام کرنے کے لیے چینی حکومت سے فنڈنگ حاصل کی تھی۔

Reutersزرعی دہشت گردی کیا ہے؟

کیش پٹیل نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کی گئی پوسٹ میں فوساریم گرامینریم کو ’زرعی دہشت گردی کا ہتھیار‘ بتایا ہے۔

زرعی دہشت گردی زراعت سے متعلق جرائم کا ایک حصہ ہے یعنی زرعی جرائم، حالانکہ دونوں میں بہت فرق ہے۔

اسے کسی ملک کی فصلوں یا مویشیوں پر ’حملے‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس کا مقصد اسملک کی معیشت اور خوراک کی فراہمی میں خلل ڈالنا ہے۔

سنہ 2020 میں شیو نارائن دتہ، ونلالموکا اور سنجے کمار دویدی نے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے لیے مل کر ایک مطالعہ کیا۔

اس کے مطابق ’زراعت کو تباہ کرنے کی نیت سے حیاتیاتی اجزا یا چیزوں کا جان بوجھ کر استعمال کرنے کو زرعی دہشت گردی کہا جاتا ہے۔ اسے زراعت پر مبنی معیشت کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے کو شدید طور پر غیر مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر اناج کی فصلوں، زراعت پر مبنی صنعتوں کو نشانہ بنا کر۔‘

’ایسے حملے ان ممالک کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، جن کی معیشتوں کا براہ راست انحصار زرعی شعبے پر ہے۔‘

اس قسم کے حملے میں زرعی شعبے پر نقصان دہ بیکٹیریا یا وائرس کے ذریعے حملہ کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں زرعی پیداوار تباہ ہوتی ہے اور ماحولیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

فصلوں پر کیے گئے کیڑے مار سپرے ہمارے حواس کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟پاکستان میں زرعی آمدن پر ٹیکس کیوں لگایا گیا ہے اور ’سُپر ٹیکس‘ کا اطلاق کتنی آمدن پر ہو گا؟پاکستان میں کینو کے کاشتکاروں کو ’بدترین نقصان‘: ’کینو نہیں بکے گا تو ہم حکومت کو ٹیکس ادا نہیں کرسکتے بھلے وہ ہمیں جیلوں میں ڈال دیں‘پاکستان میں گندم بحران: جب 25 سے زیادہ افراد کو دعوت پر بلانا ممنوع قرار دیا گیازرعی دہشت گردی کی تاریخ کیا ہے؟

حیاتیاتی ہتھیاروں سے جنگ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ الجزائر کی یونیورسٹی آف موسٹزنم میں زرعی جرائم پر ایک مطالعہ کیا گیا۔ اس کے مطابق ’حیاتیاتی دہشت گردی‘ کی اصطلاح مغربی ممالک میں 19ویں صدی میں استعمال کی گئی۔

اسی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے کولوراڈو پوٹیٹو بیٹل کے ذریعے برطانیہ کی آلو کی فصل کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

بعض ماہرین کے مطابق انگلینڈ میں ان کیڑوں کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ شاید یہ حملہ 1943 میں چھوٹے پیمانے پر کیا گیا تھا۔

زراعت سے متعلق امور کے ماہر دیویندر شرما کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز میں جانوروں پر اس طرح کے حملے زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اس طرح کے حملوں کے بعد جانوروں کی پیداواری صلاحیت بالکل صفر ہو جاتی ہے۔‘

Getty Imagesیہ کتنا خطرناک ہے؟

کیش پٹیل اور امریکی محکمہ انصاف کے بیانات میں کہا گیا ہے کہ جس فنگس کے لیے چینی شہری کو سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے وہ نہ صرف جانوروں بلکہ انسانوں میں بھی صحت کے سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ دنیا بھر میں ہر سال اربوں ڈالر کے معاشی نقصان کی وجہ بھی ہے۔

