’میزائلوں کے ایندھن کی کھیپ‘: ایران کی سب سے اہم بندرگاہ پر دھماکہ جس نے کئی سوال کھڑے کیے

بی بی سی اردو  |  Apr 28, 2025

Getty Images

ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ پر ایک دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں جس کے بارے میں ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

سنیچر کے روز کمرشل بندرگاہ شہید رجائی پر ہونے والے اس دھماکے میں ایک ہزار سے زائد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

دھماکے کی اطلاع سامنے آتے ہی دور دراز سے لوگوں نے خون کا عطیہ دینے کے لیے ہسپتالوں کا رخ کیا۔

بندر عباس کسٹمز کے مطابق دھماکہ ممکنہ طور پر بندرگاہ کے علاقے میں واقع خطرناک سامان اور کیمیکلز کے ایک ڈپو پر آگ لگنے کی وجہ سے ہوا۔

ایک دن گزرنے کے بعد بھی دھماکے کے مقام پر آگ بھڑک رہی ہے۔ زہریلے کیمیکل سے بھرا ہوا کالا دھواں علاقے کے اوپر چھایا ہوا ہے۔

وزارت صحت کی جانب سے قریبی شہروں اور قصبوں کے لوگوں کو ’اگلی اطلاع تک‘ گھروں میں رہنے اور حفاظتی کپڑے پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق قریب ہی واقع جنوبی شہر بندر عباس، جہاں ایرانی بحریہ کا مرکزی اڈہ واقع ہے، میں تمام سکولوں اور دفاتر کو اتوار کے دن بند رکھنے کا حکم دیا گیا تاکہ حکام ہنگامی اقدامات پر بھرپور توجہ مرکوز کی جا سکے۔

شہید رجائی بندرگاہ کے قریب ایک مقامی میلہ بھی جاری تھا تاہم وہاں خوشی کا سماں اس سانحہ کی اطلاع کے ساتھ ہی اچانک ایک سوگوار تقریب میں تبدیل ہو گیا۔

ایران میں حکام نے پیر کے روز سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ صوبہ ہرمزگان میں دو دن اضافی سوگ منایا جائے گا۔

اس دھماکے کے اثرات جہاں 50 کلومیٹر (31 میل) دور تک رہائشیوں کو محسوس ہوئے وہیں ایران کو الزام تراشی کی ایک بڑھتی ہوئی لہر کا بھی سامنا ہے۔

بندرگاہ پر ’سوڈیم پرکلوریٹ راکٹ ایندھن کی کھیپ‘ کا دعویٰ

بحری خطرات کے بارے میں آگاہی دینے والی ایک نجی کمپنی ایمبری انٹیلیجنس کا دعویٰ ہے کہ اس دھماکے سے قبل کنٹینرز میں تیزی سے پھیلنے والی یہ آگ ’ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں استعمال کے لیے مخصوص ٹھوس ایندھن کی کھیپ کو غلط طریقے سے سنبھالنے‘ کے باعث لگی۔

ایمبری انٹیلیجنس کے مطابق متاثرہ کنٹینرز میں موجود ٹھوس ایندھن دراصل بیلسٹک میزائلوں کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔

انھوں نے اس بات سے باخبر رہنے کا دعویٰ بھی کیا ہے کہ ایران کے پرچم والے ایک جہاز نے مارچ 2025 میں بندرگاہ پر ’سوڈیم پرکلوریٹ راکٹ ایندھن‘ کی ایک کھیپ اتاری تھی۔

نیویارک ٹائمز نے ایرانی پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے ذرائع کا حوالہ دے کر کہا کہ دھماکہ سوڈیم پرکلوریٹ کے پھٹنے سے ہوا ہے جو میزائلوں کے ٹھوس ایندھن کا ایک اہم جزو ہے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب نے حال ہی میں چین سے درآمد کیا گیا راکٹ ایندھن بندرگاہ پر ذخیرہ کیا تھا۔

اس تناظر میں بعض ایرانیوں کی جانب سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا وہ ان قیاس آرائیوں پر یقین کریں۔ تاہم فوج کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر ایسی خبروں کی تردید کی ہے۔

ایران میں بہت سے لوگ حکام پر نااہلی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے ان کی بدترین غفلت قرار دے رہے ہیں۔

ایرانیوں کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر اتنی بڑی مقدار میں آتش گیر مواد کو بغیر کسی مناسب احتیاط کے بندرگاہ پر کیسے چھوڑا جا سکتا ہے۔

یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب یقینا ایرانی حکومت کو دینا ہوگا۔

واضح رہے کہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اتوار کے روز دھماکے کی جگہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم یہاں خود دیکھنے آئے ہیں کہ آیا کوئی مسئلہ یا معاملہ ایسا ہے جسکی حکومت پیروی کر سکے۔‘

صدر پزشکیان نے اس سے قبل دھماکے کی وجوہات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور وزیر داخلہ کو علاقے میں بھیجا تھا تاکہ وہ ان تحقیقات کی قیادت کریں۔

