ہماچل پردیش میں سیلاب کے بعد بی جے پی رہنما کی کنگنا رناوت پر تنقید: ’کیا انھیں اپنے ووٹروں کی فکر نہیں؟‘

بی بی سی اردو  |  Jul 05, 2025

Getty Imagesکنگنا رناوت منڈی انتخابی حلقے سے رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں

انڈیا کی ریاست ہماچل پردیش بادل پھٹنے اور بارش کی وجہ سے شدید سیلاب کی زد میں ہے جس میں اب تک تقریبا 70 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ 37 افراد لا پتہ ہیں۔

ریاست کے وزیر اعلی سکھوندر سنگھ سکھو کے مطابق 110 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور علاقے میں 700 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

لیکن یہاں اس سے زیادہ یہ معاملہ طول پکڑے ہوئے ہے کہ منڈی میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے دوران وہاں کی رکن پارلیمان اور معروف اداکارہ کنگنا رناوت وہاں کیوں نہیں کیا انھیں ’اپنے ووٹروں کی فکر نہیں ہے۔‘

یہ بات اس وقت ابھر کر زیادہ سامنے آئی جب ان کی اپنی ہی پارٹی بی جے پی کے رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلی جے رام ٹھاکر نے اس نازک حالت میں ان کی غیر موجودگی پر تنقید کی۔

آفت زدہ منڈی ضلع میں کنگنا کی غیر موجودگی کے بارے میں پوچھے جانے پر، جے رام ٹھاکر نے ایک ویڈیو میں کہا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔

Getty Imagesجے رام ٹھاکر نے کنگنا پر اپنے حلقے کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایاالزام اور تردید

مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ ’ہم یہاں منڈی کے لوگوں کے ساتھ جینے اور مرنے کے لیے آئے ہیں۔ ہمیں ان کی پرواہ ہے۔ میں ان لوگوں پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا جو پرواہ نہیں کرتے۔‘

تاہم کنگنا رناوت نے کہا کہ جے رام ٹھاکر نے انھیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ جلد ہی آفت زدہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔

اس سلسلے میں ریاست کے وزیر اعلی نے دونوں پر دکھاوے کی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے اور کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹفارم ایکس پر لکھا ہے کہ 'کنگنا رناوت کو منڈی کے لوگوں کی فکر نہیں ہے۔'

اس سے قبل کنگنا نے سوشل میڈیا پر لکھا: 'ہماچل میں ہر سال شدید سیلاب سے ہونے والی تباہی بہت افسوسناک ہے۔ میں منڈی کے سراج اور سیلاب سے متاثرہ دیگر علاقوں میں جانے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن اپوزیشن لیڈر جے رام ٹھاکر جی نے مجھے وہاں کنیکٹیویٹی بحال ہونے تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا۔ آج منڈی ڈی سی نے ریڈ الرٹ بھی جاری کر دیا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے جیسے ہی اجازت ملے گی میں وہاں پہنچ جاؤں گا۔'

اس کے بعد آج انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا: 'میں ہماچل پردیش جا رہی ہوں، میں جلد ہی متاثرہ علاقوں کا دورہ کروں گی۔ براہ کرم یقین رکھیں میں ہر حال میں ہماچل پردیش کے ساتھ کھڑی ہوں۔'

سابق آئی اے ایس آفسر سنجیو گپتا نے کنگنا کے پہلے بیان کے جواب میں لکھا کہ 'اپنے انتخابی حلقے کے سیلاب زدہ لوگوں تک پہنچنے کے لیے آپ کو اپوزیشن لیڈر سے اجازت لینے یا کنیکٹیویٹی بحال ہونے کے انتظار کی ضرورت نہیں۔'

’آئی فون انڈیا میں نہیں امریکہ میں بنائیں‘: ٹرمپ کا غیر معمولی بیان اور کنگنا رناوت کی ٹویٹ جس پر انھیں معافی مانگنی پڑیسٹیج ڈراموں میں ’فحاشی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن: ’خاتون ڈانس کرے گی تو اس کا جسم ہلے گا، اسے غلط نہ بنایا جائے‘شیو سینا پر تبصرہ کرنے پر کامیڈین کنال کامرا مشکل میں: ’میں معافی نہیں مانگوں گا، اس بھیڑ سے نہیں ڈرتا‘وجے شاہ بمقابلہ علی خان محمودآباد: ’آج کے انڈیا میں شاید گاندھی، نہرو اور امبیدکر کو بھی محبِ وطن نہ سمجھا جاتا‘

اس کے ساتھ انھوں نے لکھا کہ 1993 میں سڑکیں اچھی نہیں تھیں اور وہ منڈی کے ڈپٹی کمشنر تھے تو انھوں نے لوگوں تک پہنچنے کے لیے 50 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کیا تھا۔

سابق وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر 2012 سے سراج اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے ہیں اور یہ منڈی ضلع کے تحت آتا ہے۔ جے رام ٹھاکر کنگنا رناوت کی پوسٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کی ہے۔

