انڈیا کا فرانس سے 26 رفال جنگی طیارے خریدنے کے لیے اربوں ڈالر کا معاہدہ

اردو نیوز  |  Apr 28, 2025

انڈیا کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ فرانس سے 26 رفال جنگی طیارے خریدنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اربوں ڈالر کے اس معاہدے کے تحت فرانس انڈیا کو سنگل اور دو سیٹوں والے جنگی جہاز فراہم کرے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا نے اپنی ایئرفورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پہلے بھی فرانس سے 36 رفال جنگی طیارے خریدے تھے۔ اس طرح جب یہ طیارے انڈیا کے حوالے کیے جائیں گے تو اس کے پاس ان کی کُل تعداد 62 تک پہنچ جائے گی۔

وزارت دفاع کے بیان کے مطابق ’انڈیا اور فرانس کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت 26 رفال جنگی طیارے خریدے جائیں گے۔‘

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس معاہدے کی مالیت سات ارب 40 کروڑ ڈالر ہے جو انڈین روپے میں 630 ارب بنتی ہے۔

فرانس کی ایئروسپیس کمپنی دسالٹ ایوی ایشن کے بنائے گئے یہ جنگی جہاز انڈیا کی ایئرفورس کے پاس پہلے سے موجود روسی ساختہ فائٹر جیٹس مگ 29K کی جگہ لیں گے۔

انڈین وزارت دفاع کے مطابق معاہدے میں ’تربیت، سٹیمولیٹر، منسلک آلات، ہتھیار اور کارکردگی کی بنیاد پر لاجسٹکس بھی شامل ہیں۔‘

معاہدے کے تحت 22 فائٹر طیارے سنگل سیٹر ہوں گے جبکہ چار جنگی طیارے ٹوئن سیٹر ہیں۔

’اس میں انڈیا ایئرفورس کے پاس پہلے سے موجود رفال طیاروں کے لیے آلات و پرزے بھی شامل ہیں۔‘

انڈیا کی حکومت نے ان طیاروں کی خریداری کا اعلان پہلی مرتبہ سنہ 2023 میں کیا تھا جب وزیراعظم نریندر مودی فرانس کے دورے پر گئے تھے۔

فوجی شعبے میں انڈیا کے روس کے ساتھ تاریخی اور دیرینہ تعلقات ہیں تاہم حالیہ برسوں میں انڈیا نے فرانس، امریکہ اور اسرائیل سے بھی جنگی ساز وسامان خریدنے کے معاہدے کیے ہیں۔

انڈین ایئر فورس ماضی میں روسی ساختہ جنگی طیاروں پر انحصار کرتی آئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیرفال میرین جیٹ بنانے والی کمپنی نے کہا ہے کہ فرانس سے باہر انڈین نیوی وہ پہلی فوج ہے جو ان طیاروں کو استعمال کرتی ہے۔

انڈیا کی پاکستان سے حالیہ کشیدگی کے دوران وزارت دفاع سے جنگی طیاروں کی خریداری کے معاہدے کا بیان اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔

سنہ 2016 میں 36 رفال طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی مالیت نو ارب 40 کروڑ ڈالر تھی۔

انڈیا کو دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار سمجھا جاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More