Getty Images
رضیہ بیگم بیٹی کی شادی کے لیے کچھ پیسے جوڑ کر چاندی کا زیور بننے دینے صراف کے ہاں گئیں مگرمارکیٹپہنچنے پر پتا چلا کہ چاندی کا جو ریٹ وہ چار ماہ پہلے لے کر گئی تھیں اب اس میں فی تولہ دو ہزار روپے کا اضافہ ہو گیا ہے اور یہ خبر ان پرگویا بجلی بن کر گری۔
پاکستان میں آئے دن سونے کی قیمت میں ہوشربا اضافے کی خبریں تو میڈیا میں شہہ سرخیوں میں جگہ بناتی ہیں لیکن اس کے برعکس چاندی کی قیمت کے اتار چڑھاؤ پر زیادہ بات نہیں کی جاتی۔
چاندی کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے متعلق کراچی کی سوسائٹی جیولر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 16 اکتوبر 2025 کے روز فی تولہ چاندی کا ریٹ 5337 روپے رہا جبکہ سال کے آغاز میں یعنی یکم جنوری 2025 کو پاکستان میں فی تولہ چاندی کا ریٹ 3350 روپے فی تولہ رہا تھا۔
سوسائٹی جیولر ایسوسی ایشن کراچی کے نائب صدر کے مطابق گولڈ کا عام آدمی کی پہنچ سے دور ہونا، چاندی کی طلب میں اضافہ اور الیکٹرک وہیکل سمیت صنعتی مصنوعات میں سلور کا بڑھتا استعمال چاندی کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔
چاندی کی قیمت میں اس اضافے سے کم آمدن کی حامل رضیہ اپنی بیٹی کو شادی کے موقع پر چاندی کا چار تولے کا سیٹ دینے کی بجائے دو تولے کا ہلکا زیور بنوا کر دینے پر مجبور ہو گئیں اور اس زیور پر سونے کے رنگ کی پالش کروا کر دیا۔
بڑھتی مہنگائی اور سونے کی قیمتیں آئے دن بڑھنے کے سبب پاکستان میں رضیہ جیسے کئی خاندان چاندی کے زیورات پر انحصار کرنے لگے ہیں۔
بزنس سٹینڈرڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 میں چاندی کے ایک اونس کی قیمت 28.92 امریکی ڈالر تھی جو ستمبر کے آخر تک 46 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔
چاندی کی قیمتوں میں اضافے سے صرف پاکستان متاثر نہیں بلکہ انڈیا میں بھی چاندی کی بڑھتی طلب اور رسد میں کمی نے لوگوں کو پریشان کیے رکھا ہے۔
بی بی سی ہندی کی اپاسنا ورما کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے نو مہینوں میں چاندی کی قیمتوں میں 61 فیصد اضافہ ہوا۔ ریکارڈ مہنگائی کے باوجود لوگ چاندی خریدنے کو تیار ہیں لیکن دکانداروں کے پاس چاندی نہیں۔
انڈین بلین جیولرس ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ کے مطابق 14 اکتوبر کو چاندی 178,100 روپے فی کلو فروخت ہو رہی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ریکارڈ قیمتیں ہی اس کمی کی وجہ ہیں۔
زیورات کے علاوہ چاندی کا استعمال کن مقاصد میں ہوتا ہے اور اس کی بڑھتی طلب کے پیچھے مزید کیا عوامل ہیں ہم نے اس مضمون میں ان ہی چیزوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
چاندی کی ’ری سیل ویلیو‘ میں استحکام اور صارفین کا اعتمادGetty Images