زراعت سے متعلق امور کے ماہر دیویندر شرما کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ حملہ چھوٹے پیمانے پر نظر آتا ہے لیکن اس کا اثر بہت بڑا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’غذائی تحفظ پر حملہ کرنے کا یہ ایک آسان طریقہ ہے، جو کسی ملک کی پیداواری صلاحیت پر بہت شدید اثر ڈال سکتا ہے۔‘

کیا انڈیا کو بھی خطرہ ہے؟Getty Images

انڈیا میں ایک بڑی آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔ گندم، چاول، خشک میوہ جات، دالیں، گنا اور بہت سے دوسرے اناج اور سبزیاں یہاں بڑی مقدار میں پیدا ہوتی ہیں، جنھیں بیرون ممالک بھی برآمد کیا جاتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈین زرعی شعبہ تقریباً 42.3 فیصد آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے اور ملک کی جی ڈی پی میں تقریباً 20 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔

ایسے میں فصلوں یا جانوروں پر فنگس، وائرس یا بیکٹیریا کے حملے انڈیا کے لیے کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں؟

دیویندر شرما کہتے ہیں کہ ’انڈیا میں اس وقت 173 ایسے بیکٹریا موجود ہیں جو فصلوں پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی ملک میں موجود ہوتے ہیں اور اس کا خطرہ اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی فصل، اناج یا خوراک کے ساتھ کسی دوسرے ملک لایا جائے۔‘

اس کی ایک مثال دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’امریکہ سے گندم درآمد کرتے وقت لانتانا کامارا نامی پودا (بیکٹریا) بھی انڈیا آیا اور آج دیکھیں کہ یہ پورے ملک میں پھیل چکا ہے، اس کی وجہ سے انڈیا کو نقصان ہو رہا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے پیسہ بھی خرچ ہو رہا ہے۔‘

لانتانا کامارا ایک جھاڑی والا پودا ہے جو انڈین فصلوں کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔

دیویندر شرما کا کہنا ہے کہ یہ بیکٹیریا یا فنگس دنیا کے کسی بھی ملک سے ہمارے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ہمیں صرف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ ہمارے ملک میں داخل نہ ہوں۔

روک تھام کیسے کی جا سکتی ہے؟

حال ہی میں انڈیا سے امریکہ بھیجے گئے تقریبا پانچ لاکھ ڈالر مالیت کے آم کو تلف کرنا پڑا۔

اس کی وجہ ان دستاویزات کی کمی بتائی گئی جو آم میں کیڑوں کو تلف کرنے کے عمل کے بعد جاری کیے جاتے ہیں۔

اس واقعے کی مثال دیتے ہوئے دیویندر شرما کہتے ہیں کہ ’ہماری آبادی 140 کروڑ سے زیادہ ہے، اس لیے ملک کی فوڈ سکیورٹی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ ہمارے ملک میں طریقہ یہ ہے کہ آم میں کیڑا داخل ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ امریکا، آم میں کیڑا بھی ہو تو اسے ملک میں داخل نہیں ہونے دیتا۔‘

ڈی آر ڈی او کے مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ جن ممالک میں نگرانی کا مضبوط نظام موجود ہے اور وہ تیزی سے پیتھوجینز کا پتہ لگانے اور ان کو کم کرنے کے قابل ہیں ان کے نشانہ بننے کا امکان کم ہے۔

فصلوں پر کیے گئے کیڑے مار سپرے ہمارے حواس کو کیسے متاثر کرتے ہیں؟پاکستان میں کینو کے کاشتکاروں کو ’بدترین نقصان‘: ’کینو نہیں بکے گا تو ہم حکومت کو ٹیکس ادا نہیں کرسکتے بھلے وہ ہمیں جیلوں میں ڈال دیں‘گندم ہماری زندگی، دولت اور جنگ کا حصہ کیسے بنی؟پاکستان میں گندم بحران: جب 25 سے زیادہ افراد کو دعوت پر بلانا ممنوع قرار دیا گیا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More