’بیٹا روتا رہتا ہے‘، انڈین ویزے منسوخ ہونے پر پاکستانی خاندان ’طبی بحران‘ کا شکار

اردو نیوز  |  May 16, 2025

ڈیڑھ برس کی مسفرہ ایک صحت مند بچی نظر آتی ہے جو زمین پر رکھے کھلونوں سے کھیل رہی ہے اور اس کی 22 سالہ ماں سلسبیل صفی اُس کی توجہ لکڑی سے بنائی ایک کار کی طرف دلانے کی کوشش کر رہی ہے جس کے پہیے تربوز کی شکل کے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ماں کی بچوں کے ساتھ کھیلنے کا یہ عمومی منظر ہے، لیکن یہاں یہ فرق ہے کہ ماں بیٹی انڈیا کی جانب سے ویزے کی منسوخی کے بعد ایک میڈیکل ایمرجنسی کی صورتحال سے بھی گزر رہے ہیں۔

پاکستان اور انڈیا کی حالیہ کشیدگی میں انڈین حکومت نے ایسے پاکستانی شہریوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے جو علاج کے سلسلے میں وہاں موجود تھے یا سرحد پار جانا چاہتے تھے۔

سلسبیل صفی نے بتایا کہ ’ہم نے دسمبر میں انڈیا کے ویزے کے لیے درخواست دی تھی۔ اب چار ماہ گزر گئے اور ویزاہ نہیں ملا، کیونکہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجودہ صورتحال کی وجہ سے ویزے روک دیے گئے ہیں۔‘

سلسبیل صفی کے مطابق ’مسفرہ کے دل اور پھیپھڑوں کے درمیان شریانیں موجود نہیں، اور بعض شریانیں اس قدر سکڑی ہوئی ہیں کہ اُن میں خون کی گردش بہت کم ہو پاتی ہے۔‘

معصوم مسفرہ کے دل میں سوراخ بھی ہے۔ ماں نے بتایا کہ اسی وجہ سے بچی کے جسم میں اچانک آکسیجن اور خون کی گردش کم ہونے پر رنگ نیلا پڑ جاتا ہے اور اس کو ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے۔

ڈیڑھ سالہ مسفرہ کے خاندان نے اس کے علاج کے لیے پاکستان کے متعدد ہسپتالوں سے رجوع کیا مگر اُن کو بتایا گیا کہ اس بیماری کے علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔

پاکستانی ڈاکٹروں کی تجویز پر خاندان نے معصوم مسفرہ کے علاج کے لیے انڈیا جانے کا فیصلہ کیا۔

مسفرہ کی بیماری کا علاج دیگر ملکوں میں بھی ممکن ہے مگر خاندان کے مطابق انڈیا اُن کو سب سے بہتر اس لیے لگا کہ وہاں ہیلتھ کیئر مناسب ہے اور گاڑی کے ذریعے بھی پہنچا جا سکتا ہے۔

جب سلسبیل صفی کو یہ معلوم ہوا کہ علاج پر دس ہزار ڈالر اخراجات آئیں گے تو انہوں نے سوشل میڈیا پر آن لائن فنڈ ریزنگ شروع کی۔

گزشتہ برس دسمبر میں ایک انڈین ہسپتال کی جانب سے اُن کو علاج کے لیے مسفرہ کو داخل کرانے کا دعوت نامہ ملا مگر انڈیا کی ہائی کمیشن نے اُن کو ویزا جاری نہیں کیا۔

سلسبیل صفی نے اپنی معصوم بیٹی کے بارے میں بتایا کہ ’اُس کی حالت خراب ہوتی جا رہی ہے۔‘

بہت سے پاکستانی خاندان  گذشتہ دنوں اس صورتحال سے دوچار ہوئے جب کہ دونوں پڑوسی ملکوں میں کشیدگی کے بعد جنگی حالات پیدا ہوئے جس پر امریکہ نے ثالثی کرائی۔

محمد عمران اور ان کی اہلیہ نبیلہ راز اپنے 17 سالہ بیٹے محمد آیان کے ساتھ کراچی سے انڈیا گئے تھے۔ محمد ایان ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کی بیماری میں مبتلا ہے۔

انڈیا اور پاکستان نے ایک دوسرے کے شہریوں کو فوری ملک چھوڑے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پیجب انڈیا نے اپریل کے آخر میں زیادہ تر پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کیے، تو وہ علاج کے بغیر ہی 27 اپریل کو پاکستان واپس آ گئے۔ لیکن اس دوران ایک اور تکلیف دہ بات یہ ہوئی کہ ایان کی والدہ کو پاکستان واپس جانے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ وہ انڈین شہری ہیں۔

محمد عمران نے بتایا کہ اُن بیٹا روتا رہتا ہے کہ ماما کو واپس بلائیں۔’یہاں تک کہ میں بھی اس کی حالت دیکھ کر رو پڑتا ہوں۔‘

اسلام آباد میں شاہد علی نے بتایا کہ ان کے دو بچے جو دل کے عارضے میں مبتلا ہیں وہ سرجری کے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہو گئے جس علاج کی انہیں اشد ضرورت ہے۔

شاہد علی نے کہا کہ ’پہلگام کا واقعہ پیش آیا اور انڈین حکومت نے 24 گھنٹوں میں ویزا منسوخ کرنے کا حکم دیا۔‘

مسفرہ کے چچا ذوالکفل ہارون نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ انڈیا اور پاکستان اپنے درمیان مسائل حل کریں تاکہ مسفرہ اور اس جیسے کئی دوسرے بچے جن کا علاج انڈیا میں ہونا ہے، ویزا حاصل کر کے وہاں علاج کروا سکیں اکہ ان کی جان بچائی جا سکے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More