انڈین الیکشن میں پولنگ کا آغاز، نریندر مودی وزارت عظمیٰ کے لیے ’فیورٹ‘

اردو نیوز  |  Apr 19, 2024

انڈیا میں آج جمعے کو عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے جس میں کمزور اتحاد کے مقابلے میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیراعظم نریندر مودی کی جیت یقینی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 96 کروڑ 80 لاکھ افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

گنگا ندی کے کنارے ہندوؤں کے مقدس شہر ہریدوار میں پولنگ سٹیشن کے باہر بوتھ کُھلنے سے پہلے ہی ایک لمبی قطار لگ گئی۔

27 سالہ آٹو رکشہ ڈرائیور گنگا سنگھ نے کہا کہ ’میں یہاں اس لیے آیا ہوں کیونکہ ملک جس سمت جا رہا ہے اس سے میں خوش ہوں۔ میں ذاتی مفاد کو نہیں بلکہ ملک کی خوشحالی کو مدنظر رکھ کر ووٹ دوں گا۔‘

73 سالہ نریندر مودی ایک دہائی تک عہدے پر رہنے کے بعد بھی زبردست مقبول ہیں کیونکہ ان کے دورِ حکومت میں انڈیا کی سفارتی اور معاشی قوّت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نریندر مودی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’میں ووٹ دینے والے افراد سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ریکارڈ تعداد میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ ہر ووٹ اہمیت رکھتا ہے اور ہر آواز اہم ہے۔‘

حزب اختلاف کی شخصیات اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت اپنے حریفوں کو کمزور کرنے کے لیے یہ تحقیقات کر رہی ہے۔

عام انتخابات کے اعلان سے چند ہفتے قبل محکمہ انکم ٹیکس نے اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے تھے۔

کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے مارچ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’ہمارے پاس مہم چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں، ہم اپنے امیدواروں کی حمایت نہیں کر سکتے۔ ہماری الیکشن لڑنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچا ہے۔‘

تجزیہ کاروں کے مطابق مودی دو درجن سے زیادہ جماعتوں کے اتحاد کے خلاف کامیابی حاصل کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)ہریدوار کے رہائشی گبر ٹھاکر، جو گزر بسر کے لیے گنگا کے کنارے سیاحوں کی تصویریں بناتے ہیں، ووٹ ڈالنے کے لیے نکلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میں یہاں اس لیے ہوں کیونکہ میں حکومت سے خوش نہیں۔ میں جہاں رہتا ہوں وہاں نام نہاد ترقی نہیں پہنچی۔‘

نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کو دو درجن سے زائد پارٹیوں کے اتحاد نے چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت پر قانو نافذ کرنے والے اداروں کا استعمال کرتے ہوئے اپنے رہنماؤں کو چُن چُن کر نشانہ بنانے اور ان کی انتخابی مہم کو کمزور کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ان رہنماؤں میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال بھی شامل ہیں جنہیں گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا اور ان کی پارٹی کو شراب کے لائسنس کے بدلے کک بیکس حاصل کرنے کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

راہُل گاندھی کو مجرمانہ توہین کا مرتکب ہونے کے بعد گزشتہ سال پارلیمنٹ سے مختصر طور پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

جمعے کو ان کی کانگریس پارٹی نے ایکس پر ایک بیان میں ووٹرز پر زور دیا کہ وہ ’نفرت اور ناانصافی‘ کو ختم کریں۔ ’آپ کا ایک ووٹ مہنگائی، بے روزگاری، نفرت اور ناانصافی کو ختم کر سکتا ہے۔‘

لیکن گاندھی پہلے ہی کانگریس کو مودی کے خلاف دو شکستوں سے دوچار کر چکے ہیں اور وزیر اعظم کی مقبولیت کو کم کرنے کی ان کی کوششیں ووٹروں کے ساتھ اندراج کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

19 اپریل سے یکم جون کے درمیان سات مرحلوں میں ووٹنگ ہو گی۔ بیلٹ 4 جون کو ایک ہی وقت میں شمار کیے جائیں گے اور عام طور پر اسی دن اعلان کیا جاتا ہے۔

گزشتہ ایک دہائی میں نریندر مودی کی قیادت میں انڈیا معاشی اشاریوں میں کئی درجے اوپر اٹھ کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بنا ہے۔ اس الیکشن مہم کے دوران نریندر مودی انڈیا کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت بنانے کا وعدہ کر رہے ہیں۔

جنوری میں وزیراعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح کرنے کے بی جے پی کے 35 برس قبل کیے گئے وعدے کی تکمیل بھی کی۔

اس مندر کا افتتاح اس جگہ پر کیا گیا جہاں 1992 میں ہندو پرتشدد ہجوم نے حملہ کر کے 19ویں صدی میں تعمیر ہونے والی بابری مسجد کو منہدم کر دیا تھا۔

تجزیہ کاروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ مودی دو درجن سے زیادہ جماعتوں کے ایک متنازع اتحاد کے خلاف کامیابی حاصل کریں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More