عبدالرزاق چاند کراچی کی سوسائٹی جیولر ایسوسی ایشن طارق روڈ کے نائب صدر ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ تین ممالک میں چاندی کی کھپت زیادہ اور پیداوار کم ہے ان میں انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔
عبدالرزاق چاند کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی طلب اور قیمت بڑھ رہی ہے اس کا اثر بھی پاکستان سمیت جنوبی ایشائی ممالک پر آتا ہے۔
عبدالرزاق چاند نے بی بی سی کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ’چاندی کی طلب اور قیمت میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں سب سے بڑھ کر یہ کہ عام آدمی کی پہنچ سے سونا دور ہو گیا ہے تو لوگ چاندی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔‘
عبدالرزاق چاند کہتے ہیں کہ پہلے کسٹمر کے ذہن میں یہ تھا کہ آج جو مثال کے طور پر وہ 10 ہزار روپے کے چاندی کے زیور خرید رہے ہیں تو کل اس کو بیچنے پر کیا ملے گا مگر اب ریٹ بڑھنے کی وجوہات سے لوگوں کے ذہن سے گمان نکل گیا۔
’لوگوں کو پتا چل گیا کہ سونے کی طرح چاندی کا ریٹ بھی بڑھ رہا ہے۔‘
عبداللہ چاند کے مطابق پچھلے چار مہینے کے اعداد و شمار دیکھیں تو اس میں تقریبا دو ہزار روپے فی تولہ تک اضافہ ہوا۔
’16 اکتوبر کو چاندی کا فی تولہ ریٹ 5337 روپے رہا جبکہ یکم جنوری 2025 کو پاکستان میں فی تولہ چاندی کا ریٹ 3350 روپے فی تولہ تھا اور ان دس ماہ کے اندر فی تولہ 2 ہزار کا فرق آ گیا جبکہ سونے کی موجودہ قیمت فی تولہ چار لاکھ 65 ہزار کے لگ بھگ ہے۔‘
’ایک الیکٹرک سکوٹر میں 10 سے 15 گرام چاندی‘Getty Imagesچاندی کی قیمتیں لندن بلین مارکیٹ ایسوسی ایشن (LBMA) کی طرف سے مقرر کی جاتی ہیں
چاندی بنیادی طور پر نرم دھات ہوتی ہے جس میں عموماً ملاوٹ کے بغیر زیورات خالص بنا کرتے ہیں تاہم اس کا استعمال زیورات کے علاوہ کئی صنعتی کاموں میں بھی ہوتا ہے۔
عبدالرزاق چاند کے مطابق ایک الیکٹرک سکوٹر میں 10 سے 15 گرام چاندی استعمال کی جاتی ہے۔
’لیتھیئم بیٹریز، کمپیوٹرز، سمارٹ فون، سمارٹ واچز کے سرکٹ میں چاندی استعمال ہوتی ہے۔ سولر پینل میں چاندی کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس سب سے بڑھ کر الیکٹرک وہیکل میں چاندی کا استعمال کیا جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق ’1000 سی سی الیکٹرک وہیکل میں تقریبا 30 گرام چاندی کا استعمال ہوتا ہے، مڈ ایس یو وی گاڑی میں میں 50 گرام تک جبکہ اس سے اوپر کی گاڑی میں تقریبا 70 گرام کے لگ بھگ چاندی ایک گاڑی میں استعمال ہوتی ہے۔‘
عبدالرزاق چاند نے بتایا کہ دوائیوں سے لے کر کھانوں کی سجاوٹ تک میں چاندی کا استعمال ہوتا ہے۔
’کسی زمانے میں جہاں پلاٹینیئم استعمال کی جاتی تھی وہاں اس کی جگہ اب چاندی نے لے لی۔ چاندی میں الیکٹرک کنڈکٹ زیادہ ہوتا ہے اس لیے یہ سستا اور بہترین نعم البدل ہے۔‘
