پاکستان اور علاقائی طاقتوں نے افغانستان میں غیرملکی فوجی اڈوں کے دوبارہ قیام کو مسترد کر دیا

اردو نیوز  |  Oct 07, 2025

پاکستان سمیت علاقائی طاقتوں نے افغانستان میں غیرملکی فوجوں کی دوبارہ تعیناتی کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کے استحکام کے لیے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کیا جائے۔

منگل کو ماسکو میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی صورت میں افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک میں غیرملکی فوجوں کی موجودگی نہیں ہونی چاہیے۔

افغانستان پر ماسکو فارمیٹ کا ساتواں اجلاس روس کے دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہوا جس میں پاکستان، چین، روس، انڈیا، ایران، کازکستان، کرغستان، تاجکستان اور ازبکستان سے اعلٰی حکومتی عہدیداروں نے شرکت کی جبکہ افغانستان پہلی مرتبہ باقاعدہ رکن کی حیثیت سے شریک ہوا۔

اجلاس میں ماسکو فارمیٹ کے شرکا نے ’بیرونی مداخلت سے محفوظ آزاد، خودمختار، متحد، اور پر امن افغانستان کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔‘ 

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے افغانستان میں قائم بگرام ایئر بیس کا کنٹرول واپس لینے کے حوالے سے بیان دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ چین کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے امریکہ، بگرام ایئربیس کو واپس لینا چاہتا ہے۔

اعلامیے میں افغانستان سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ’جامع اقدامات‘ کرے تاکہ اسے ہمسایہ ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ کے طور پر نہ استعمال کیا جائے۔

اجلاس کے دوران اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ مختصر مدت میں افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے طالبان حکومت کی مدد کی جائے۔

ماسکو فارمیٹ میں افغانستان کی نمائندگی قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کی۔

افغانستان میں پائیدار ترقی، ہیلتھ کے نظام اور زراعت کے فروغ کے لیے تمام رکن ممالک نے معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے میدان میں شراکت داری کے لیے دلچسپی کا اظہار کیا۔

شرکا نے افغانستان میں غیرملکی فوجی اڈوں کی موجودگی کو مسترد کیا۔ فوٹو: روسی سفارتخانہماسکو فارمیٹ میں شریک ممالک کے نمائندوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغان عوام کے لیے انسانی امداد کی فراہمی کا عمل جاری رکھیں۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی ملک کی جانب سے افغانستان اور ہمسایہ ممالک میں فوجی انفراسٹرکچر کی تعیناتی کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔ ایسے اقدامات علاقائی امن اور استحکام کے لیے معاون ثابت نہیں ہوں گے۔

ماسکو فارمیٹ کا آغاز سال 2017 میں ہوا تھا جو افغانستان کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔

ماسکو فارمیٹ میں افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک کے نمائندے اور اہم سٹیک ہولڈرز اکھٹے ہوتے ہیں جو سکیورٹی، معاشی ترقی اور عوامی تعاون سے متعلق پالیسی ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More