کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع ایک مسجد میں فائرنگ کے بعد معروف وکیل شمس السلام جاں بحق ہوگئے۔ جمعہ کے دن، نماز کے بعد ایک مسلح شخص مسجد میں داخل ہوا اور سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام اور ان کے نوجوان بیٹے خواجہ دانیال پر فائرنگ کردی۔ باپ بیٹا دونوں شدید زخمی ہوئے جنہیں فوراً قریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ تاہم، اسپتال میں دورانِ علاج 55 سالہ خواجہ شمس الاسلام جانبر نہ ہو سکے، جبکہ ان کا بیٹا زندگی کی بازی جیت گیا اور اب حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
یہ واقعہ درخشاں تھانے کی حدود میں قرآن اکیڈمی نامی مسجد میں پیش آیا، جو ڈیفنس فیز 6 میں واقع ہے۔ پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے کے ہمراہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے وہاں آئے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے شلوار قمیض اور واسکٹ پہن رکھی تھی، چہرے پر ماسک لگا رکھا تھا اور اس نے مسجد کی سیڑھیوں کے قریب اچانک فائرنگ کی جب مقتول اپنے جوتے پہن رہے تھے۔
پولیس کو جائے واردات سے 9 ایم ایم پستول کے دو خول ملے ہیں اور واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے جس میں نیلے لباس میں ملبوس شخص کو مسجد میں بھاگتے ہوئے فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ مقتول خواجہ شمس الاسلام کا پرانا تنازع نبی گل نامی شخص کے خاندان سے تھا۔ نبی گل، جو کہ ایک سابق پولیس کانسٹیبل تھے، خواجہ شمس الاسلام کے ذاتی گن مین کے طور پر کام کرتے تھے۔ سال 2021 میں نبی گل کو قتل کر کے ان کی لاش ٹھٹھہ کے قریب پھینک دی گئی تھی۔ اس کے بعد ان کے بیٹوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے والد کے قتل میں خواجہ شمس الاسلام کا ہاتھ ہے۔
2024 میں نبی گل کے بیٹوں نے کلفٹن کے علاقے میں خواجہ شمس الاسلام پر پہلا حملہ کیا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے، اور پولیس کو شبہ ہے کہ حالیہ قتل اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ پولیس کے مطابق اس بار حملہ عمران آفریدی نامی شخص نے کیا، جو نبی گل کا بیٹا ہے۔ واقعے کے بعد عمران فرار ہو گیا، اور جاتے ہوئے مبینہ طور پر یہ کہتے سنا گیا کہ اس نے اپنے والد کا بدلہ لے لیا۔
ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد عمران آفریدی، اس کے چار بھائی اور ایک چچا زاد موقع سے غائب ہو چکے ہیں۔ پولیس کی مختلف ٹیمیں ان افراد کی تلاش میں مصروف ہیں اور شہر سے باہر جانے والے راستوں پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ ملزم کی تصویر اور دیگر شناختی معلومات تمام ناکوں پر فراہم کر دی گئی ہیں۔ پولیس نے گلشن سکندرآباد سے ملزم کے دو قریبی رشتہ داروں کو حراست میں لیا ہے، جن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور ایس ایس پی ساؤتھ سے مکمل رپورٹ طلب کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ ہر لمحے کی پیشرفت سے انہیں آگاہ کیا جائے اور ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
خواجہ شمس الاسلام کی نماز جنازہ بیت السلام مسجد ڈیفنس میں ادا کی گئی، جس میں وکلا برادری، سیاسی و سماجی شخصیات اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ بعد ازاں ان کی تدفین ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں کی گئی۔ ان کے بیٹے کی مدعیت میں تھانہ درخشاں میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور عمران آفریدی کلفٹن پولیس لائنز کا رہائشی تھا۔