وزارت دفاع کے ترجمان رضا طلائی نیک نے بعد میں سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’علاقے میں فوجی ایندھن یا فوجی استعمال کے لیے کوئی درآمد یا برآمد شدہ سامان (کارگو) موجود نہیں تھا۔‘

بندرگاہ کے کسٹمز دفتر نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ممکنہ طور پر دھماکہ خطرناک اور کیمیائی مواد کے ذخیرہ کرنے والے ڈپو میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں ہوا۔

ایران کے جنوبی شہر بندر عباس کے قریب شہید رجائی بندرگاہ ملک کی تقریباً 80 فیصد درآمدات سنبھالتی ہے۔ اس تناظر میں یہ سوال بھی اہم ہے کہ آیا ایران کی معیشت اس واقعے سے متاثر ہو سکتی ہے۔

سنیچر کے روز حکام نے خبردار کیا تھا کہ بندرگاہ کے کچھ عرصے کے لیے غیر فعال ہونے کے باعث آنے والے چند دنوں میں غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

تاہم اگلے ہی روز انھوں نے خود ہی ان خدشات کو کم کرتے ہوئے بیان دیا کہ دھماکہ بندرگاہ کے صرف ایک حصے کو متاثر کر پایا ہے اور باقی بندرگاہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔

ایران کے شہر مہرستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کا قتل: ’مرنے والوں کے ہاتھ، پاؤں بندھے ہوئے تھے، کمر میں گولیاں ماری گئیں‘مودی کی کشمیر پالیسی پر اُٹھتے سوالات: پہلگام حملے کو حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی کیوں کہا گیا؟جعفر ایکسپریس حملے میں ہلاک ہونے والے ریلوے ملازمین: ’بچے پوچھتے ہیں بابا کدھر ہیں، ان کو کس نے مارا‘ایرانی بیلسٹک میزائل حملے: ’انتقام کے دائرے میں گھومتا‘ ایران اسرائیل تنازع بڑی جنگ کا سبب بن سکتا ہے؟

ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی کی ایک تصویر میں اتوار کو ایک ہیلی کاپٹر کو دھوئیں سے بھرے آسمان میں اڑتے اور متاثرہ علاقے پر پانی برساتے ہوئے دکھایا گیا۔

دیگر تصاویر میں فائر فائٹرز کو جلے ہوئے اور الٹے پڑے کارگو کنٹینرز کے درمیان کام کرتے اور ایک متاثرہ شخص کی لاش کو اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا۔

یاد رہے کہ حکام نے جائے حادثہ کی طرف جانے والے تمام راستے عام پبلک کے لیے بند کر دیے ہیں۔

AFP

ایران میں دھماکے کے بعد کریملن کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کئی خصوصی فائر فائٹنگ طیارے ایران بھیجنے کا حکم دیا ہے تاکہ اس سانحے کے اثرات سے نمٹنے میں مدد دی جا سکے۔

بیجنگ کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز اے ایف پی کو جاری ایک بیان میں بتایا کہ تین چینی متاثرین کی حالت قدرے بہتر ہے اور مزید کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

اس دھماکے کے بعد متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، پاکستان، انڈیا، ترکی، اقوام متحدہ اور روس نے ایران کو تعزیت کے پیغامات بھیجے۔

یاد رہے کہ ایران کی تجارتی بندرگاہ میں یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب ایران اور امریکہ کے وفود عمان میں تہران کے جوہری پروگرام پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کر رہے تھے اور دونوں جانب سے ان مذاکرات میں پیش رفت کی اطلاعات دی گئی تھیں۔

ایران نے کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر کچھ پابندیوں کے لیے تیار ہے بشرطیکہ پابندیاں نرم کی جائیں۔

تاہم اس نے یورینیم کی افزودگی بند کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف شہری مقاصد کے لیے ہے۔

’امریکہ اور اسرائیل نے اگر کوئی شرارت کی تو انھیں سخت جواب دیا جائے‘: ٹرمپ کی بمباری کی دھمکی کے جواب میں ایرانی رہبرِ اعلیٰ کا ردِ عملایران کے شہر مہرستان میں آٹھ پاکستانی شہریوں کا قتل: ’مرنے والوں کے ہاتھ، پاؤں بندھے ہوئے تھے، کمر میں گولیاں ماری گئیں‘مودی کی کشمیر پالیسی پر اُٹھتے سوالات: پہلگام حملے کو حکومت اور سکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی کیوں کہا گیا؟جعفر ایکسپریس حملے میں ہلاک ہونے والے ریلوے ملازمین: ’بچے پوچھتے ہیں بابا کدھر ہیں، ان کو کس نے مارا‘ایرانی بیلسٹک میزائل حملے: ’انتقام کے دائرے میں گھومتا‘ ایران اسرائیل تنازع بڑی جنگ کا سبب بن سکتا ہے؟اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا سراغ کیسے لگایا اور انھیں کیسے نشانہ بنایا گیا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More