یاد رہے کہ چاندی کی دھات میں برقی مزاحمت کم ہونے کے باعث اس سے بجلی آسانی سے گزرتی ہے جس کے باعث اس کو بہرتن موصل (کنڈکٹر) سمجھا جاتا ہے اور اس سے آلات میں برقی قوت کا ضیاع نہیں ہوتا۔
فی تولہ 357,800 روپے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ، یہ قیمتی دھات کون خرید رہا ہے اور کیا یہ سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟کراچی کے شیرشاہ بازار میں کمپیوٹر کے کچرے سے ’خالص سونے کی تلاش‘سونا جمع کرنے والا ’ساتواں بڑا ملک‘ انڈیا اتنی بڑی مقدار میں اسے کیوں ذخیرہ کر رہا ہے؟جی 20 اجلاس: ’سونے چاندی کے برتن اور انواع و اقسام کے پکوان، مہمانوں کو پتا چلے مہاراجہ کیسے کھاتے تھے‘چاندی کے زیور پر سونے کی پالش
دوسری جانب سونے کے زیوارات عام آدمی کی پہنچ سے دور ہونے کے باعث بہت سی خواتین عرصہ دراز سے چاندی کے زیورات پر سونے کے رنگ کی پالش کروا کر اپنا شوق بھی پورا کرتی ہیں۔
خاص طور پر شادی بیاہ کے موقع پر جہاں لڑکیوں کو سونے کے سیٹ دینا ایک عام روایت رہی ہے اب چاندی کے زیورات بنوا کر کئی سفید پوش افراد اپنا بھرم قائم رکھ لیتے ہیں۔
اس پر بات کرتے ہوئے کراچی کی رہائشی یاسمین ناز کہتی ہیں کہ ’چاندی کے کئی زیوارات پر ہم نے پالش کروائی اور شوق پورا کیا۔ اس پالش کو سونے کا پانی چڑھوانا بھی کہا جاتا ہے کیونکہ سونا ہر ایک کی قوت خرید میں نہیں۔‘
’مشرقی ممالک خصوصا انڈیا پاکستان میں سونے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے لیکن بعض اوقات جب لوگ سونا نہیں خرید سکتے یا شادی بیاہ کے مواقع پر یا میچنگ کے معاملے پر وہ سلور کو گولڈ میں پالش کروا لیتے ہیں۔ یوں اب چاندی کے زیور سے شوق پورا ہوتا ہے۔‘
Getty Imagesچاندی کے صرف زیورات ہی نہیں بلکہ برتن اور دیگر کئی قیمتی اشیا بھی چاندی سے بنتی ہیں
یہ پالش چاندی پر کتنی دیرپا رہتی ہے؟ اس حوالے سے عبدالرزاق چاند کہتے ہیں کہ چاندی کے زیورات کو سونے کے پانی یا لیکر کی پالش کروانے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ جس سے گمان ہوتا ہے کہ گویا زیور سونے کا ہے تاہم سمندری ہوا والے علاقوں میں اس کی پالش زیادہ دیرپا نہیں رہتی۔
’لیکر کی پالش کے علاوہ چاندی پر دوسری پالش پلاٹینیم پلیٹڈ ہوتی ہے جو نسبتاً زیادہ دیرپا ہوتی ہے۔‘
چاندی میں سرمایہ کاری کی کیا صورتیں ہیں؟ اس سوال کے کے جواب میں عبدالرزّاق چاند نے بتایا کہ ماضی قریب تک چاندی یا تو برادے (فلیکس) کی صورت میں ملتی تھی یا راڈ کی صورت میں لیکن اب ان کو بارز (سلاخوں) کی شکل میں بیچنے کے باعث بھی لوگوں کا اس میں اعتماد بڑھا۔
’اس سال ہمارے ہاں کچھ کمپنیاں بارز کی شکل میں چاندی آفر کر رہی ہیں جن کا معیار بین الاقومی کی سطح کو چھوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر وہ اس میں 999 سلور کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس کا سلور 999 بار ہوتا ہے۔ اس میں ایک تولے سے لے کر ایک کلو اور 100 تولے تک کے بار دستیاب ہیں۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ مقامی طور پر بنائے گئے سلور کے تمام بارز بین الاقوامی کوالٹی پر بنائے گئے ہیں۔