جے رام ٹھاکر نے کہا: ’میں نے ابھی کنگنا رناوت سے بات کی ہے، میں نے انھیں منڈی لوک سبھا اور سراج اسمبلی میں ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا ہے، مجھے اس پر زیادہ کچھ نہیں کہنا ہے، صرف اتنا ہے کہ انھوں نے یہاں آنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

’میں نے ان سے کہا کہ آپ آجائیں، ابھی کنیکٹیویٹی اچھی نہیں ہے، جیسے ہی ٹھیک ہوتی ہے آئیے۔ اگر وہ آنے کی خواہش کا اظہار کر رہیں ہیں تو آئیں گی۔'

Getty Imagesہماچل پردیش میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کا منظر (یہ سنہ 2023 کی تصویر ہے)ریاست اور منڈی میں تباہی

دوسری جانب ریاست کے وزیر اعلی کے مطابق دو ہفتے کے دوران بارش اور فلیش فلڈ سے 69 افراد کی موت ہو گئی ہے۔ تین درجن سے زیادہ افراد لا پتہ ہیں۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاست بھر میں 250 سڑکین بند ہیں، 500 سے زیادہ پاور سٹیشن کام نہیں کر رہے جبکہ تقریبا 700 پینے کے پانی کی سکیمیں متاثر ہوئی ہیں۔

محکمۂ موسمیات نے نو جولائی تک موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

اس کے مطابق 5 جولائی سے 9 جولائی تک ریاست کے بیشتر حصوں میں موسلادھار سے انتہائی تیز بارش ہوگی، گرج چمک اور آسمانی بجلی گرنے کی وارننگ جاری کی گئی ہے اور اس کے تعلق سے وارننگ جاری کی گئی ہے۔

گذشتہ چند دنوں سے جاری موسلادھار بارش کی وجہ سے ریاست کے کئی حصوں میں معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں مون سون کی بارش میں شدت کا امکان ہے جس سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ، درختوں کے اکھڑ جانے اور دریاؤں کے پانی کی سطح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

منڈی ضلع شدید بارش، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق منڈی میں بادل پھٹنے سے اب تک 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور 31 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر تنقید

سوشل میڈیا پر کنگنا رناوت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انھیں منڈی کے لوگوں کی فکر نہیں ہے۔

رویندر کپور نامی صارف نے لکھا: 'ہماچل پردیش کے منڈی ضلع میں طوفانی سیلاب نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔ ہزاروں بے گھر ہیں، سڑکیں بند ہیں، اور لوگ مدد کے لیے التجا کر رہے ہیں۔ بی جے پی ایم پی بے شرم کنگنا رناوت نے لوگوں کی خیریت کے بارے میں جاننا بھی مناسب نہیں سمجھا، مدد کا تو پوچھنا ہی کیا۔'

ان کے ٹویٹ کو درجنوں بار ری ٹویٹ کیا گیا ہے جبکہ بہت سے لوگوں نے اس کو کاپی کرکے بھی پوسٹ کیا ہے۔

بہت سے لوگ لکھ رہے ہیں کہ 'منڈی والو تیار ہو جائے باجے گاجے کے ساتھ، کنگنا جی فوٹو شوٹ کے لیے آ رہی ہیں۔' جبکہ بہت سے لوگ یہ بھی لکھ رہے ہیں کہ 'اب کنگنا حکومت کو کوسنے کے لیے آ رہی ہیں۔'

ایک صارف نے لکھا کہ 'کنگنا کے دو کمٹمنٹس ہیں ایک بالی وڈ اور دوسرا منڈی۔ اگر وہ آئندہ بھی انتخاب جیتنا چاہتی ہیں تو انھیں منڈ کو منتخب کرنا ہوگا۔'

کئی صارف لکھ رہے ہیں کہ 'کنگنا مست، منڈی کے لوگ ترست (پریشانی میں)'

لمبودر مشرا نے لکھا کہ 'آخر انھیں ممبئی جانے کی ضرورت کیا تھی۔ ان کے پاس نہ کوئی فلم ہے نہ کوئی شو۔'

بہت سے لوگ کنگنا کے ٹویٹ پر ان کی تعریف کر رہے ہیں کہ وہ اپنے ووٹروں کی ہمدرد ہیں اور وہ منڈی پہنچ رہی ہیں۔

بالی وڈ اداکارہ اور رکن پارلیمنٹ کنگنا کو تھپڑ مارنے والی خاتون کانسٹیبل معطل: ’پہلے خوشی ہوئی، پھر مجرمانہ احساس ہوا‘’آئی فون انڈیا میں نہیں امریکہ میں بنائیں‘: ٹرمپ کا غیر معمولی بیان اور کنگنا رناوت کی ٹویٹ جس پر انھیں معافی مانگنی پڑیانڈین انفلوئنسر جنھیں مسلمانوں کے خلاف مبینہ نفرت انگیزی پر گرفتار کیا گیاسٹیج ڈراموں میں ’فحاشی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن: ’خاتون ڈانس کرے گی تو اس کا جسم ہلے گا، اسے غلط نہ بنایا جائے‘وجے شاہ بمقابلہ علی خان محمودآباد: ’آج کے انڈیا میں شاید گاندھی، نہرو اور امبیدکر کو بھی محبِ وطن نہ سمجھا جاتا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More