35 برس سے انڈیا میں رہنے والی پاکستانی خاتون کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی نے سرکاری حکام کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اوڈیشہ میں رہنے والی سرادا بائی کا ویزہ معطل کر دیا گیا ہے اور انہیں بغیر کسی تاخیر کے پاکستان جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پولیس کی جانب سے خاتون کو انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے حکم پر عملدرآمد نہ کیا تو ان کے خلاف قانونی طور پر ایکشن لیا جائے گا۔
یہ اقدام حکومت کی اسی مہم کا حصہ ہے جو پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف شروع کی گئی ہے۔
سرادا بائی کی شادی بولانگر کی ایک ہندو فیملی میں مہیش کوکرجا کے ساتھ ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں اور وہ دونوں ہی انڈین شہری ہیں۔
خاتون کی جانب سے شہریت کے حصول کے لیے تمام ضروری کاغذی کارروائی بشمول ووٹر آئی ڈی کے مکمل کی گئی تھی تاہم ان کو حکومت کی جانب سے شہریت نہیں دی گئی۔
سرادا بائی نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کو ان کے خاندان سے الگ نہ کیا جائے۔
انہوں نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ انہیں انڈیا میں رہنے دیا جائے، جہاں انہوں نے ساڑھے تین دہائیاں گزاریں اور اس کو اپنا گھر سمجھتی ہیں۔
سرادا بائی انڈین شہری سے شادی کے بعد اوڈیشہ میں مقیم ہیں، (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
ان کا کہنا تھا کہ ’میرا پاکستان میں کوئی نہیں ہے اور میرا پاسپورٹ بھی بہت پرانا ہے، میں حکام کے آگے ہاتھ جوڑ کر کہتی ہوں کہ مجھے رہنے دیا جائے۔‘
ان کے مطابق ’میرے دو جوان بچے اور پوتے پوتیاں ہیں، میں ایک انڈین کی طرح یہاں رہنا چاہتی ہوں۔‘
ان کی درخواست کا بعض حکومتی حکام پر گہرا اثرا ہوا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اگر خاتون نہ گئیں تو قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے پہلگام واقعے کے بعد سے پڑوسی ملکوں میں شدید کشیدگی ہے، انڈیا کی جانب سے پاکستان پر ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں جبکہ جواباً پاکستان نے بھی انڈیا پر الزامات لگائے ہیں۔
واقعے کے اگلے روز انڈین حکومت کی جانب سے جو غیرفوجی اقدامات کیے گئے ان میں سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کیا گیا، اسی طرح اٹاری بارڈر کو بند کیا گیا اور انڈیا میں موجود تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کیے گئے۔