’ان پر بارکوڈ اور سیریل نمبر بھی موجود ہے تو اس وجہ سے بھی کسٹمر کا اعتماد اور دلچسپی بڑھ رہی ہے کیونکہ فلیکس یا برادے اور راڈز کی شکل میں چاندی ملتی تھی جس سے کسٹمر غیر مطمئن رہتا تھا اور چاندی میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے ہچکچاتا تھا کیونکہ اس کے خالص ہونے پر کسمٹر سوال اٹھاتے ہیں اور ان کے اندر شک رہتا تھا کہ ہم اس کو کیسے چیک کر سکتے ہیں اور کیسے یقین کریں کہ واقعی خالص ہے۔‘
عبدالرزاق چاند کہتے ہیں کہ ’پھر برادے کی صورت میں وہ تھیلی میں بھر کر دی جاتی جس میں ڈر ہوتا کہ اگر یہ تھیلا پھٹ جائے تو ہم کیا کریں گے۔ ایسا ہی 12 انچ 15 انچ کی راڈ یا سلاخ کو رکھنا اور سنبھالنا آسان نہیں ہوتا تھا ۔اب اس کی کوالٹی اور خالصیت بین الاقوامی معیار کی ہے۔ اس لیے لوگ اس میں زیادہ سرمایہ کر رہے ہیں۔‘
ماہرین کا چاندی کی قیمتیں بلند رہنے کا دعویٰ
احسن الیاس بھی سونے اور چاندی کا کاروبار کرتے ہیں۔ چاندی کی قیمتوں کے حوالے سے اپنے تجزیے میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے سونے کے ساتھ چاندی کی قیمت کا تناسب ایک کے مقابلے میں 55 تھا تاہم جب سونے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا تو یہ تناسب ایک کے مقابلے میں 95 پر آ گیا یعنی فرق بے انتہا بڑھ گیا۔
’سالہا سال تک یہ قدر کا تناسب اسی طرح چلتا رہا۔ جب گولڈ بڑھا تو چاندی کی قیمت سوئی رہی۔ پھر چاندی کی طلب اور قدر بڑھ گئی۔ چاندی کا استعمال اس لیے بھی بڑھا کہ اس کا استعمال برتنوں، زیورات اور نوادرات سے نکل کر اب الیکٹرک وہیکل اور سولر پینل تک میں ہونے لگا، جس کی وجہ سے اس کی طلب میں اضافہ ہوا۔‘
ماہرین کا دعویٰ ہے کہ چاندی کی قیمتیں بلند رہیں گی۔ ماہرین کے مطابقتجارتی ضروریات کے علاوہ دنیا بھر کے ریزرو بینک اپنے سونے اور چاندی کے ذخائر میں اضافہ کر رہے ہیں۔ دنیا میں ٹیرف جنگ کے تناؤ کی وجہ سے چاندی کو ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
فی تولہ 357,800 روپے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ، یہ قیمتی دھات کون خرید رہا ہے اور کیا یہ سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟سونا جمع کرنے والا ’ساتواں بڑا ملک‘ انڈیا اتنی بڑی مقدار میں اسے کیوں ذخیرہ کر رہا ہے؟جی 20 اجلاس: ’سونے چاندی کے برتن اور انواع و اقسام کے پکوان، مہمانوں کو پتا چلے مہاراجہ کیسے کھاتے تھے‘’سونے کے زیورات کی ہو بہو نقل تیار کرتی ہوں تاکہ لوگوں پر مالی بوجھ نہ پڑے‘کراچی کے شیرشاہ بازار میں کمپیوٹر کے کچرے سے ’خالص سونے کی تلاش‘800 ٹن سونا اگلنے والی کان جسے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ایک فوجی افسر نے دریافت کیا